Express News:
2025-08-13@19:39:02 GMT

وزیراعلیٰ سندھ کا عالمی یومِ ہیپاٹائٹس پر پیغام

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عالمی یومِ ہیپاٹائٹس پر عوام کے نام پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کے خلاف جنگ میں سندھ حکومت صفِ اول میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن اور ٹیسٹنگ انتہائی اہم ہے جبکہ سندھ حکومت عوام کو بہتر صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے پر ماضی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ سرمایہ کاری کی گئی ہے اور ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مکمل خاتمے کا عزم رکھتے ہیں۔ سندھ میں مفت ہیپاٹائٹس ٹیسٹنگ اور علاج کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے 75 لاکھ سے زائد افراد کی ہیپاٹائٹس اسکریننگ مکمل کی، دیہی و شہری علاقوں میں ہیپاٹائٹس کے مفت علاج کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے۔ سندھ کے ہر فرد کو صحت کی بنیادی سہولیات دینا ہمارا مشن ہے، سید مراد علی شاہ

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں ہیپاٹائٹس کے لیے خصوصی کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ دنیا سے 2030 تک ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ممکن ہے جس کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی اداروں کے ساتھ مل کر سندھ میں صحت کے منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

معیاری پروسیسنگ کا فقدان پاکستان کے شہد کو عالمی سطح پر کم مسابقتی بناتا ہے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 )پاکستان چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نذیر حسین نے کہاہے کہ بین الاقوامی معیار کے سرٹیفیکیشن اور پیکیجنگ کی کمی کی وجہ سے پاکستان کے معیاری شہد کی بین الاقوامی مارکیٹ میں زیادہ مانگ نہیں ہے ویلتھ پاک کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈی میں اپنے اعلی ذائقے اور مسابقتی قیمت کے باوجود، پاکستان کا شہد 20-25 امریکی ڈالر فی کلو گرام تک کم فروخت ہوتا ہے حالانکہ اس کا ایک کلو بین الاقوامی معیار کے مطابق پروسیس ہونے پر اسے 100 امریکی ڈالر فی کلو مل سکتا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے ملک بھر میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ لیبارٹریز اور بڑے پیمانے پر شہد کی پروسیسنگ کی سہولیات کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا کہ پاکستان شہد کی فلٹریشن، پیکیجنگ، جراثیم کشی اور درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے جدید یونٹس قائم کرنے کے لیے چینی تعاون حاصل کر سکتا ہے پی سی جے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ چین کا مضبوط سرٹیفیکیشن اور لیب کا انفراسٹرکچر پاکستان کے لیے ایک رول ماڈل ثابت ہو سکتا ہے چینی کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبے جدید ٹیسٹنگ لیبز کے قیام کو تیز تر کر سکتے ہیں تاکہ پیداوار اور برآمدی صلاحیت دونوں کو بڑھایا جا سکے.

پاکستان کی شہد کی منڈی کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چین عالمی سطح پر شہد کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے اور پاکستان سمارٹ پروسیسنگ کو اپنا کر چین کو اچھی مقدار میں شہد برآمد کر سکتا ہے پاکستان نے جولائی سے نومبر 2020 تک سعودی عرب کو 6.351 ملین امریکی ڈالر مالیت کا شہد برآمد کیا مارکیٹ نیٹ کو یورپ سمیت دیگر عالمی ہائی ویلیو مارکیٹوں تک بڑھایا جا سکتا ہے اس وقت پاکستان سالانہ 20,000 ٹن شہد پیدا کرتا ہے اس مقدار کو مستند مصدقہ برآمدات کے ذریعے بڑھایا جا سکتا ہے.

ویلتھ پاک سے شہد کی پیداوار اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے مربوط تکنیکی شراکت داری کے بارے میں بات کرتے ہوئے پنجاب کے محکمہ زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد نوید نے کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا شہد بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پیچھے رہتا ہے اس حقیقت کے باوجود کہ ملک میں متنوع نباتات اور معیاری شہد کی پیداوار کے لیے سازگار آب و ہوا ہے اس کی بڑی وجہ پراسیسنگ کی جدید سہولیات، معیار کی جانچ کرنے والی لیبارٹریز اور موثر سپلائی چینز کا فقدان ہے اس فرق کو پر کرنے کے لیے پاکستان چینی تعاون حاصل کر سکتا ہے تاکہ ویلیو ایڈیشن، مصنوعات کی معیاری کاری، معیار کی یقین دہانی، باقیات کی نگرانی، ٹریس ایبلٹی باقیات، اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کے بارے میں مہارت کا اشتراک کیا جا سکے.

انہوں نے کہا کہ بہت سے دوسرے ممالک بھی پاکستان سے نامیاتی شہد خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں خاص طور پر سدر، ببول اور لیموں کے درختوں سے حاصل کردہ شہد انہوں نے کہا کہ طے شدہ معیارات پر پورا اترنے کے لیے پاکستان میں سمارٹ ہنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ ہب ہونا ضروری ہے حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے اس اقتصادی شعبے میں اچھی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے جس میں شہد کی مکھیاں پالنے کی جدید تکنیکوں کو اپنانے کے لیے ترغیبات دی جا سکتی ہیں بشمول اے آئی پر مبنی چھتے کی نگرانی ایک جدید ٹیکنالوجی جو چین کے کچھ حصوں میں مقبول ہو رہی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • صوبہ سندھ جشن آزادی کی تقریبات میں بھی آگے ہے، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ
  • حب ڈیم سے پراجیکٹ افتتاح، کراچی کوابتدائی طورپر40 ایم جی ڈی پانی فراہم ہوگا، وزیراعلیٰ
  • گینگ وار سے متاثرہ ہیٹی کا مقدر بدلنا چاہیے، الریکا رچرڈسن
  • 1100 ارب کا وعدہ کیا، 11 روپے بھی نہ ملے، — وزیراعلیٰ سندھ وفاق پر برس پڑے 
  • یومِ آزادی پر رومانیہ کے سفیر کا اردو میں خراجِ تحسین اور دوستی کا پیغام
  • گورنر ہاؤس کراچی میں آتش بازی کا عالمی ریکارڈ قائم
  • سلامتی کونسل: خطروں سے پاک سمندر عالمی خوشحالی میں اہم، آئی ایم او
  • پاکستان کی تاریخ میں اقلیتوں کا کردار ناقابلِ فراموش ہے، ناصر حسین شاہ
  • اسرائیلی حملے میں شہید صحافی کا عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا آخری بیان منظرِ عام پر
  • معیاری پروسیسنگ کا فقدان پاکستان کے شہد کو عالمی سطح پر کم مسابقتی بناتا ہے. ویلتھ پاک