پرانی آلٹو دے کر نئی لے جائیں، سوزوکی موٹرز کی پرکشش پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
سوزوکی موٹرز نے پاکستان میں آلٹو کار کے خریداروں کے لیے نیا پرکشش منصوبہ متعارف کرا دیا ہے، جس کے تحت صارفین پرانی گاڑی ایکسچینج کر کے محض 18 ہزار 999 روپے ماہانہ ادائیگی کے ساتھ نئی آلٹو حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ اسکیم سوزوکی اور ایچ بی ایل کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے، جس میں فنانسنگ پر 10 فیصد مارک اپ رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سوزوکی کاروں کی فروخت میں نمایاں اضافہ
سوزوکی موٹرز کا یہ منصوبہ پرانی گاڑی کی قیمت کے تخمینے پر مبنی ہے،اگر صارف کی پرانی گاڑی کی مالیت 21 لاکھ روپے یا اس سے کم ہے تو خریدار کو 18 ہزار 999 روپے ماہانہ ادائیگی کرنا ہوگی، جب کہ باقی رقم ایچ بی ایل کے ذریعے 10 فیصد شرحِ سود پر فنانس کی جائے گی۔
تاہم اگر پرانی گاڑی کی قیمت 21 لاکھ روپے سے زیادہ ہے تو اضافی رقم نئی آلٹو کی فنانسنگ میں کمی کر دے گی، جس سے ماہانہ قسطیں مزید کم ہو سکتی ہیں۔
مثال کے طور پر اگر کسی صارف کی پرانی گاڑی 25 لاکھ روپے میں ویلیو کی جاتی ہے تو 4 لاکھ روپے اضافی رقم کے طور پر فنانسنگ میں کمی آئے گی، جبکہ ابتدائی 18 ہزار 999 روپے کی ادائیگی بدستور برقرار رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہر دل عزیز سوزوکی آلٹو کی فروخت میں اچانک بڑی کمی کیوں؟
کمپنی کے مطابق یہ سہولت مخصوص شرائط و ضوابط کے ساتھ دستیاب ہے، جس میں گاڑی کا ایکسچینج اور ایچ بی ایل کی فنانسنگ شامل ہے۔ سوزوکی حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد صارفین کو آسان اور لچکدار ادائیگی کا نظام فراہم کرنا ہے تاکہ وہ نئی آلٹو زیادہ سہولت سے حاصل کر سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آلٹو پاکستان پرانی گاڑی پیشکش سوزوکی نئی گاڑی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا لٹو پاکستان پرانی گاڑی پیشکش سوزوکی نئی گاڑی پرانی گاڑی لاکھ روپے
پڑھیں:
بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے غفلت اور ناقص حفاظتی انتظامات ایک بار پھر سنگین سانحے کی صورت میں سامنے آئے ہیں، جس نے نہ صرف اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے بلکہ ملک میں انسانی جانوں کے تحفظ کے حوالے سے موجود کمزور نظام کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔
مالی سال 2023-24 کے دوران مختلف شہروں میں ہونے والے بجلی سے متعلق حادثات میں 30 افراد کی جانیں چلی گئیں، جن کا ذمہ دار نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے براہِ راست تین بڑی تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو قرار دیا ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے اپنے الگ الگ فیصلوں میں ان کمپنیوں کی سنگین کوتاہی ثابت ہونے کے بعد مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ روپے، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ روپے جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اس بنیاد پر عائد کیا گیا کہ تینوں کمپنیاں حادثات کے وقت بروقت اور مؤثر حفاظتی اقدامات کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ان واقعات میں زیادہ تر ہلاکتیں اُن مقامات پر ہوئیں جہاں بجلی کے نظام کی مرمت یا دیکھ بھال کے کاموں کے دوران مناسب حفاظتی پروٹوکول موجود نہیں تھے۔ کئی مقامات پر لائن مین اور دیگر عملہ بغیر حفاظتی آلات کام کرتا پایا گیا، جبکہ بعض حادثات میں ٹوٹی ہوئی تاریں اور بے حفاظتی پولز عوام کے لیے براہِ راست خطرہ بنے رہے۔
نیپرا کی رپورٹ کے مطابق لیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ 13 اموات رپورٹ ہوئیں، جو کہ کمپنی کی کارکردگی پر سخت سوالیہ نشان ہے۔ گیپکو میں 9 جب کہ فیسکو میں 8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔ تینوں اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم وہ اتھارٹی کو قائل کرنے یا اپنی پالیسیوں اور ذمہ داریوں میں بہتری ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
اس ناکامی نے یہ واضح کردیا کہ متعلقہ کمپنیاں نہ صرف حفاظتی اقدامات میں غفلت برت رہی تھیں بلکہ اندرونی نظام بھی اس قابل نہیں تھا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دے سکے۔
اتھارٹی نے اپنے حکم نامے میں مستقبل کے لیے نہایت سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تقسیم کار ادارے انسانی جانوں کے نقصان کو روکنے کے لیے واضح، مضبوط اور قابلِ عمل حفاظتی حکمتِ عملی بنائیں۔
نیپرا کی جانب سے یہ بھی لازم قرار دیا گیا کہ لائن اسٹاف کے لیے حفاظتی تربیت اور آلات کو معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے جب کہ فیلڈ انسپیکشنز کو مزید سخت اور مسلسل رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ غفلت کے باعث پیش آنے والے یہ حادثات دوبارہ جنم نہ لیں۔