ایوان کا نظم و ضبط مقدم ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی کی دوٹوک رولنگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایوان کے حالیہ بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، دستاویزات پھاڑنے، اور مائیک توڑنے کے واقعات پر دوٹوک اور مفصل رولنگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان کو یرغمال بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیکر پنجاب اسمبلی کا پی ٹی آئی کے معطل کیے گئے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان
اسپیکر نے کہا کہ احتجاج ہر رکن کا آئینی حق ہے، تاہم یہ ایوان کے تقدس اور قواعد و ضوابط کے تابع ہونا چاہیے۔
انہوں نے رولز 210 اور 223 کے تحت ایسے غیر پارلیمانی اور پرتشدد طرز عمل کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ جو رکن ایوان کے نظم و ضبط کو برباد کرے گا، اُس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں آزادی اظہار مشروط ہے، آئین کے آرٹیکل 19 اور اسمبلی قواعد کے تحت اس کی حدود متعین ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو کھلی آزادی دی گئی، لیکن برداشت کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا۔
بجٹ اجلاس میں ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ 30 لاکھ روپے لگایا گیا ہے، اور متعلقہ ارکان سے ریکوری کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔
اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں ایک رکن نے وزیر خزانہ کی جانب بجٹ بک پھینکی، جس پر ویڈیو شواہد کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:مریم نواز کیخلاف احتجاج پر اپوزیشن کے 26 ارکان 15 اجلاس کے لیے معطل
انہوں نے کہا کہ فرانس، نیوزی لینڈ جیسے جمہوری ممالک میں بھی ایسی حرکات پر فوری کارروائی کی جاتی ہے، اور ایوان کی عزت و حرمت سب پر مقدم ہے۔
اسپیکر نے آئندہ ہر غیر آئینی حرکت پر سخت قدم اٹھانے کا اعلان بھی کیا۔
اس رولنگ کے مطابق تمام ارکان پر قانون یکساں لاگو ہو گا اور کسی سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا۔
اسپیکر نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی دیگر بنیادی حقوق سے بالاتر نہیں ہے اور فیض آباد دھرنا کیس سمیت دیگر عدالتی نظائر کی روشنی میں غیر قانونی احتجاج ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی رکن دوسرے کے بولنے کے حق پر حملہ نہیں کر سکتا، ایوان کے نظم کا تحفظ ہر صورت لازم ہے۔
اسپیکر نے کہا کہ قوانین پر عملدرآمد ہی جمہوریت کی بنیاد ہے، اور ایوان کو ہنگامہ گاہ بنانا عوام کے اعتماد سے غداری کے مترادف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی اسپیکر رولنگ جمہوریت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر پنجاب اسمبلی اسپیکر رولنگ جمہوریت اسپیکر پنجاب اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے ایوان کے
پڑھیں:
گرفتاری منظور ہے، لیکن ضمانت نہیں کراؤں گی،علیمہ خان کا دوٹوک اعلان
تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر 14 اگست کو انہیں گرفتار بھی کیا جاتا ہے تو وہ ضمانت نہیں کروائیں گی ، یہ دن صرف جشن آزادی کا نہیں بلکہ حقیقی آزادی کا دن ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ وہ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کے لیے آئیں، مگر جیل سے دو کلومیٹر دور ہی روک دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں صرف اس لیے ملاقات سے روک رہے ہیں تاکہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام باہر نہ آ سکے۔ گزشتہ ملاقات میں عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے، عوام گھروں سے باہر نکلیں
> انہوں نے کہاکہ اگر 14 اگست کو گرفتار کیا گیا تو کر لیں، میں ضمانت نہیں کراؤں گی۔ ہر بار ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ آخر انصاف کے لیے جائیں تو کہاں؟”
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل کو سپریم کورٹ میں یہ ہدایت دی گئی کہ کیس کے میرٹ پر بات نہ کریں، جو کہ انصاف کے تقاضوں کے بالکل خلاف ہے ۔اللہ ان ججز کو ہمت دے کہ وہ عدل و انصاف پر قائم رہیں۔ عمران خان کو ریلیف نہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایک کو دیا، تو باقی سب کو بھی دینا پڑے گا۔ حکومت صرف اپنے اقتدار کے بچاؤ میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت عمران خان کو عوام سے کاٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن اجازت نہ ملنے پر مجبوراً جیل کے باہر ہی بیٹھیں گے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کو بھی بلاوجہ کیس میں شامل کیا گیا، کیونکہ پراسیکیوشن جلد بازی میں کیس نمٹانا چاہتی ہے، اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔”
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پانچ اگست کو محمود خان اچکزئی بھی دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل کے باہر آئے تھے، “ہم رات 11 بجے تک چکری پر انتظار کرتے رہے، مگر ملاقات نہ ہو سکی۔
ختتام پر علیمہ خان نے کہاکہ14 اگست صرف سرکاری تقریبات کا دن نہیں، یہ ہر پاکستانی کا دن ہے۔ ہم جشن بھی منائیں گے، اور اپنے اصولوں پر بھی قائم رہیں گے۔