Nawaiwaqt:
2025-06-29@05:48:24 GMT

عدالتوں میں قانون کے مطابق فیصلہ ہوتاہے،راناثنا

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

عدالتوں میں قانون کے مطابق فیصلہ ہوتاہے،راناثنا

اسلام آباد(آئی این پی ) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور راناثنااللہ نے کہا کہ جمہوری عمل توپارلیمنٹ اوراسمبلیوں میں ہے،عدالتوں میں قانون کے مطابق فیصلہ ہوتاہے۔ ایک انٹرویو میں  رانا ثنااللہ نے عدالتی فیصلے اور سیاسی صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی و قانونی صورتحال میں اللہ تعالی نے ہمیں معرکہ حق میں کامیابی دی ہے اور اتحادی حکومت کو اب معیشت کو درست کرنے کا سنہری موقع ملا ہے۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ یہ اتحادی حکومت کی تیسری بڑی کامیابی ہے، جو جمہوری استحکام کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں ہوتا ہے،جبکہ عدالتوں کا کام قانون کے مطابق فیصلے دینا اس کی درست تشریح پہلے ہائیکورٹ نے کی اور اب سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی ہے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایسی جماعت جو پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں، اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں جو جماعت اسمبلی میں موجود ہی نہیں،وہ مخصوص سیٹیں کیسے حاصل کرسکتی ہے؟اگر وہ فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں،۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق سپیرم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔

سینیئر قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے خلاف مقدمات چلانا آئین میں درج طاقت کی تقسیم کے اصول اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتیں بحال کی جائیں، لواحقین شہدا کا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ موجودہ حالات میں فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کا ٹرائل نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر آئینی بھی ہے، ہمارے آئین میں اس قسم کے ٹرائل کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق 7 مئی 2025 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور 23 اکتوبر 2023 کا وہ فیصلہ بحال کیا جائے جس میں ایسے ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل قانونی قرار، مقدمے میں کب کیا ہوا؟

درخواست میں وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ چاروں صوبائی حکومتوں، وزیراعظم پاکستان، بانی پاکستان تحریکِ انصاف، رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 7 مئی 2025 کو آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news سپریم کورٹ سویلینز فوجی عدالتیں ملٹری ٹرائل

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ فیصلہ‘ الیکشن کمشن نے   تنقید کو حقائق کے برعکس ‘ پراپیگنڈا قرار دیدیا 
  • رانا ثناء اللّٰہ کا مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے سے متعلق تبصرہ
  • عدالتی فیصلے سے اتحادی حکومت کو دو تہائی اکثریت مل جائے گی: رانا ثناء
  • مخصوص نشستوں کے کیس میں قانون کی درست تشریح ہوئی: شہباز شریف
  • عدالتی فیصلہ خوش آئند، ایسی جماعت جو پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں،وہ مخصوص سیٹیں کیسے حاصل کرسکتی ہے،راناثنااللہ
  • فیصلہ سازی کا فقدان، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز،صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا
  • سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر
  • سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر