فلموں میں مار کھانے کے کرداروںپر والد نے گھر آنے سے منع کیا تھا، نوازالدین
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
ممبئی(ویب ڈیسک)بالی ووڈ کے ورسٹائل اداکار نوازالدین صدیقی نے انکشاف کیا کہ فلموں میں مار کھانے کے کرداروں کی وجہ سے والد نے مجھے گاؤں میں گھر آنے سے منع کیا تھا، تاہم گینگ آف واسع پور کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی۔واضح رہےکہ 51 سالہ نوازالدین صدیقی کا شمار عصر حاضر کے بالی ووڈ کے بہترین اداکاروں میں ہوتا ہے، اسکی وجہ انکی اداکاری میں ہمہ جہتی اور کرداروں میں ڈوب کر کام کرنا ہے۔
تاہم اس مقام تک پہنچنے کا ان کا سفر آسان نہیں تھا، سرفروش اور منا بھائی ایم بی بی ایس میں مختصر اور معمولی کرداروں سے کیریئر کا آغاز کیا، جن میں وہ اکثر چھوٹے جرائم پیشہ یا پس منظر کے کردار ادا کرتے تھے۔نوازالدین صدیقی نے کہا کہ ان کا کیریئر 2012 کی فلم گینگز آف واسع پور سے اٹھا، یہی وہ فلم تھی جس کی وجہ سے انھیں والد کی جانب سے بھی تائید ملی۔
یوٹیوبر راج شامانی کے ساتھ گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ ابتدائی کرداروں نے والد کو بہت پریشان کیا۔ شروع کی فلموں میں ہمیشہ مار کھاتا رہتا تھا۔ سرفروش اور منا بھائی ایم بی بی ایس جیسی فلموں میں بھی ایسے ہی ہوا جس پر والد مجھ سے ناخوش تھے۔ان فلموں میں کردار کی وجہ سے میرے گاؤں کے لوگ میرے والد سے کہتے تھے کہ آپ کا بیٹا ہمیشہ فلموں میں مار کھا رہا ہے، وہ اس بات پر بہت پریشان تھے۔
نوازالدین صدیقی نے کہا ہمارا تعلق مغربی یوپی سے ہے، جہاں ہر کسی کو بہت غرور ہوتا ہے، والد نے مجھ سے پوچھا تم یہ کردار کیوں کرتے رہتے ہو؟ میں نے کہا، مجھے اور کچھ نہیں ملتا، اچھے کرداروں کی کوشش کر رہا ہوں۔ جس پر انھوں نے کہ فلموں میں مار کھا کر گھر نہیں آیا کرو۔ میں اتنا دل شکستہ ہوا کہ تین سال تک اپنے گاؤں کا رخ نہیں کیا۔
گینگ آف واسع پور کے بعد جب میں گائوں گیا تو والد سے پوچھا کہ اب کیا خیال ہے؟ جس پر وہ مسکرائے اور کہا اب تم نے بہت اچھا کام کیا ہے۔
جہاں تک موجودہ پروجیکٹ کا تعلق ہے تو نوازالدین حال ہی میں ہارر کامیڈی فلم تھاما میں نظر آئے، جس میں انکے ساتھ ایوشمان کھرانا اور رشمیکا مندانا بھی تھیں۔ اس دیوالی پر ریلیز ہونے والی اس فلم نے دنیا بھر میں 125 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
علی طاہر کا والد کو گردے کے کینسر کی تشخیص کا انکشاف
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار علی طاہر نے والد کو گردے کے کینسر کی تشخیص ہونے کے بارے میں انکشاف کیا ہے۔
علی طاہر نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنی زندگی کے انتہائی پریشان کن لمحے کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 2006ء میں میرے والد کو کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور یہ خبر ہمیں مغرب کے وقت ملی تھی اور آپ تصور کر سکتے ہیں کہ یہ خبر سننے کے بعد کھانے کی میز کا کیسا منظر ہوگا۔
اداکار نے مزید بتایا کہ ہمارے والد کی یہ خوبی ہے کہ وہ اس طرح کی بیماریوں کا ہمت کے ساتھ سامنا کرتے ہیں اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اگلے دو دن میں سرجری کروا لیں گے۔
اُنہوں نے بتایا کہ مجھے وہ مشکل وقت آج بھی یاد ہے، ہمارے ذہن میں یہ خیال بھی آ رہا تھا کہ یہ ہمارا والد کے ساتھ آخری ڈنر ہو سکتا ہے لیکن شکر ہے آپریشن کامیاب رہا اور والد کا ایک گردہ نکال دیا گیا۔
علی طاہر نے بتایا کہ میں کینسر سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے ناظرین کو وہ علامات بتا سکتا ہوں جن کے ظاہر ہونے کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔
اُنہوں نے بتایا کہ والد کو کسی قسم کی کوئی تکلیف یا درد محسوس نہیں ہوا بس صرف پیشاب میں خون آیا تھا والد کو اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹر نے کہا کہ اگر مریض کو کسی قسم کا کوئی درد محسوس نہیں ہو رہا تو ان کا فوراََ چیک اپ کرنا پڑے گا کیونکہ یہ کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔
اداکار نے یہ مزید بتایا کہ جب والد کا چیک اپ ہوا تو ڈاکٹر کا شک صحیح نکالا والد کے گردے میں کینسر تھا لیکن شکر ہے کہ وہ اب بالکل ٹھیک ہیں۔