Express News:
2025-06-27@02:05:38 GMT

محرم الحرام کے سماجی و دینی تقاضے

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہر مسلمان کے لیے صرف نئے ہجری سال کی شروعات نہیں بل کہ ایک ایسا روحانی لمحہ ہے جو وقت کے مفہوم، زندگی کے نصب العین اور انسان کے رب تعالی کے ساتھ تعلق کی گہرائی کو تازہ کرتا ہے۔ اسلامی تقویم کا آغاز کسی جشن یا دنیاوی مسرت کی علامت نہیں، بل کہ فکر و احتساب کی صدا ہے، جو ہر مومن کے دل میں یہ سوال جگاتی ہے کہ ایک اور سال گزر گیا، میں نے کیا پایا، کیا کھویا اور آئندہ کی راہ کیسی ہو ؟

قرآن مجید نے جن چار مہینوں کو اشہرِ حرم کا شرف عطا فرمایا، ان میں محرم الحرام کو خاص مقام حاصل ہے۔ یہ مہینے صرف چند دنوں کا نام نہیں، بل کہ یہ اسلام کے اس معاشرتی پیغام کی علامت ہیں جو امن، عزتِ نفس، رواداری اور باہمی احترام پر قائم ہے۔ اشہرِ حرم کی حرمت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ انسانیت کی فلاح صرف عبادات میں نہیں، بل کہ اخلاقی عظمت، سماجی ذمہ داری، اور باہمی رواداری میں بھی ہے۔

محرم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وقت ایک امانت ہے، جو پل پل گزر کر ہماری زندگی کی داستان رقم کر رہا ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم:

’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت سے لوگ خسارے میں ہیں۔ وہ صحت اور فراغت ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری)

اس حدیث میں وقت کی اہمیت کو اس خوب صورتی سے بیان کیا گیا ہے کہ انسان کو اپنا ہر لمحہ قیمتی سمجھنا چاہیے۔ محرم کا مہینہ ہمیں یہ شعور عطا کرتا ہے کہ ہم وقت کو بے مقصد نہ گزاریں، بل کہ ہر دن، ہر ساعت کو نیکی، خیر اور خدمتِ خلق سے روشن کریں۔

نئے ہجری سال کا آغاز تقویمی لحاظ سے اگرچہ سادہ سی تبدیلی ہے، لیکن روحانی اعتبار سے یہ ایک بڑی تبدیلی کا موقع ہے۔ یہ موقع ہے اپنے نفس کا محاسبہ کرنے کا، اپنے اعمال کا جائزہ لینے کا، اپنے تعلق مع اﷲ کو گہرا کرنے کا ہے۔ ایک مومن صرف اپنی گزشتہ غلطیوں پر نادم نہیں ہوتا، بل کہ آئندہ کے لیے عزمِ نو بھی کرتا ہے۔ وہ یہ ارادہ کرتا ہے کہ میں قرآن و سنّت کو اپنی زندگی کا راہ نما بناؤں گا، سچ بولوں گا، وقت کی قدر کروں گا، معاشرے کے لیے خیر کا سبب بنوں گا، اور دنیا میں اسلام کے امن، محبت اور عدل کے پیغام کو عام کروں گا۔

محرم الحرام کا مہینہ ہمیں باطن کی تطہیر، نفس کی تہذیب، اور روح کی بالیدگی کی دعوت دیتا ہے۔ یہ صرف ظاہری عزت و وقار کا مہینہ نہیں، بل کہ ایک ایسا دورانیہ ہے جو انسان کو اس کی اندرونی حالت پر غور کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ہر باشعور مسلمان کو چاہیے کہ وہ خود سے یہ سوال کرے:

کیا میرا دل گناہوں سے پاک ہے؟

کیا میری نیت خالص ہے؟

کیا میری زبان دوسروں کے لیے باعثِ خیر ہے؟

کیا میں دوسروں کے حق ادا کر رہا ہوں؟

کیا میں اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے آسانی کا ذریعہ ہوں؟

