امریکی شہری عامر امیری کو جیل سے رہا کردیا گیا، افغان وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی شہری عامر امیری کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں امریکی وفد کو بتایا کہ امریکی شہری عامر امیری کو
جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔بیان کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یرغمالیوں کے معاملات کے لیے خصوصی ایلچی ایڈم بولر نے امریکی شہری کی رہائی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اسے ان کے لیے ایک خوشگوار لمحہ قرار دیا۔وزارت خارجہ کے مطابق امیر متقی نے کہا کہ افغان حکومت اپنے شہریوں کے مسائل کو سیاسی زاویے سے نہیں دیکھتی اور یہ واضح کرتی ہے کہ سفارت کاری کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنے کے راستے نکالے جا سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی شہری کی رہائی کے لیے ان کی حکومت کا یہ اقدام ایک مثبت پیش رفت ہے اور انہوں نے اس قیدی کی رہائی میں سہولت فراہم کرنے پر قطر کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔بیان کے مطابق، ایڈم بولر نے کابل اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والے پچھلے مذاکرات کو ’ تعمیری‘ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ باقی مسائل پر بات چیت جاری رہے گی۔یہ امریکی وفد کا کابل کا دوسرا دورہ تھا۔افغان وزارت نے کہا کہ اپنی آخری ملاقات کے دوران امریکی وفد نے امریکی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا؛ تاہم طالبان رہنماو¿ں نے افغان شہری محمد رحیم کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، جنہیں گوانتانامو بے حراستی مرکز میں قید سمجھا جاتا ہے۔امریکی وفد اصولی طور پر محمد رحیم کو رہا کرنے پر متفق ہو گیا تھا، جنہیں قطر لے جایا جائے گا اور وہیں رہیں گے۔ تاہم افغان وزارتِ خارجہ کے بیان میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ محمد رحیم کو رہا کیا جائے گا یا نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان وزارت امریکی شہری امریکی وفد کے مطابق کی رہائی
پڑھیں:
مودی سرکار کی ایماء پر افغان میڈیا کا پاکستان مخالف جھوٹا پراپیگنڈا بے نقاب
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) مودی سرکار کی ایماء پر پاکستان مخالف پراپیگنڈا میں مصروف افغان میڈیا اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے جھوٹ کا پول کھل گیا۔ وزارتِ اطلاعات و نشریات پاکستان نے افغان ذرائع ابلاغ کی جعلی، گمراہ کن اور اشتعال انگیز خبروں کی حقیقت بے نقاب کر دی۔
وزارتِ اطلاعات کے مطابق، افغان سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاک فوج پر مسجد اور قرآنِ مجید کی بے حرمتی کے بے بنیاد الزامات عائد کیے، جبکہ وائرل کی گئی ویڈیو حقیقت سے مکمل طور پر منقطع ثابت ہوئی۔ وزارت کے بیان میں واضح کیا گیا کہ کسی معتبر پاکستانی یا عالمی میڈیا ادارے نے ایسے کسی واقعے کی تصدیق نہیں کی۔
تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ ویڈیو کسی حقیقی فوٹیج کی بنیاد پر نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا ویریفیکیشن ٹولز کے مطابق، جھوٹی مہم کا آغاز ایک سیاسی بیان سے ہوا جسے افغان اکاؤنٹس نے جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔
وزارتِ اطلاعات کے مطابق، عوامی ردعمل کے بعد 14 گھنٹے گزرنے پر افغان اکاؤنٹ نے اعتراف کیا کہ ویڈیو جعلی تھی اور اے آئی سے تخلیق کی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ افغان اکاؤنٹس جعلی معلومات کے ذریعے مذہبی جذبات کو ابھارنے اور پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی منظم کوشش کر رہے ہیں، جبکہ بھارت اور افغانستان مل کر ریاستی اداروں اور پاک فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی سازش میں مصروف ہیں۔
وزارتِ اطلاعات و نشریات نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے غیر مصدقہ مواد پر یقین نہ کریں اور کسی بھی اطلاع کو شیئر کرنے سے قبل اس کی تصدیق ضرور کریں۔