یورپ کے کئی بڑے شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

الجزیرہ کے مطابق بارسلونا، میڈرڈ، روم اور لزبن میں مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں 40 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔

اٹلی میں 3 اکتوبر کو ملک گیر ہڑتال کے دوران 20 لاکھ سے زائد افراد نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اسپین میں عوامی حمایت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے مظالم کو "نسل کشی" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی ٹیموں پر بین الاقوامی مقابلوں سے پابندی کا مطالبہ کیا۔

بارسلونا میں پولیس کے مطابق 70 ہزار سے زائد افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: "غزہ مجھے دکھ دیتا ہے", "نسل کشی بند کرو", اور "فلوٹیلا کو نہ روکو"۔

روم میں بھی تین فلسطینی تنظیموں، مقامی یونینز اور طلبہ کی جانب سے مارچ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔

دوسری جانب لندن میں ٹرافلگر اسکوائر پر بڑے احتجاج کے دوران پولیس نے کم از کم 175 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ دراصل فلسطین ایکشن گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف کیا جا رہا تھا۔

ڈبلن اور ایتھنز میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ آئرش دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ یونان میں مظاہرین نے غزہ میں دو سال سے جاری تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

مظاہروں کی شدت اس وقت بڑھی جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعض نکات تسلیم کرتے ہوئے دو سالہ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی، جس میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہزاروں افراد

پڑھیں:

سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی

رپورٹ کے مطابق پچھلے مسودوں کے برعکس اس نئے مسودے میں جو غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کو اپناتا ہے، مستقبل میں ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ شامل ہے، جس کی اسرائیلی حکومت برسوں سے سخت مخالفت کرتی آئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر اسرائیلی انتہاء پسند وزراء کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دائیں بازو کے وزراء کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔ کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی، چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے مسودوں کے برعکس اس نئے مسودے میں جو غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کو اپناتا ہے، مستقبل میں ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ شامل ہے، جس کی اسرائیلی حکومت برسوں سے سخت مخالفت کرتی آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں الیکٹرک بس پروجیکٹ کا افتتاح: 1100 بسیں دسمبر تک سڑکوں پر ہونگی، مریم نواز
  • زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہزاروں کیسز سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل  
  • فلسطینی پناہ گزیں کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے  میں 13 افراد شہید، متعدد زخمی
  • مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی
  • سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہوگی
  • اسرائیلی حمایت یافتہ گروپ نے سینکڑوں فلسطینیوں کو پراسرار طریقے سے جنوبی افریقہ کیسے پہنچایا؟
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی