پنجاب حکومت ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنا رہی ہے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پریس کانفرنس میں سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ یہ سب ان کا اسکرپٹ رائٹر کرواہا ہے، جو کبھی ووٹ کو عزت دو کی تقاریر لکھ کر دیتا تھا، اب وہ پنچاب کارڈ کی تقریر لکھ کر دے رہا ہے، آپ جان بوجھ کر ایسے شخص کو سپورٹ کرکے پنجاب کارڈ کھیل رہے ہیں اسلام ٹائمز۔ سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ دن سے پنجاب حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے خلاف یک طرفہ مہم چلائی جا رہی ہے، یہ تنقید پی پی پر کی جا رہی ہے، لیکن نشانہ ان کا وفاقی حکومت ہے، ان کے وفاقی حکومت سے مسائل چل رہے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ جب پنجاب میں سیلاب کے بعد صورتحال خراب ہوئی تو پی پی اور سندھ حکومت نے پنجاب کی عوام کیلئے کوشش تیز کی، بلاول بھٹو نے خود وہاں کے دورے کیے، وہاں تنظیم کو متحرک کیا، گورنر پنجاب نے بھی بڑھ چڑھ کر امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ ہمارے پنجاب کے رہنما بھی عوام میں نظر آئے، اس دوران بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت سے کہا کہ عالمی اداروں سے اپیل کی جائے، کیونکہ دوسرے ممالک کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی ہو رہی ہے، تو ہم عالمی اداروں سے ہی رجوع کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بات اس لیے کی کہ اس سے فوری امداد کی جا سکتی ہے، بی آئی ایس پی پر اعتراضات آئے اور اس لیے آئے کہ وہ اسکیم بی بی شہید کے نام سے صدر زرداری نے شروع کی تھی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے کہا اور شہباز شریف کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے عالمی اداروں سے اپیل کی، کسی نے کہا کہ کوئی خوددار کیسے اپیل کر سکتا ہے، لیکن وزیراعظم نے اپیل کی، پنجاب حکومت کی جانب سے مسلسل تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ تنقید پی پی پر کی جا رہی ہے، لیکن نشانہ ان کا وفاقی حکومت ہے، ان کے وفاقی حکومت سے مسائل چل رہے ہیں، ہم حکومت کا حصہ نہیں ہیں، لیکن ایشوز بیس پر حکومت کو سپورٹ کرتے ہیں، پنجاب حکومت کی وفاقی حکومت کے خلاف ہونے والی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دینگے، ان کی جیلیسی فیکٹر کا ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت اور وزیر اعظم نے کامیاب دورے کیے، شاید ان دوروں سے مسئلہ ہے، ان کے وزیراعظم سے جیلسی کے ایشوز پرانے چل رہے ہیں، وزیراعظم سندھ اور بلوچستان جاتے ہیں تو وزرائے اعلی ان کا استقبال کرتے ہیں، لیکن پنجاب میں نہ ان کا استقبال کیا جاتا ہے نہ پروٹوکول دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تنازع کے دوران بھی جیسلیسی فیکٹر سامنے آیا، کچھ لوگوں نے دعوی کیا کہ جنگ میں جو کامیابی ملی، اس کی منصوبہ بندی ہم نے کی، پنجاب میں فیصل تباہ ہوگئی، عوام پریشان ہیں، متاثرین کی بحالی میں وقت لگتا ہے، لیکن پنجاب حکومت ان کی امداد نہیں کر پا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پچگانہ طور پر ایک معاملے پر اظہار کیا، ایک شخص نے بہت غلط ریمارکس سندھ کے عوام کیلئے ادا کیے، وہ سرکاری ٹی وی پر کام کرتا تھا، اسے اسٹینڈیگ کمیٹی میں بلایا، وہاں اس نے معافی مانگی لیکن اس کا فیصلہ نہیں ہوا تھا، لیکن پنجاب حکومت اور وزیر اس بندے کے ساتھ کھڑے رہے اور سوشل میڈیا پر اس کا اظہار کیا۔ پھر وزیراعلیٰ پنجاب نے اس کے بارے میں کہا کہ اس نے معافی مانگی ہے اسے معاف کر دینا چاہیے، تو پھر پنجاب کے جیلوں میں موجود سب قیدیوں کو معافی مانگنے پر معاف کر دینا چاہیے، پھر یہ ہیٹ اسپیچ اور پیکا ایکٹ کہاں گیا، اس شخص کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ دیکھیں وہ اب بھی اسی قسم کی حرکت کر رہا ہے، وہ ایک صوبے کے عوام کی تضحیک کر رہا ہے اور آپ کہتی ہیں آپ اس کے ساتھ ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یہ سب ان کا اسکرپٹ رائٹر کرواہا ہے، جو کبھی ووٹ کو عزت دو کی تقاریر لکھ کر دیتا تھا، اب وہ پنچاب کارڈ کی تقریر لکھ کر دے رہا ہے، آپ جان بوجھ کر ایسے شخص کو سپورٹ کرکے پنجاب کارڈ کھیل رہے ہیں، ایسے کام پہلے بھی کیے جا چکے ہیں، آپ ہماری سیاست اور کام پر اختلاف کریں، لیکن نفرت اور تعصب کو فروغ نہ دیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ آپ نفرت انگیز تقریر کریں، آپ ایسے لوگوں کو سپورٹ کریں، ہم پھر بھی پنجاب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم تو ان سے بات بھی نہیں کر رہے، ہم تو وفاق سے بات کر رہے ہیں، جب ہماری لیڈر شپ کو قتل کیا، خطرناک