نعمان اعجاز اور ثمینہ پیرزادہ کا ڈرامہ ‘رہائی’ ہر گھر میں کیوں چھا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کے ڈرامے بھارت اور بنگلا دیش سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں پسند کیے جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی کہانیاں ہمیشہ مختلف اور عوامی آگاہی پر مبنی ہوتی ہیں۔
ایسا ہی ایک ڈرامہ “رہائی” ہے جو 2013 میں ریلیز ہوا۔ اس ڈرامے میں نعمان اعجاز، ثمینہ پیرزادہ اور دانش تیمور نے مرکزی کردار ادا کیے۔ اس ڈرامے نے سماجی مسائل کو حقیقت کے قریب انداز میں پیش کر کے ناظرین کو گہرے اثرات میں مبتلا کیا۔
اس ڈرامے کو معروف ہدایتکارہ مہرین جبار نے ڈائریکٹ کیا اور اس کی مصنفہ فرحت اشتیاق تھیں۔
اس ڈرامے کی کہانی ایک ایسی خاتون ’شمیم‘ کے گرد گھومتی ہے جو بچپن میں بیاہی گئی اور پوری زندگی خاموشی سے شوہر اور بچوں کی خدمت میں گزار دی۔ اس کا بیٹا وسیم ایک جارح مزاج انسان ہوتا ہے جو اپنی بیوی شہناز پر ظلم کرتا ہے۔
بے اولادی کا طعنہ سننے کے بعد وسیم ایک کم سن لڑکی کلثوم سے دوسری شادی کر لیتا ہے۔ لیکن یہ معصوم لڑکی شمیم اور شہناز کی ہمدردی حاصل کر کے مضبوط ہوتی ہے اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے۔
کہانی میں دکھایا گیا ہے کہ غربت، ظلم اور ناانصافی کے باوجود خواتین اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہیں۔ کلثوم، شمیم اور شہناز مل کر کاروبار شروع کرتی ہیں اور نئی زندگی کی شروعات کرتی ہیں جس میں وہ بےحد کامیاب بھی ہوجاتی ہیں۔
“رہائی” خواتین کے حقوق، خود مختاری اور معاشرتی تبدیلی کے پیغام کے ساتھ ایک بہترین ڈرامہ تھا جس کو ناظرین کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا تھا۔ اب بھی ہماری ڈرامہ انڈسٹری کو اس ہی طرح کے ڈراموں کی ضرورت ہے تاکہ خواتین میں خودمختاری کا جذبہ جگایا جاسکے اور لوگوں کی خواتین کے حقوق کے حوالے سے اصلاح کی جاسکے۔
2025 مزیدپڑھیں:میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ امن پسند ممالک کونسے ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کی سزا کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
لاہور (نیوز ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چودھری کی 10 سال قید کی سزا کے خلاف دائر اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ 7 اکتوبر کو اعجاز چودھری کی درخواست پر سماعت کرے گا، عدالت نے فریقین کے وکلاء کو دلائل کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ اعجاز چودھری کو لاہور میں شیرپاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