Express News:
2025-08-11@20:20:35 GMT

محرم الحرام کے سماجی و دینی تقاضے

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہر مسلمان کے لیے صرف نئے ہجری سال کی شروعات نہیں بل کہ ایک ایسا روحانی لمحہ ہے جو وقت کے مفہوم، زندگی کے نصب العین اور انسان کے رب تعالی کے ساتھ تعلق کی گہرائی کو تازہ کرتا ہے۔ اسلامی تقویم کا آغاز کسی جشن یا دنیاوی مسرت کی علامت نہیں، بل کہ فکر و احتساب کی صدا ہے، جو ہر مومن کے دل میں یہ سوال جگاتی ہے کہ ایک اور سال گزر گیا، میں نے کیا پایا، کیا کھویا اور آئندہ کی راہ کیسی ہو ؟

قرآن مجید نے جن چار مہینوں کو اشہرِ حرم کا شرف عطا فرمایا، ان میں محرم الحرام کو خاص مقام حاصل ہے۔ یہ مہینے صرف چند دنوں کا نام نہیں، بل کہ یہ اسلام کے اس معاشرتی پیغام کی علامت ہیں جو امن، عزتِ نفس، رواداری اور باہمی احترام پر قائم ہے۔ اشہرِ حرم کی حرمت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ انسانیت کی فلاح صرف عبادات میں نہیں، بل کہ اخلاقی عظمت، سماجی ذمہ داری، اور باہمی رواداری میں بھی ہے۔

محرم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وقت ایک امانت ہے، جو پل پل گزر کر ہماری زندگی کی داستان رقم کر رہا ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم:

’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت سے لوگ خسارے میں ہیں۔ وہ صحت اور فراغت ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری)

اس حدیث میں وقت کی اہمیت کو اس خوب صورتی سے بیان کیا گیا ہے کہ انسان کو اپنا ہر لمحہ قیمتی سمجھنا چاہیے۔ محرم کا مہینہ ہمیں یہ شعور عطا کرتا ہے کہ ہم وقت کو بے مقصد نہ گزاریں، بل کہ ہر دن، ہر ساعت کو نیکی، خیر اور خدمتِ خلق سے روشن کریں۔

نئے ہجری سال کا آغاز تقویمی لحاظ سے اگرچہ سادہ سی تبدیلی ہے، لیکن روحانی اعتبار سے یہ ایک بڑی تبدیلی کا موقع ہے۔ یہ موقع ہے اپنے نفس کا محاسبہ کرنے کا، اپنے اعمال کا جائزہ لینے کا، اپنے تعلق مع اﷲ کو گہرا کرنے کا ہے۔ ایک مومن صرف اپنی گزشتہ غلطیوں پر نادم نہیں ہوتا، بل کہ آئندہ کے لیے عزمِ نو بھی کرتا ہے۔ وہ یہ ارادہ کرتا ہے کہ میں قرآن و سنّت کو اپنی زندگی کا راہ نما بناؤں گا، سچ بولوں گا، وقت کی قدر کروں گا، معاشرے کے لیے خیر کا سبب بنوں گا، اور دنیا میں اسلام کے امن، محبت اور عدل کے پیغام کو عام کروں گا۔

محرم الحرام کا مہینہ ہمیں باطن کی تطہیر، نفس کی تہذیب، اور روح کی بالیدگی کی دعوت دیتا ہے۔ یہ صرف ظاہری عزت و وقار کا مہینہ نہیں، بل کہ ایک ایسا دورانیہ ہے جو انسان کو اس کی اندرونی حالت پر غور کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ہر باشعور مسلمان کو چاہیے کہ وہ خود سے یہ سوال کرے:

کیا میرا دل گناہوں سے پاک ہے؟

کیا میری نیت خالص ہے؟

کیا میری زبان دوسروں کے لیے باعثِ خیر ہے؟

کیا میں دوسروں کے حق ادا کر رہا ہوں؟

کیا میں اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے آسانی کا ذریعہ ہوں؟

یہ مہینہ ہمیں انفرادی اصلاح کے ساتھ اجتماعی فلاح کا پیغام بھی دیتا ہے۔ آج کا مسلمان جن مسائل سے دوچار ہے، ان میں سب سے بڑا مسئلہ عدم برداشت، افتراق و انتشار، اور باہمی بدگمانی ہے۔ محرم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم ایک امت ہیں، اور امت کا شیرازہ صرف اس وقت محفوظ رہ سکتا ہے جب ہم ایک دوسرے کی عزت کریں، اختلاف کو افتراق نہ بنائیں، اور ہر حالت میں عدل و احسان کو اپنا شعار بنائیں۔

دین صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، بل کہ حسنِ اخلاق، حسنِ سلوک اور حسنِ تعلقات بھی دین کا جوہر ہیں۔

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سیرت گواہ ہے کہ آپ ﷺ نے صرف نماز، روزہ اور حج کی دعوت نہیں دی، بل کہ لوگوں کے ساتھ معاملات میں نرمی، سچائی، خیر خواہی اور عدل کو بھی دین کا حصہ بنایا۔ محرم ہمیں اسی سیرتِ طیبہ کو اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ مہینہ معاشرتی خیر خواہی، اصلاحِ باطن، اور فکری بیداری کا موسم ہے۔

عبادت و بندگی کے اعتبار سے بھی محرم کا مہینہ بڑی فضیلت رکھتا ہے۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اسے ’’شہر اﷲ‘‘ یعنی اﷲ کا مہینہ فرمایا اور اس میں روزہ رکھنے کی خاص تاکید کی۔ گو کہ عبادات کا دائرہ پورے سال پر محیط ہے، لیکن محرم کی روحانی فضا دلوں کو عبادت کی طرف کھینچتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان دنوں میں عبادات کے ذریعے اﷲ سے قرب حاصل کریں، دعا کریں کہ یا اﷲ! ہمیں اس نئے سال میں گناہوں سے بچا، نیکیوں کی توفیق دے، اور ہمارے دلوں کو ایمان، محبت، اور خیر سے منور کر۔

جو قومیں وقت کے ساتھ اپنے اہداف مقرر نہیں کرتیں، وہ اپنی منزل کھو دیتی ہیں۔ محرم ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کے لیے ایک واضح لائحہ عمل بنائیں۔ ہمیں اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ ہم خود کو قرآن کے قریب کریں گے، جھوٹ، غیبت، فریب اور بدگمانی سے بچیں گے، سماج میں نرمی، انصاف اور خیر کو فروغ دیں گے، اور اپنے ہر عمل کو رضائے الٰہی کے تابع بنانے کی سعی کریں گے۔

محرم الحرام ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ روحانی بیداری کے بغیر سماجی فلاح ممکن نہیں، اور فرد کی اصلاح کے بغیر امت کی اصلاح ناممکن ہے۔ یہ مہینہ ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹنے، اپنے کردار کو سنوارنے، اور معاشرے میں بھلائی عام کرنے کا سنہری موقع عطا کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس موقع کو رسمی تقویمی تبدیلی نہ سمجھیں، بل کہ اسے ایک بیداری، تجدیدِ عہد، اور عملی اصلاح کا ذریعہ بنائیں۔

اﷲ رب العزت ہمیں اس مہینے کی روح کو سمجھنے، اس کے پیغام پر عمل کرنے، اور اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کو تقویٰ، اخلاص، اور حسنِ اخلاق سے مزین کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محرم الحرام مہینہ ہمیں چاہیے کہ کا مہینہ دیتا ہے کے ساتھ کرتا ہے بل کہ ا ہے کہ ا میں یہ کے لیے

پڑھیں:

‎بھارت اپنے آپ کو ’’وشوا گرو‘‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

‎ واشنگٹن ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) دورۂ امریکہ کے دوران آرمی چیف،  فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا ہے ۔ اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ ’’‎امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب میرے لیے اعزاز کی بات ہے ، ‎بیرون ملک مقیم پاکستانی عزت و وقار کا سرچشمہ اور دیگر پاکستانیوں کی طرح پرجوش ہیں۔‎ بیرون ملک پاکستانی ’’برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین‘‘ ہیں۔

پاک بھارت جنگ کے باعث فواد خان کی متاثر ہونے والی بھارتی فلم ریلیز کے لیے تیار

بھارت کے حوالے سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ ’’‎بھارت اپنے آپ کو ’’وشوا گرو‘‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر  ایسا کچھ بھی نہیں،  ‎بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW کی ٹرانس نیشنل دہشتگرد سرگرمیوں میں شمولیت عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث ہے،  ‎ اس کی مثالیں کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، قطر میں8 بھارتی نیول افسران کا معاملہ، اور کلبھوشن یادیو جیسے واقعات ہیں۔‎پاکستان نے بھارت کی امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی ہے،  ‎حالیہ بھارتی جارحیت جو شرمناک بہانوں کے ساتھ کی گئی، نے پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی اور معصوم شہریوں کو شہید کیا۔‎اس بھارتی جارحیت  نے خطے کو ایک خطرناک طور پر بھڑکنے والی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا، جہاں کسی بھی غلطی کی وجہ سے دو طرفہ تصادم بہت بڑی غلطی ہوگی۔

ملی یکجہتی کونسل قومی ایکشن کمیٹی  کا اجلاس ، کئی امور پر اہم فیصلے

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان پریذیڈنٹ ٹرمپ کا انتہائی مشکور ہے جن کی سٹریٹجک لیڈشپ کی بدولت  نا صرف انڈیا پاکستان جنگ رکی بلکہ دنیا میں جاری بہت سی جنگوں کو روکا گیا ہے ۔‎پاکستان نے اس اشتعال انگیزی کا پُرعزم اور بھرپور جواب دیا،ہم نے وسیع تر تنازعہ کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔‎بھارت اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے،‎پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

