نتن یاہو پر مقدمہ ختم یا معافی دی جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف جاری بدعنوانی کے مقدمے کو “انتہائی ناانصافی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی حالات میں اسرائیل کے وزیر اعظم کو یا تو معاف کیا جائے یا ان کے مقدمے کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک چڑیلوں کی تلاش (WITCH HUNT) ہے، اس انسان کے خلاف جس نے قوم کے لیے اتنی خدمات انجام دی ہوں، یہ ناقابل یقین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی معلوم ہوا ہے کہ ‘بی بی’ (نتن یاہو) کو پیر کے روز دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کے لیے بلایا گیا ہے۔ ہم نے ایران کے ساتھ ایک خوفناک جنگ لڑی اور بی بی نے بہادری، ذہانت اور حب الوطنی کے ساتھ قیادت کی۔
ٹرمپ جنہیں خود بھی مختلف فوجداری مقدمات اور سزاؤں کا سامنا ہے اور جو ان مقدمات کو “سیاسی انتقام” قرار دیتے ہیں، نے نتن یاہو کے حق میں پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو جس طرح امریکا نے بچایا اب امریکا نتن یاہو کو بچائے گا۔
خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو پر تین مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں پہلا مقدمہ ان پر اور ان کی اہلیہ سارا پر الزام ہے کہ انہوں نے 260,000 ڈالر سے زائد مالیت کی اشیاء (سگار، جیولری اور شیمپین) ارب پتی افراد سے سیاسی فوائد کے بدلے میں حاصل کیں، دوسرا اور تیسرا مقدمہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دو اسرائیلی میڈیا اداروں سے اپنے حق میں مثبت کوریج کے لیے مذاکرات کیے۔، ان کے مقدمات کا آغاز مئی 2020 میں ہوا تھا، تاہم ان میں متعدد بار تاخیر کی گئی پہلے غزہ جنگ اور بعد ازاں لبنان تنازعے کے باعث۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نتن یاہو
پڑھیں:
غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنا ہی اختتام کا بہترین طریقہ ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی منظق
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ان کا نیا منصوبہ، جس کے تحت غزہ میں جنگ کو وسعت دے کر باقی ماندہ حماس کے مضبوط گڑھ کو نشانہ بنایا جائے گا، جنگ ختم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی اور داخلی مخالفت کے باوجود اس حکمت عملی کا دفاع کیا۔
یروشلم میں پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نیا آپریشن انتہائی مختصر مدت میں مکمل کیا جائے گا تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
جنگ کے 22 ماہ بعد، جو حماس کے 2023 میں اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی، اسرائیل اندرونی تقسیم کا شکار ہے، ایک طبقہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ دوسرا حماس کی مکمل شکست چاہتا ہے۔
نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ نے جمعے کو غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔ تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا سب سے تیزاوربہترین راستہ ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے وضاحت کی کہ آپریشن کا مقصد غزہ سٹی اور وسطی کیمپوں میں باقی ماندہ دو حماس کے مضبوط گڑھ کو ختم کرنا اور شہریوں کے انخلا کے لیے محفوظ راہداریاں قائم کرنا ہے۔
’ہمارے پاس اس وقت غزہ کا 70 سے 75 فیصد فوجی کنٹرول میں ہے، اب صرف 2 علاقے باقی ہیں؛ غزہ سٹی اور وسطی کیمپ، الماوسی۔‘
مزید پڑھیں:
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ہزاروں افراد نے تل ابیب میں حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایک مظاہرین، جوئل اوبوڈوف، نے کہا کہ یہ نیا منصوبہ بھی ناکام ہوگا، اور ہمارے یرغمالیوں کی جانیں خطرے میں ڈال دے گا، ساتھ ہی مزید فوجی بھی مارے جائیں گے۔
نیتن یاہو کو دائیں بازو کے وزرا کی طرف سے مزید سخت اقدامات کا دباؤ بھی ہے۔ وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے منصوبے کو ادھورا قرار دیا، جبکہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کہا کہ پورے غزہ پر قبضہ اوروہاں آبادی کی منتقلی و آبادکاری ممکن ہے اوراس منصوبے سے فوج کو خطرہ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو غزہ کی تازہ صورتحال پر اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل میروسلاو جینچا نے خبردار کیا کہ اگر یہ منصوبے نافذ ہوئے تو یہ غزہ میں ایک اور المیہ کو جنم دیں گے، جس کے اثرات پورے خطے میں محسوس ہوں گے اور مزید جبری بے دخلی، ہلاکتیں اور تباہی پیدا ہوگی۔
عالمی قوتیں، جن میں اسرائیل کے بعض اتحادی بھی شامل ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی بحران کم کرنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 61,430 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 2023 کے حماس حملے میں 1,219 اسرائیلی مارے گئے تھے، اتوار کو اسرائیلی فائرنگ سے مزید 27 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 11 امدادی مراکز کے قریب انتظار کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل جنگ جیتے گا، چاہے دوسروں کی حمایت ہو یا نہ ہو۔ ’ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ ایسا شہری انتظام قائم کرنا ہے جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی سے منسلک نہ ہو۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ جنگ بندی حماس سیکریٹری جنرل غزہ فلسطینی اتھارٹی نیتن یاہو وزیر اعظم وزیر خزانہ یروشلم