سیکنڈری اسکول میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے بھگدڑ؛ 29 طلبا ہلاک اور 260 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
وسطی افریقی جمہوریہ (Central African Republic) میں ایک افسوسناک واقعے میں 29 طلبا ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک Central African Republic کا یہ پبلک ہائی اسکول امتحانی مرکز تھا جہاں دیگر 6 اسکولوں کے 5 ہزار سے زائد طلبا امتحان دے رہے تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اچانک اسکول میں زور دار دھماکے میں ٹرانسفارمر پھٹ گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔ بچوں کی چیخ و پکار سے کان پڑی آواز سنائی دے رہی تھی۔
دھماکا اتنا شدید نوعیت کا تھا کہ اسکول میں بھگدڑ مچ گئی۔ طلبا نے جانیں بچانے کے لیے اوپری منازل سے بھی چھلانگیں لگائیں اور ایک دوسرے کو روندتے گئے۔
ریسکیو ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ اسکول میں بھگدڑ مچنے سے 29 طلبا ہلاک اور 260 زخمی ہوگئے جن کی عمریں 18 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔
افسوسناک واقعے کی اطلاع ملتے ہی والدین اور شہری بڑی تعداد میں اسکول پہنچ گئے۔ مشتعل ہجوم کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا رہا۔
والدین نے اسکول انتظامیہ کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ناقص کارکردگی اور حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔
حکومت نے یقین دلایا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت سے سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکول میں
پڑھیں:
غزہ: بچے خوراک اور پانی کی تلاش میں ہلاک ہو رہے ہیں، ٹام فلیچر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) غزہ شہر پر اسرائیل کے حملوں میں پناہ گزینوں کے خیموں، رہائشی عمارتوں اور تنصیبات سمیت ہر جگہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں بڑے پیمانے پر انسانی نقصان کی اطلاعات ہیں۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ شہر میں متعدد طبی مراکز اور کمیونٹی کچن بھی حملوں کی زد میں آئے ہیں۔
لوگوں کی بڑی تعداد جنوبی علاقوں کی جانب نقل مکانی کر رہی ہے جہاں رہن سہن کے حالات انتہائی مخدوش ہیں اور پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ملبے کے ڈھیروں پر مقیم ہے۔ Tweet URL'اوچا' کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ جنگ سے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے جو سوتے، کھیلتے، خوراک اور پانی تلاش کرتے اور طبی امداد کے انتظار میں ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔
(جاری ہے)
بچوں کے لیے بدترین حالاتاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹام فلیچر نے کہا کہ دو سال سے جاری جنگ میں یہ بچے بمباری کا نشانہ بنتے رہے، اپاہج ہوتے رہے، انہوں نے بھوک کا سامنا کیا، انہیں زندہ جلایا گیا، وہ اپنے گھروں کے ملبے تلے دفن ہو گئے، انہیں والدین سے جدا کر دیا گیا، وہ ملبے اور کوڑاکرکٹ کے ڈھیر سے خوراک ڈھونڈتے ہیں اور زخمی ہونے کی صورت میں بیہوش کیے بغیر ان کے ناکارہ اعضا قطع کیے جاتے ہیں۔
ٹام فلیچر نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں ہلاک و زخمی ہونے اور یرغمال بنائے گئے اسرائیلی بچوں کا تذکرہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے عبوری اقدامات کا نفاذ عمل میں آنا چاہیے جن کے تحت اسرائیل کے لیے غزہ بھر میں انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دینا لازمی ہے۔
شمالی غزہ میں خوراک کی قلت12 ستمبر کو زکم کراسنگ بند ہونے کے بعد سے شمالی غزہ میں کوئی امداد نہیں پہنچائی گئی۔
اس صورت حال میں امدادی ادارے جنوبی غزہ سے رسد لانے پر مجبور ہیں تاہم شاہراہ الراشد پر نقل مکانی کرنے والوں کے رش اور سلامتی کے خدشات کے باعث اس میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔غزہ میں دو کلوگرام روٹی اب 9 امریکی ڈالر سے زیادہ قیمت میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ 2025 کے اوائل میں اقوام متحدہ کی مدد سے چلنے والے تندوروں میں یہ صرف 30 سینٹ کے برابر قیمت میں دستیاب تھی۔
48 گھنٹے میں 51 ہلاکتیںغزہ شہر میں فلسطینی مسلح گروہوں اور اسرائیلی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ 21 ستمبر کو فلسطینی گروہوں کی طرف سے اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق، 19 سے 20 ستمبر کے درمیان 48 گھنٹوں کے دوران غزہ شہر میں رہائشی عمارتوں پر 18 حملوں میں کم از کم 51 فلسطینی شہری ہلاک ہوئے۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 17 سے 24 ستمبر تک غزہ میں 357 فلسطینی ہلاک اور 1,463 زخمی ہوئے۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 65,400 سے زیادہ شہری افراد ہلاک اور 167,160 زخمی ہو چکے ہیں۔
اوچا کے مطابق، امدادی سامان تک رسائی کی کوشش کے دوران ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 27 مئی 2025 سے اب تک ایسے واقعات میں 2,531 افراد ہلاک اور 18,531 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں، 19 ستمبر تک غذائی قلت سے 440 اموات ہو چکی ہیں جن میں 147 بچے شامل ہیں۔