قائد اعظم نے ہندوستان کے مسلمانوں کو دوقومی نظریہ سے روشناس کرایا کانگریس اور انگریز کا مقابلہ کیا،علامہ اقبال نےآزادی کی طرف راغب کیا

پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر  نے واضح الفاظ میں کہا کہ ‎مقبوضہ کشمیر  بھارت کا کوئی اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک نامکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے۔ جیسا کے قائد اعظم نے کہا تھا کشمیر پاکستان کی ’’شہ رگ‘‘ ہے،‎مقبوضہ کشمیر  پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں، اور پاکستان ان قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

دوسرا ون ڈے ، ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دے دی

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ‎محض ڈیڑھ ماہ کے وقفے کے بعد میرا دوسرا دورہ پاک، امریکہ  تعلقات کے حوالے سے ایک نئی جہت کی علامت ہے، ‎ان دوروں کا  مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت راستے پر گامزن کرنا ہے۔‎غزہ میں جاری نسل کشی، ایک بدترین انسانی المیہ ہے جس کے عالمی اور علاقائی دونوں سطح پر شدید مضمرات ہیں۔‎افغانستان سے کئی دہشگرد تنظیمیں جس میں فتنہ الخوارج شامل ہے، پاکستان کے خلاف متحرک ہیں۔ہماری ترقی اور خوشحالی دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں سے وابستہ ہے۔ اس وقت دہشت گردی کے کیخلاف پاکستان آخری فصیل  ہے، ‎دہشت گردوں کے لیے کوئی ہمدردی نہیں اور انہیں پوری قوت سے انصاف کا سامنا کرنا ہوگا۔

خیبر پختونخوا ، صحت کارڈ میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 

‎ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں  کی وطن عزیز کے ساتھ عقیدت اور وابستگی ایک کھلی حقیقت ہے،‎‎ناگہانی آفات کی صورت میں بھی بیرون ملک پاکستانی سب سے پہلے امداد کی اپیل پر لبیک کہتے ہیں۔

‎سوشل میڈیا کے حوالے سے  فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ‎آج کا سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ بن چکا ہے، لیکن ملک دشمن عناصر اسے ’’ساختہ افراتفری‘‘ پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

‎ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قرآن پاک کی آیات کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ: ’’اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو تاکہ تم نادانی میں کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ اور بعد میں اپنے کیے پر پشیمان نہ ہو‘‘‎نئی نسل کی سوچ، تعلقات، اور ترجیحات مختلف  ہیں، جسے سمجھنا وقت کی  اہم ضرورت ہے۔

 فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے یہ بھی کہا کہ ‎امریکہ کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی بدولت بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے۔ ‎بین الاقوامی تعلقات کے محاذ پر بھی پاکستان نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔‎ امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے ساتھ مختلف مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر عمل درآمد جاری ہے، جو معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے۔‎ہماری 64 فیصد نوجوان آبادی بے پناہ صلاحیتوں سے بھرپور ہے، جو مستقبل کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

 فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‎ ہماری بھارت کے خلاف سفارتی اور سیکیورٹی میدان میں حالیہ کامیابی، اللہ تعالیٰ کی رحمت، قوم کی اجتماعی کوشش، سیاسی لیڈرشپ کی دوراندیشی و استقامت اور ہماری بہادر افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا نتیجہ ہے۔‎اب ہمارے سامنے سوال یہ نہیں کہ ’’اگر‘‘ ہم اٹھیں گے  بلکہ سوال یہ ہے کہ ’’کتنی جلدی اور کتنی قوت سے‘‘ ہم اٹھیں گے؟‎ آئیے ہم اپنے آباؤ اجداد کی میراث قائم رکھتے ہوئے ، ایک نئے جذبے اور مقصد کے ساتھ کھڑے ہو کر آگے بڑھیں۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • تاریخ کے وارث یا مجرم
  • ناقابلِ فراموش واقعات، جو زندگی بدل دیں
  • دنیا بھر کی جیلوں میں 17 ہزار سے زائد پاکستانی قید، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز میں انکشاف
  • آزادی ایک نعمت ہے اور ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیئے، میئر کراچی
  • ‎بھارت اپنے آپ کو ’’وشوا گرو‘‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
  • ہمیں معاف رکھیں !!
  • آزادی عنوان ہے
  • جرمنی میں ایک نمائش کے ذریعے برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش
  • یومِ پاکستان: وہ داستان جس کا ہر لفظ لہو میں ڈوبا ہے
  • پیغامِ ماضی پاکستان: ہم سب کا پاکستان