اسپین کے فٹبال کلب ‘ایتھلیٹک بلباؤ’ نے ‘مایورکا’ کے خلاف میچ سے قبل فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔

تقریب کے دوران اسپین کے باسک ریجن میں مقیم 11 فلسطینی پناہ گزین اور یو این آر ڈبلیو اے کے نمائندے سان مامیس اسٹیڈیم میں کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں داخل ہوئے جہاں شائقین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور کھڑے ہوکر ان کا استقبال کیا۔

یہ بھی پڑھیے: ’غزہ میں نسل کشی بند کرو‘، یورپ کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد کا احتجاج، لندن میں گرفتاریاں

اسی دوران اسٹیڈیم کی بڑی اسکرینوں پر ‘ایتھلیٹک فلسطین کے ساتھ ہے۔ نسل کشی بند کرو’ کا پیغام دکھایا گیا۔

تقریب میں شریک افراد میں ہنی تھالجیہ بھی شامل تھیں، جو فلسطینی ویمنز نیشنل فٹبال ٹیم کی سابق کپتان اور بانی ہیں۔

یہ مظاہرہ ایتھلیٹک کلب فاؤنڈیشن اور یو این آر ڈبلیو اے اِسکادی کے جاری منصوبے کا حصہ ہے جس کا آغاز اکتوبر میں کیا گیا تھا۔ اس تعاون کے تحت شام میں موجود تقریباً 8 ہزار فلسطینی پناہ گزین بچوں کو 16 اسکولوں میں جسمانی تعلیم کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج غزہ فٹ بال فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فٹ بال فلسطین

پڑھیں:

یورپ بھر میں غزہ کے حق میں مظاہرے، ہزاروں افراد سڑکوں پر، لندن میں گرفتاریاں

یورپ کے کئی بڑے شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

الجزیرہ کے مطابق بارسلونا، میڈرڈ، روم اور لزبن میں مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں 40 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔

اٹلی میں 3 اکتوبر کو ملک گیر ہڑتال کے دوران 20 لاکھ سے زائد افراد نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اسپین میں عوامی حمایت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے مظالم کو "نسل کشی" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی ٹیموں پر بین الاقوامی مقابلوں سے پابندی کا مطالبہ کیا۔

بارسلونا میں پولیس کے مطابق 70 ہزار سے زائد افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: "غزہ مجھے دکھ دیتا ہے", "نسل کشی بند کرو", اور "فلوٹیلا کو نہ روکو"۔

روم میں بھی تین فلسطینی تنظیموں، مقامی یونینز اور طلبہ کی جانب سے مارچ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔

دوسری جانب لندن میں ٹرافلگر اسکوائر پر بڑے احتجاج کے دوران پولیس نے کم از کم 175 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ دراصل فلسطین ایکشن گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف کیا جا رہا تھا۔

ڈبلن اور ایتھنز میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ آئرش دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ یونان میں مظاہرین نے غزہ میں دو سال سے جاری تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

مظاہروں کی شدت اس وقت بڑھی جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعض نکات تسلیم کرتے ہوئے دو سالہ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی، جس میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • یورپ بھر میں غزہ کے حق میں مظاہرے، ہزاروں افراد سڑکوں پر، لندن میں گرفتاریاں
  • ‘اس بار بھارت انشاءاللہ اپنے طیاروں کے ملبے میں دفن ہوگا’: خواجہ آصف
  • امیر جماعت اسلامی ضلع کیماڑی فضل احد ودیگر اتحاد ٹاؤن میں جے آئی یوتھ کے تحت اہل غزہ سے یکجہتی کی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں
  • اٹلی میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی ، 20 لاکھ افراد کا تاریخی مظاہرہ، 100 سے زائد شہروں میں ہڑتال
  • رشب شیٹی کی ‘کانتارا چیپٹر 1’ نے پہلے ہی دن 60 کروڑ روپے کمالیے
  • گولارچی میں بھی مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا گیا
  • مولانا فضل الرحمٰن کا صحافیوں سے اظہار یکجہتی
  • لاہور، فلسطین کے مظلوم عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے طلبہ ریلی
  • عرب حکمرانوں کی امریکی فتنے سے اظہار یکجہتی