آوازیں آ رہی تھی، تب ہمارے لیڈر نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔ سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ آپ کا اسکرپٹ رائٹر آپ کو غلط اسکرپٹ لکھ کر دے رہا ہے، میرے پاس ایک ہزار ویڈیوز ہیں کہ ساؤتھ پنجاب میں لوگ امداد کے منتظر ہیں، آپ کہہ رہے ہیں کہ انہیں امداد کی ضرورت نہیں، ہم سیلاب پر سیاست نہیں کر رہے، سیاست وہ کر رہے ہیں جو کام کم اور ٹک ٹاک پر زیادہ فوکس کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست وہ کر رہے ہیں جو بسکٹ اور آٹے کے پیکٹ پر بھی اپنی تصویر لگا رہے ہیں، میں نے ندیم افضل اور کائرہ صاحب سب نے مریم نواز کو بہن کہا ہے، لیکن وہ تیز آواز میں چیخ کر بات کر رہے ہیں، ان کو سندھ کے پیر کی آواز تو آ گئی لیکن خواجہ آصف کی آواز نہیں آئی، ان کے اپنے وزراء اور ایم این اے آپ کے بارے میں کیا کہتے وہ ہمیں پتا ہے، کہا گیا کہ آپ کی انگلی توڑ دینگے، پیپلز پارٹی نے ڈکٹیٹرز کا مقابلہ کیا ہے، شہادت دی ہے، آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ کی انگلی توڑنے کی دھمکی سے ہم ڈر جائیں گے، یہ انداز گفتگو یہ لہجہ مناسب نہیں ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ ہماری قیادت مشکل وقت میں معاہدے کرکے ملک سے باہر نہیں بھاگی، یہ گیڈر بھبکیاں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، ایک بڑے ٹی وی کے نمائندے کو پنجاب میں مارا، پھر اس چینل نے آپ سے بات کی، آپ تو بلدیاتی انتخابات بھی نہیں کرواتے، کوئی اس پر بات نہیں کرتا، عدالت بھی انہیں کچھ نہیں کہتی۔
صوبائی وزیر سندھ نے کہا کہ ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں، پنجاب کے پاس وسائل زیادہ رہے ہیں، وفاقی حکومت بھی زیادہ تر وہاں کی رہی ہے، اس لیے بڑے منصوبے وہاں بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2024ء کے انتخابات میں آپ کو کیا پذیرائی ملی اور ہمیں کیا ملی، وہ سب کے سامنے ہیں، بجلی سبسڈی پر انہوں نے سفاک جھوٹ بولا، آپ سبسڈی دیں ہمیں کیا اعتراض ہے، آئی ایم ایف نے اس پر اعتراض کیا اور سبسڈی بند کر دی، انہیں لگا کہ ہم نے شکایت کی کوئی بتائے کہ آئی ایم آیف وفاقی حکومت سے رابطے میں ہوتی ہے، اتنے ہی خودار ہیں تو کہتے کہ ہم سبسڈی نہیں روکیں گے، انہیں جس جس موضوع پر بات کرنی ہے کریں، ہم تیار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت سے پنجاب حکومت نے کہا کہ ہم کر رہے ہیں کو سپورٹ پنجاب کے انہوں نے نہیں کر رہی ہے رہا ہے ہیں کہ بات کر لکھ کر
پڑھیں:
پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت کے درمیان شراکت اقتدار کا معاملہ طے ہوجانے کا امکان
پنجاب حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان شراکت اقتدار (پاور شیئرنگ) فارمولے پر مثبت پیشرفت کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان رابطے بڑھ گئے ہیں اور کئی اہم معاملات پر افہام و تفہیم کے اشارے سامنے آ رہے ہیں۔
ن لیگ نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر دیےن لیگ کی صوبائی قیادت نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر دیے ہیں۔
حکومتی پارٹی نے اپنی اتحادی پیپلز پارٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے تقریباً 30 ایم پی ایز اور ٹکٹ ہولڈرز کے حلقے اس پیکیج میں شامل ہوں گے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کر سکیں۔
اہم محکموں میں حصہ دینے کی تجویزذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ قانون پنجاب میں لا آفیسرز کی نئی بھرتیوں میں بھی پیپلز پارٹی کو حصہ دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیے: ریڈ لائن کراس ہوگئی، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا معاملہ سی ای سی میں لایا جائے گا، رہنما پیپلز پارٹی قاسم علی گیلانی
علاوہ ازیں ضلعی رابطہ و رابطہ کاری کمیٹیوں میں بھی پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
پاور شیئرنگ فارمولے پر جلد حتمی مشاورت متوقعدریں اثنا سیاسی مبصرین کے مطابق اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو پنجاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان عملی اشتراک عمل کا نیا مرحلہ شروع ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کی ترقی سے جلنے والوں کے دماغ کی صفائی کررہی ہوں، مریم نواز کی مخالفین پر پھر تنقید
دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت جلد ہی حتمی فریم ورک پر مشاورت کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اور پی پی کا پاور شیئرنگ فارمولا پی پی اور پنجاب حکومت میں مفاہمت پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت ن لیگ اور پی پی