حکومت آزادکشمیر جعلی سٹیٹ سبجیکٹ کے حامل شخص کو تحفظ دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، محمد فاروق حیدر
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے منتخب ایوان کے اندر جب عوامی مسائل پر بات نہیں ہو گی تو لوگوں میں احساس محرومی بڑھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر ایک جعلی اسٹیٹ سبجیکٹ کے حامل شخص کو تحفظ دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے کابینہ کسی غیر ریاستی کو ریاستی شہری نہیں بنا سکتی، اس حوالے سے تمام آئینی قانونی فورمز پر اس کے خلاف چارہ جوئی کرینگے۔سید شوکت شاہ کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک قابل مذمت، ایوان کی عزت و تکریم قائم رکھنا سپیکر کی ذمہ داری ہے، مہاجرین کے خلاف نہیں لیکن ان کا نام استعمال کر کہ جعلسازی کرنے والوں کا راستہ روکیں گے، آزاد کشمیر میں برادریوں کی اجارہ داری ہے، چھوٹی برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کو کوئی پوچھتا تک نہیں، کیا ان کا جینے کا حق نہیں، یہ رویہ بدلنا ہو گا طاقتور کے لیے الگ اور کمزور کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے۔ قانون ساز اسمبلی سیکرٹریٹ میں آزاد کشمیر بھر سے آئے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ این ٹی ایس میرٹ لسٹ میں انتظاریہ فہرست میں موجودہ امیدواران کی اگلے امتحان تک خالی آسامیوں پر عارضی تقرریوں کے بجائے مستقل تقرریاں کی جائیں یہ امر افسوسناک ہے کہ پاس کرنے والوں کی قطعی عارضی تقرریاں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مقابلے کا امتحان پاس کیا ہے ان کی مستقل بنیادوں پر تقرریاں ہونی چاہیں حکومت کی نا کوئی سمت ہے نا ہی پالیسی جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے منتخب ایوان کے اندر جب عوامی مسائل پر بات نہیں ہو گی تو لوگوں میں احساس محرومی بڑھے گا، قانون ساز اسمبلی کی کاروائی براہ راست مقامی کیبل آپریٹرز اور سوشل میڈیا کے اوپر نشر ہونی چاہیے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ان کے منتخب نمائندے ایوان میں ان کی ترجمانی کیسے کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد فاروق حیدر نے کہا
پڑھیں:
اسلامی نظریاتی کونسل کا سپریم کورٹ کے رخصتی سے قبل طلاق کے فیصلے پر اظہار تحفظ
—فائل فوٹواسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دے دیا۔
چیئرمین علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی کی زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں سپریم کورٹ کے رواں برس 11 ستمبر کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا کہ رخصتی سے قبل طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازمی قرار دینا قرآن و سنت کے خلاف ہے، سپریم کورٹ نے نکاح کے بعد رخصتی سے قبل طلاق کے مقدمے میں نان نفقہ کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے میں ودہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی اور اسے زیادتی کے مترادف کہا گیا ہے۔
کونسل نے رائے دی ہے کہ انسانی دودھ ذخیرہ کرنے کے مخصوص ادارے خاص شرائط کے تحت قائم کیے جا سکتے ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ مفاسد سے بچنے کے لیے پہلے لازمی قانون سازی کی جائے، انسانی دودھ سے متعلق قانون سازی میں کونسل کو شامل کیا جائے۔
کونسل نے دیت کے قانون میں ترمیم کی شقوں کی مخالفت کی اور کہا ہے کہ دیت کے قانون میں ترمیم کے لیے پیش کردہ بل سےاتفاق نہیں کرتے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ دیت کی سونا، چاندی اور اونٹ سے متعلق شرعی مقداریں قانون میں شامل رہنی چاہئیں، بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے۔
کونسل نے کہا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے لیے حلال اجزاء والی انسولین دستیاب ہے، خنزیر کے اجزاء پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جائے، اس مقصد کے لیے مناسب قانون سازی بھی کی جائے۔