جرمنی افغانستان کے ساتھ ملک بدری سے متعلق معاہدے کا خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250930-06-13
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ وہ افغان شہریوں کی وطن واپسی کا معاہدہ چاہتے ہیں اور برلن حکومت اس معاملے پر طالبان سے بات چیت شروع کرے گی۔ وزیر داخلہ الیگزانڈر ڈوبرنٹ نے جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاگ کو بتایا کہ جرمنی کابل سے براہِ راست مذاکرات کرے گا تاکہ ان افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا سکے جو جرمنی میں جرائم کے مرتکب پائے گئے ہیں یا جنہیں سلامتی کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ حکام اکتوبر میں کابل جائیں گے تاکہ ان افغان شہریوں کی واپسی پر بات کی جا سکے ۔ ملک بدری کے لیے خصوصی چارٹرڈ فلائٹس کے بجائے عام کمرشل پروازیں استعمال کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ جرمنی پہلے ہی جولائی میں درجنوں افغان باشندوں کو ملک بدر کر چکا ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق اور پناہ گزینوں کی تنظیموں نے جرمنی کے اب تک کی گئی 2ملک بدریوں پر شدید تنقید کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
افغانستان میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ممکنہ طور پر جلد بھارت کے دورے پر جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی پر عائد سفری پابندی کو وقتی طور پر معطل کر دیا۔
اس فیصلے کے بعد سے امیر خان متقی کے بھارت کے دورے کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہ دورہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان متوقع ہے۔
اگر یہ طے شدہ پروگرام مکمل ہوجاتا ہے تو یہ 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی اعلیٰ افغان عہدیدار کا بھارت کا پہلا دورہ ہوگا۔
طالبان کے افغانستان میں اگست 2021 میں دوبارہ برسرِاقتدار آنے سے قبل بھارت کے افغان حکومت سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔
تاہم اگست 2021 میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ ایک سال بعد انسانی ہمدردی کی امداد کے لیے محدود سطح پر ایک تکنیکی مشن دوبارہ کھولا گیا۔
رپورٹس کے مطابق طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارت روانگی سے قبل روس میں ہونے والی ایک کثیرالجہتی اجلاس میں شامل ہوں گے جہاں روس، چین، ایران، پاکستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
افغان تجزیہ کار حکمت اللہ حکمت کا کہنا ہے کہ طالبان وزیر خارجہ کا یہ دورہ طالبان حکومت کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو خطے کے ممالک سے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی روابط بڑھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر اپنی حیثیت مستحکم کر سکے۔
یاد رہے کہ تاحال صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے جبکہ بھارت اب بھی احتیاط کے ساتھ محدود سطح پر روابط رکھے ہوئے ہے۔