ویب ڈیسک : نادرا نے شناختی کارڈ کی میعاد ختم ہونے یا گم ہونے پر نیا کارڈ بنوانے کا آسان طریقہ بتا دیا۔

نادرا کی جانب سے حال ہی میں سوشل میڈیا پر پوسٹ لگائی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کے بغیر چپ والے کارڈ کی میعاد ختم ہوچکی ہے یا گم ہوگیا ہے تو اضافی خصوصیات کا حامل بغیر چپ والا کارڈ حاصل کرنے کے لیے کارڈ کی تجدید یا گمشدہ کارڈ کی درخواست کی بجائے ترمیم کی درخواست آج ہی نادرا دفتر یا پاک آئی ٹی موبائل ایپ کے ذریعے جمع کروائیں۔

مجوزہ لیوی سے فرنس آئل کی سیل میں واضح کمی ہوگی؛ معاشی تھنک ٹینک

نادرا حکام کے مطابق کارڈ بنوا کر کم فیس میں اسمارٹ کارڈ والی خصوصیات سے فائدہ اٹھائیں۔

شناختی کارڈ کی فیس

نارمل شناختی کارڈ کی فیس 400 روپے اور پروسیسنگ کا وقت 15 دن ہے، ارجنٹ سروس 1150 روپے اور شناختی کارڈ 12 دن میں فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایگزیکٹو شناختی کارڈ کی فیس 2150 روپے اور ڈیلیوری کا وقت 6 دن ہے۔
 

پنجاب کی حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ  144 نافذ کر دی

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: شناختی کارڈ کی

پڑھیں:

میانمار: زلزلے کے تین ماہ بعد بھی 60 لاکھ افراد امداد کے منتظر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جون 2025ء) میانمار میں آنے والے شدید زلزلے سے تین ماہ بعد بھی ملک میں 60 لاکھ لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ اس آفت نے کئی سال سے جاری مسلح تنازع سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کو مزید شدید بنا دیا ہے۔

28 مارچ کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے نے ملک کے وسطی علاقوں میں تباہی پھیلا دی تھی جس میں کم از کم 3,800 افراد ہلاک اور 5,000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

زلزلے کے نتیجے میں منڈلے، ساگینگ اور میگوے جیسے بڑے شہروں میں عمارتیں تباہ ہونے سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے جبکہ 2021 میں ملک پر فوجی حکومت قائم ہونے کے بعد 32 لاکھ لوگ پہلے ہی بے گھر تھے۔ Tweet URL

امدادی منصوبوں پر عملدرآمد سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر (یو این او پی ایس) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جورگ موریرا ڈا سلوا نے کہا ہے کہ لوگ تاحال اس زلزلے کے اثرات سے نہیں نکل سکے۔

(جاری ہے)

اس آفت سے ہونے والی تباہی نے خانہ جنگی، نقل مکانی اور شدید امدادی ضروریات جیسے مسائل کو دوچند کر دیا ہے۔امدادی وسائل کی ضرورت

انہوں نے بتایا ہے کہ زلزلے کے فوری بعد ادارے نے امدادی مقاصد کے لیے 25 ملین ڈالر کا انتظام کیا اور پانچ لاکھ لوگوں کو ضروری مدد فراہم کی گئی۔ اس ضمن میں لوگوں کو ہنگامی پناہ کا سامان اور پینے کا صاف پانی مہیا کیا گیا اور ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی ماہرین کو تعینات کیا گیا۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر ضروریات پوری کرنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے مزید مدد درکار ہے۔ عالمی بینک کے مطابق زلزلے سے میانمار میں مجموعی طور پر 11 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جبکہ تعمیرنو پر اس سے دو تا تین گنا زیادہ اخراجات آئیں گے۔ بحالی کے اقدامات شروع کرنے سے قبل 25 ملین ٹن ملبے کو صاف کرنا بھی ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تعمیرنو کے عمل میں لوگوں کو مرکزی اہمیت ملنی چاہیے اور اسے مشمولہ ہونے کے علاوہ قیام امن کی کوششوں سے بھی منسلک ہونا چاہیے۔

خواتین کے لیے بڑھتے خطرات

میانمار میں زلزلے نے خواتین اور لڑکیوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد انہی کی ہے اور اب انہیں تحفظ کے بڑھتے ہوئے مسائل بھی درپیش ہیں۔

جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے کہا ہے کہ تولیدی عمر کی 46 لاکھ خواتین کی صحت کو شدید خطرات درپیش ہیں جن میں 220,000 حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔

طبی مراکز ہونے والے نقصان، مون سون کے سیلاب اور عدم تحفظ کے نتیجے میں حمل و زچگی سے متعلق ہنگامی خدمات اور ایام حیض میں صحت و صفائی کی سہولیات تک رسائی میں خلل آیا ہے۔

گنجان اور کم روشنی والی پناہ گاہوں میں صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔طبی نظام پر دباؤ

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ہیضہ، ڈینگی اور ملیریا پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، 31 مئی تک کسی بیماری کی بڑی وبا نہیں پھیلی لیکن پانی سے پھیلنے والے اسہال اور جلدی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مون سون کی بارشوں نے عارضی پناہ گاہوں میں رہن سہن کے حالات کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔ ذہنی صحت کی صورتحال بھی نازک ہے اور ایک جائزے میں 67 فیصد لوگوں نے بتایا کہ انہیں زلزلے اور ملک میں جاری خانہ جنگی کے باعث ذہنی دباؤ کا سامنا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' اور اس کے شراکت داروں نے تشنج اور کتوں کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری ریبیز سے تحفظ کے لیے 300,000 لوگوں کو ویکسین فراہم کی ہے لیکن رسائی کے مسائل اور امدادی وسائل کی قلت کے باعث بہت سے لوگ مدد سے محروم ہیں۔

طویل بحران

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ ملک میں 32 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے ایک لاکھ 76 ہزار نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔ تشدد کی ابتدائی لہر کے دوران نقل مکانی کرنے والے 10 لاکھ روہنگیا اس کے علاوہ ہیں۔

بارودی سرنگوں اور جنگ کے نتیجے میں جا بجا بکھرے گولہ بارود سے لاحق خطرات سے اعتبار سے میانمار دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے۔ گزشتہ سال کے ابتدائی نو مہینوں میں بارودی سرنگوں کی زد میں آ کر 889 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 2023 میں یہ تعداد 1,052 تھی۔

متعلقہ مضامین

  • سانگھڑ ؛ تین نوجوان نہر میں ڈوب کر جاں بحق
  • میٹھے آم کی پہچان کیسے کریں؟ آسان طریقہ جانیں
  • 9 مئی مقدمات کی سماعت آج ہو گی، جی ایچ کیو حملہ کیس میں جیل ٹرائل نہ ہونے کا امکان
  • حماس کی حالیہ گھنٹوں میں غزہ جنگ بندی پر مذاکرات تیز ہونے کی تصدیق
  • شام: چرچ میں بم کے پیچھے داعش سے الگ ہونے والا گروہ کون ہے؟
  • میانمار: زلزلے کے تین ماہ بعد بھی 60 لاکھ افراد امداد کے منتظر
  • پاسپورٹ بنوانے والوں کے لئے اہم خبر آگئی
  • نارمل کیٹی گری میں شناختی کارڈ بنوانے والوں کیلئے خوشخبری
  • (ایران-اسرائیل جنگ ) پاکستان میں پیٹرول مہنگا، مہنگائی کی نئی لہر کا خدشہ