آئی سی سی کی ڈی آر ایس سمیت اہم قوانین میں تبدیلی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے کھیل کو بیٹر اور بولر کے درمیان مقابلے کا رکھنے کے لیے قوانین میں تبدیلی کا سلسلہ جاری ہے۔
کچھ روز کونسل کی جانب سے ون ڈے فارمیٹ میں نئی گیندوں کے حوالے سے قانون میں تبدیلی کی گئی تھی۔ جس کے بعد ایک بار پھر کچھ قوانین میں تبدیلیوں کا اطلاق کردیا گیا ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں اسٹاپ کلاک متعارف
وائٹ بال فارمیٹ میں اسٹاپ کلاک متعارف کرانے کے ایک برس بعد آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ میں بھی یہ قانون متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے کیوں کہ اس فارمیٹ میں بھی سلو اوور ریٹ کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
قانون کے مطابق بولنگ سائیڈ کو اوور ختم ہونے کے 60 سیکنڈ کے اندر دوسرا اوور شروع کرانا ہوگا۔ ایسا نہ ہونے کی صورت میں امپائرز دو بار خبردار کریں گے اور تیسری بار میں پانچ رنز کی پینلٹی عائد کر دیں گے۔ ہر 80 اوورز کے بعد وارننگز ختم کردی جائیں گی۔
اس قانون کا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل 27-2025 میں اطلاق ہو چکا ہے۔
گیند پر قصداً تھوک کا استعمال
جہاں کھیل میں گیند پر تھوک کے استعمال پر پابندی عائد ہے وہیں آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اگر امپائرز کو گیند پر تھوک لگائے جانے کے متعلق معلوم ہو تو گیند کا تبدیل یا جانا لازمی نہیں ہوگا۔
قانون میں یہ تبدیلی ٹیموں کو زبردستی گیند پر تھوک لگا کر تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے کی گئی ہے۔
’آؤٹ‘ فیصلے کے بعد سیکنڈری ریویو کا ڈی آر ایس پروٹول
اگر کسی بلے باز کو کیچ پر آؤٹ قرار دیا گیا ہے اور وہ بلے باز ریویو لے لیتا ہے اور ریویو میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ بال بلے کے بجائے پیڈ پر لگ کر گئی ہے تو کیچ پر ناٹ آؤٹ قرار دیے جانے کے بعد ٹی وی امپائر بال ٹریکنگ کے ذریعے ایل بی ڈبلیو کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اب تک ایسے ریویو میں اگر کیچ کے فیصلے ناٹ آؤٹ قرار دیا جاتا تھا تو دوسرے ڈس مسل کا ڈیفالٹ فیصلہ بھی ناٹ آؤٹ ہوتا تھا، یعنی اگر ٹریکنگ میں امپائرز کال آجائے تو فیصلہ ناٹ آؤٹ ہی رہتا تھا۔
لیکن اب قانون میں تبدیلی کے بعد کیچ پر ناٹ آؤٹ قرار دیے جانے کے بعد بھی اگر ایل بی ڈبلیو میں امپائرز کال آئے گا تو بیٹر کو آؤٹ قرار دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں تبدیلی ناٹ ا ؤٹ گیند پر کے بعد
پڑھیں:
پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس،خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے سمیت مزید3ترامیم پیش
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے مزید 3ترامیم پیش کی گئیں،اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے ترامیم پیش کیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق منظور کرلی،زیرالتوامقدمات کے فیصلے کی مدت 6ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظورکرلی گئی،منظور کی گئی تجویز میں کہاگیا ہے کہ ایک سال تک مقدمہ کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
وزیراعظم کااستثنیٰ کی شق نکالنے کا اقدام مستحسن ہے،وزیرقانون
اے این پی نے خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی ترمیم پیش کی،خیبرپختونخوا سے نام خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کی ترمیم پیش کی گئی،اے این پی کا موقف ہے کہ خیبر ضلع ہے، صوبوں میں نام کیساتھ ضلع نہیں لکھاجاتا۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 243اورآرٹیک 200سے متعلق مشاورت جاری ہے۔ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کوفنڈز سے متعلق ترمیم پر اتفاق ہو گیاہے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر اتفاق ہو گیا،کتنی نشستیں بڑھائی جائیں گی اس پر بات ہونا باقی ہے۔
مزید :