یہ مہینہ ہمیں انفرادی اصلاح کے ساتھ اجتماعی فلاح کا پیغام بھی دیتا ہے۔ آج کا مسلمان جن مسائل سے دوچار ہے، ان میں سب سے بڑا مسئلہ عدم برداشت، افتراق و انتشار، اور باہمی بدگمانی ہے۔ محرم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک امت ہیں، اور امت کا شیرازہ صرف اس وقت محفوظ رہ سکتا ہے جب ہم ایک دوسرے کی عزت کریں، اختلاف کو افتراق نہ بنائیں، اور ہر حالت میں عدل و احسان کو اپنا شعار بنائیں۔

دین صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، بل کہ حسنِ اخلاق، حسنِ سلوک اور حسنِ تعلقات بھی دین کا جوہر ہیں۔

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت گواہ ہے کہ آپ ﷺ نے صرف نماز، روزہ اور حج کی دعوت نہیں دی، بل کہ لوگوں کے ساتھ معاملات میں نرمی، سچائی، خیر خواہی اور عدل کو بھی دین کا حصہ بنایا۔ محرم ہمیں اسی سیرتِ طیبہ کو اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ مہینہ معاشرتی خیر خواہی، اصلاحِ باطن، اور فکری بیداری کا موسم ہے۔

عبادت و بندگی کے اعتبار سے بھی محرم کا مہینہ بڑی فضیلت رکھتا ہے۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اسے ’’شہر اﷲ‘‘ یعنی اﷲ کا مہینہ فرمایا اور اس میں روزہ رکھنے کی خاص تاکید کی۔ گو کہ عبادات کا دائرہ پورے سال پر محیط ہے، لیکن محرم کی روحانی فضا دلوں کو عبادت کی طرف کھینچتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان دنوں میں عبادات کے ذریعے اﷲ سے قرب حاصل کریں، دعا کریں کہ یا اﷲ! ہمیں اس نئے سال میں گناہوں سے بچا، نیکیوں کی توفیق دے، اور ہمارے دلوں کو ایمان، محبت، اور خیر سے منور کر۔

جو قومیں وقت کے ساتھ اپنے اہداف مقرر نہیں کرتیں، وہ اپنی منزل کھو دیتی ہیں۔ محرم ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کے لیے ایک واضح لائحہ عمل بنائیں۔ ہمیں اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ ہم خود کو قرآن کے قریب کریں گے، جھوٹ، غیبت، فریب اور بدگمانی سے بچیں گے، سماج میں نرمی، انصاف اور خیر کو فروغ دیں گے، اور اپنے ہر عمل کو رضائے الٰہی کے تابع بنانے کی سعی کریں گے۔

محرم الحرام ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ روحانی بیداری کے بغیر سماجی فلاح ممکن نہیں، اور فرد کی اصلاح کے بغیر امت کی اصلاح ناممکن ہے۔ یہ مہینہ ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹنے، اپنے کردار کو سنوارنے، اور معاشرے میں بھلائی عام کرنے کا سنہری موقع عطا کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس موقع کو رسمی تقویمی تبدیلی نہ سمجھیں، بل کہ اسے ایک بیداری، تجدیدِ عہد، اور عملی اصلاح کا ذریعہ بنائیں۔

اﷲ رب العزت ہمیں اس مہینے کی روح کو سمجھنے، اس کے پیغام پر عمل کرنے، اور اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کو تقویٰ، اخلاص، اور حسنِ اخلاق سے مزین کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محرم الحرام مہینہ ہمیں چاہیے کہ کا مہینہ دیتا ہے کے ساتھ کرتا ہے بل کہ ا ہے کہ ا میں یہ کے لیے

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 26 جون 2025ء ) پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں، ہم کسی موساد یا را کے ساتھ نہیں بیٹھ رہے، ہوسکتا کہ ہم اداروں کو سمجھانے میں کامیاب ہوجائیں کہ عوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیں،آپ سیاست سے کنارہ کشی کرلیں سیاست سیاستدانوں کا کام ہے۔

انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک ذہنی مریض ہے، پاکستان کے خلاف نعرے لگا کر حکومت بنائی ، مودی نے پہلگام کا بہانہ بنایا، اسی لئے دنیا نے اس کا ساتھ نہیں دیا۔ پاکستان میں تو درجنوں دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں لیکن پاکستان نے کبھی ایساغیرذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاست ڈائیلاگ کانام ہے ، ہماری خواہش ہے سیاسی لوگ بیٹھ کرمسائل کا حل نکالیں، میرا نہیں خیال کہ کسی مسکراہٹ یا ہاتھ ملانے سے بات آگے بڑھ سکتی ہے، حکومت کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ بڑے دل کا مظاہرہ کرے ، حکومت ایسے حالات بنائے جس سے ڈائیلاگ کا ماحول بنے، حکومت کو پتا ہے ان کے پاس کتنا اختیار ہے، ایک بااختیار حکومت سے ہم بات کریں تو کوئی بات نہیں،ہم پر الزام ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں ، ہماری اپنی اسٹیبلشمنٹ ہے، ہم کسی موساد یا را کے ساتھ نہیں بیٹھ رہے، اپنے اداروں کو سمجھانے میں کامیاب ہوجائیں کہ آپ کی وجہ سے عوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ آپ سیاست سے کنارہ کشی کرلیں سیاست سیاستدانوں کا کام ہے۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ ایران جنگ میں کہا گیا کہ اگلا نشانہ پاکستان تو نہیں ہے؟ یقین سے کہتا ہوں کہ پرسکون ہوکر سوئیں، کیونکہ ہم کئی مرتبہ ثابت کرچکے ہیں کہ ہم اپنے بچوں اوراپنی سرحدوں کی حفاظت کرسکتے ہیں۔

بھارت پہلی بار حملہ کیا تو دو جہاز گرائے دوسری بار حملہ کیا تو 6 جہاز گرائے، اب اگلی بار کوشش کریں گے تو 60 جہاز گرائیں گے۔ ہم کئی ممالک میں گئے کوئی ایک بندہ تو کہتا کہ آپ جنگ برابر کرکے نکلے ہیں۔پاکستان کی جتنی جھڑپیں ہوئیں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ساری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوجائے ،پاکستان کی آج سفارتی کامیابی عسکری کامیابی کا نتیجہ ہے۔

ہم دنیا کو یہ نہیں کہتے کہ ہمارے اتنے جہاز گر گئے، ہم کہتے ہیں کہ ہم جنگ جیت کر آئے ہیں مانتے ہو؟ آگے سے دنیا کہتی کہ مانتے ہیں۔بھارت کا 6 گناہ بڑی فوج اور 9 فیصد زیادہ دفاعی اخراجات کا نقاب اتر گیا۔ہمارا دنیا کوپیغام امن اور مذاکرات کا تھا، کیونکہ ہم کہتے تھے کہ جنگ دنیا کے امن اور لوگوں کی غربت کیلئے اچھی نہیں ہے۔خطے کے چوہدری نے اگر حملہ کرنا ہے تو کرکے دیکھ لے۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں
  • پاکستان میں محرم الحرام کا چاند نظر آگیا یا نہیں ؟ یوم عاشورکب ؟ جانئے
  • لاہور میں محرم الحرام کا چاند نظر نہیں آیا
  • محرم الحرام میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہوگی یا نہیں ؟ بڑی خبر آگئی
  • حکومت سندھ نے محرم الحرام سے پہلے اپنی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، علامہ صادق جعفری
  • چیچہ وطنی، دینی مدرسہ کی مغوی معلمہ کو کچے کے علاقہ سے بازیاب کرالیاگیا
  • حکومت کا یکم محرم کو عام تعطیل کا اعلان
  • ہمیں ایران کی ذخیرہ شدہ یورینیم کے مقام کا علم نہیں، رافائل گروسی
  • کے پی حکومت نے بجٹ پاس کرنے کیلئے عمران خان کا دو دن بھی انتظار نہیں کیا، علیمہ خان