اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی، امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا۔نائب وزیر اعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے پریس کانفرنس کے دوران او آئی سی اجلاس سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سب سے زیادہ ایران اور اسرائیل کا معاملہ زیر بحث آیا، ایران کے حوالے سے ہماری تجویز پر وزرائے خارجہ نے طے کیا کہ او آئی سی کا ایک سیشن صرف ایران پر کیا جائے چنانچہ پاکستان کی کوششوں سے ایران سے متعلق خصوصی سیشن ہوا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی، میں ایرانی وزیر خارجہ سے مسلسل رابطے میں رہا، وزیر اعظم شہبازشریف کی ایرانی صدر سے کشیدگی کے دوران کئی بار گفتگو ہوئی۔

(جاری ہے)

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ایران کیلئے پاکستان باعزت جنگ بندی کا خواہاں تھا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ایران کو کوئی نیچا دکھایا جائے، یہ ہمارا اسلامی و اخلاقی فرض ہے کہ ہم ایران کو سپورٹ کریں، ایران نے سلامتی کونسل میں سب سے پہلے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور اپنی پارلیمنٹ میں بھی ایسا ہی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے صدر نے پارلیمنٹ میں تقریر کی تو پوری پارلیمنٹ نے تشکر پاکستان کے نعرے لگائے۔انہوں نے کہا کہ ایران کو پس پردہ ہماری بھرپور سیاسی حمایت حاصل تھی تاکہ ایران کو نیچا نہ دکھایا جاسکے اور ایران اس بحران سے باہر نکلے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جب امریکا نے ایران پر حملہ کیا اور آرمی چیف جب پاکستان آرہے تھے تو ہماری تجویز پر آرمی چیف استنبول میں رک گئے، صدر اردوان سے ہماری ملاقات طے ہوچکی تھی چنانچہ اس ملاقات میں فیلڈ مارشل اور پاکستانی سفیر موجود تھے جبکہ دوسری جانب صدر اردوان، ان کے وزیر خارجہ، انٹیلی جنس چیف اور سینئر ارکان موجود تھے، اس ملاقات میں ایران کے معاملے پر بات ہوئی۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ امریکی حملے کے جواب میں ایران نے ہمیں بتایا کہ وہ امن پسند ہیں ایٹمی ہتھیار بنانے کے حامی نہیں مگر حملے کا جواب دیے بغیر نہیں رہیں گے، انہوں نے قطر کو آگاہ کرکے قطر میں امریکی ایئر بیس پر حملہ کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ایران پر حملے کے بعد قیاس آرائیاں ہوئیں کہ پاکستان کیا کرے گا، ہم نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے بیان جاری کیا، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا، ہماری کوشش ہے کہ سیز فائر جو ہوچکا ہے وہ مستقل رہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ امریکی حملوں کے بعد ایران نے باور کرادیاتھا کہ تحمل کے باوجود بدلہ لے گا، ایران نے قطر کو بھی باور کرایا کہ حملہ دشمن کے اڈوں پر ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ استنبول اعلامیے میں بھی ہم نے ایران، شام اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کی واضح مذمت کی جبکہ فلسطینیوں کے قتل عام کی بھی مذمت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی وطن سے جبری بے دخلی کو او آئی سی ارکان نے مستردکیا، پاک بھارت مسائل کے حل کی کوششیں بھی استنبول اعلامیہ میں شامل ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کہ ایران ایران کو ایران نے نے ایران ایران پر مذمت کی میں بھی ڈار نے

پڑھیں:

ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے لیے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔

عالمی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔

اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ  امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ  امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔

سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے فریق سے مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، میری نظر میں امریکا کے ساتھ جوہری معاملے پر اور شاید دوسرے معاملات پر بھی مذاکرات ’مکمل بند گلی‘ ہیں۔

یورپی ممالک اور امریکا کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسے پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے۔

جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری مراکز پر ایک بڑی فوجی کارروائی کی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل ہو کر امریکی جنگی طیاروں کو اہم اہداف پر بمباری کا حکم دیا۔

ٹرمپ انتظامیہ، جو طویل عرصے سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر زور دے رہی تھی، نے ایران سے بات چیت کی آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن ایران کو واشنگٹن کی نیت پر شک ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • وزیر دفاع خواجہ آصف کا ٹوئٹ: 2025 کو پاکستان کی بڑی کامیابیوں کا سال قرار
  • یورپی کونسل کے سربراہ کا ایران کیساتھ سفارتکاری کے تسلسل پر زور
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی آج صدر ٹرمپ سے ملاقات
  • پاک امریکا تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے، شہباز شریف
  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • دباؤ میں ایران یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کرے گا، خامنہ ای
  • پڑوسیوں سے اچھے تعلقات کا حامی ہوں، ہاتھ نہ ملا کر نفرت وہاں سے شروع ہوئی، شاہد آفریدی
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • پاکستان و ہنگری کا تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • اقوام متحدہ اجلاس کے دوران اسحاق ڈار کی ہنگری، جی سی سی اور کینیڈین وزرائے خارجہ سے اہم ملاقاتیں