اسرائیل مسلسل بمباری کر کے ٹرمپ کے امن منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے ، حماس
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمت کار تنظیم حماس کے رکن نے کہا ہے کہ اسرائیل مسلسل بمباری کر کے امن منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، یرغمالیوں اور لاشوں کی فہرست فراہم کردی ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے رکن نے کہا کہ اسرائیل مسلسل بمباری اور تباہی سے ٹرمپ کے امن منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن منصوبے پر مذاکرات تیز رفتار اور جامع ہوں گے جسے جلد از جلد مکمل کرنا ہمارے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل بخوبی جانتا ہے کہ ہمارے پاس کتنے یرغمالی اور لاشیں موجود ہیں جبکہ امن منصوبے کے ثالثوں کو یرغمالیوں اور لاشوں کی فہرست اسرائیل کے لیے فراہم کر دی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکی یقین دہانی حاصل ہے کہ حماس قیادت کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا جبکہ حماس قیادت کا غزہ سے انخلا ان کے اپنے فیصلے پر منحصر ہوگا، غیر مسلح ہونے پر اتفاق کی باضابطہ اطلاع واشنگٹن کو دے دی ہے۔
حماس رکن کا مزید کہنا تھا کہ اسلحہ بین الاقوامی نگرانی میں منتقل کیا جائے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ معاہدہ اسرائیل اور باقی سب بشمول عرب و مسلم دنیا کے لیے بہترین و عظیم معاہدہ ہے اور اس کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوسکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
امریکا کی قیادت میں تشکیل دی گئی بین الاقوامی فورس غزہ میں امن و استحکام کو یقینی بنائے گی: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں تشکیل دی گئی بین الاقوامی استحکام فورس جلد ہی غزہ میں تعینات کی جائے گی تاکہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں جمعرات کو وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، کرغیزستان، ترکمانستان اور تاجکستان کے صدور سے ملاقات کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ “غزہ میں سب کچھ بہت بہتر جا رہا ہے، اور یہ فورس بہت جلد زمینی سطح پر اپنا کام شروع کرے گی۔”
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی متعدد خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، لیکن مجموعی طور پر غزہ میں امن کی صورتحال بہتر ہے اور فائر بندی برقرار ہے۔ ٹرمپ کے مطابق امریکہ خطے کے اتحادی ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے تاکہ دیرپا امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ قازقستان نے اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان ہونے والے ابراہیمی معاہدوں (Abraham Accords) میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے، اور امید ظاہر کی کہ دیگر وسطی ایشیائی ممالک بھی اس عمل میں شامل ہو کر اسے نئی قوت بخشیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پیر کے روز شامی صدر احمد شراع کے وائٹ ہاؤس دورے کے موقع پر ابراہیمی معاہدوں پر بات کریں گے، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا، البتہ کہا کہ “وہ ایک سخت مگر بہترین رہنما ہیں، اور شام میں بہتری کے واضح آثار نظر آ رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کئی ممالک، بشمول ترکی اور اسرائیل کی درخواست پر کیا گیا، تاکہ شام کو استحکام کا موقع دیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جمعرات کو ووٹنگ کے ذریعے صدر احمد شراع اور شامی وزیر داخلہ پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی منظوری دی ہے۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