پاکستان میں چاندی کی قیمت ایک بار پھر بڑھنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں چاندی کی قیمت کا تعین مختلف عالمی اور ملکی عوامل کی بنیاد پر ہوتا ہے جن میں بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی طلب و رسد، ڈالر کی قدر، ملک میں مہنگائی کی صورتحال، عوامی دلچسپی اور سرکاری پالیسیوں کا کردار شامل ہے۔
ساڑھے باون تولہ چاندی کا ذکر اس لیے اہم ہے کہ یہ ایک معیاری وزن تصور کیا جاتا ہے، خاص طور پر دینی مقاصد جیسے زکوٰۃ کے تعین کے لیے، جبکہ زیورات سازی میں بھی اسی معیار کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
ملک بھر میں آج چاندی کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں 10 گرام چاندی کی قیمت 3,291 روپے رہی، جبکہ ایک تولہ چاندی 3,835 روپے میں فروخت ہوئی۔ ان قیمتوں میں معمولی سا اتار چڑھاؤ شہر کے لحاظ سے ہو سکتا ہے، تاہم عمومی طور پر ملک بھر میں یہی ریٹ دیکھا گیا۔
پاکستان میں چاندی کو صرف زیورات تک محدود نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ چاندی کو مہنگائی کے خلاف ایک دفاعی سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے کیونکہ جب قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ طویل مدت کے لیے چاندی خرید کر رکھتے ہیں۔ سونے کے مقابلے میں چاندی کی قیمت نسبتاً کم ہوتی ہے، اس لیے کم سرمایہ رکھنے والے افراد بھی اس میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ اگرچہ قلیل مدت میں اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ ممکن ہے، لیکن طویل مدتی رجحانات اس کی قدر میں اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
چاندی میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ روزانہ کی قیمتوں پر نظر رکھیں اور مارکیٹ کی صورتحال کا جائزہ لے کر فیصلے کریں۔ اس کی اہمیت اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب عالمی مالیاتی مارکیٹس غیر یقینی کا شکار ہوں یا ملکی معاشی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چاندی کی قیمت میں چاندی کی سرمایہ کاری جاتا ہے
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ آئندہ ہفتے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دیں گے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک کے درمیان بدھ کو بات چیت ہوئی۔ یہ مذاکرات ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حالات کے تناظر میں معاشی تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینا اور پاکستان کی جانب سے امریکی برآمدات پر بھاری ڈیوٹی سے بچنے کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔
پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے ساتھ بڑے تجارتی سرپلس والے ممالک کو نشانہ بنانے کے اقدامات کے تحت پاکستان کو امریکہ کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔ 2024 میں پاکستان کا سرپلس تقریباً 3 بلین ڈالر تھا۔
عدم توازن کو دور کرنے اور ٹیرف کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے، اسلام آباد نے خام تیل سمیت مزید امریکی اشیا درآمد کرنے اور پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں امریکی فرموں کے لیے رعایتوں کے ذریعے سرمایہ کاری کے مواقع کھولنے کی پیشکش کی ہے۔
(جاری ہے)
امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟
اس ہفتے کے شروع میں، پاکستان-امریکہ نے پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایک ویبینار کی مشترکہ میزبانی کی، جس میں 7 بلین ڈالر کا ریکوڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
دونوں حکومتوں کے سینئر حکام اور امریکی سرمایہ کاروں نے عوامی و نجی شراکت داریوں اور ریگولیٹری اصلاحات پر بات چیت کی ہے۔
امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک اس وقت ریکوڈک منصوبے میں 50 کروڑ ڈالر سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا، ’’دونوں فریق نے جاری مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارتی مذاکرات کو اگلے ہفتے مکمل کرنے کا عزم کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ طویل مدتی اسٹریٹجک اور سرمایہ کاری کی شراکت داری بھی زیر بحث ہے۔
تجارت پاک، بھارت تنازع کو روکنے میں معاونصدر ٹرمپ، جنہوں نے گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی میزبانی کی، اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ تجارت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان گہرے تنازعے کو روکنے میں مدد کی ہے۔
گزشتہ ماہ کے پاک بھارت تنازعہ کے بعد، جس کی وجہ سے خطے میں فوجی کشیدگی میں اضافہ ہوا، ٹرمپ نے بارہا کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک نے امریکی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دشمنی اس وقت ختم ہوئی جب انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ جنگ کی بجائے تجارت پر توجہ دیں۔ٹرمپ کے بیانات بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے تناظر میں آیا تھا۔ اس حملے میں چھبیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے نتیجے میں جوہری ہتھیاروں سے لیس دو پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔
بھارت نے پاکستان پر حملے کے پیچھے عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام لگایا، اسلام آباد نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی۔بھارت نے سرحد کے اس پار عسکریت پسندوں کے تربیتی کیمپوں کے خلاف فضائی حملے شروع کیے ہیں۔ پاکستان نے کہا کہ حملوں میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ بعد میں امریکی صدر کی ثالثی میں فائر بندی ہوئی، جو اب تک جاری ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین