پی ٹی آئی کا حق تھا کہ انہیں مخصوص نشستیں دی جاتیں، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
فائل فوٹو
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا حق تھا کہ انہیں مخصوص نشستیں دی جاتیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیات پر ڈاکا مارا، الیکشن میں ہماری جیتی ہوئی نشستوں کو دھاندلی کر کے چھینا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ڈاکا ڈال کر جعلی طریقے سے کراچی میں میئر مسلط کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ فیصلے سے آئین و قانون کی بالا دستی قائم ہوئی ہے، قانون کی درست تشریح ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کامیاب قرار دیا گیا لیکن میں نے سیٹ واپس کردی، میں خود چند ووٹوں سے ہار گیا تھا، عام انتخابات میں ہمیں جیتی ہوئی نشستیں نہیں دی گئیں۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ جب اپنی تنخواہیں بڑھانی ہوتی ہیں تو سب جماعتیں ایک ہو جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو اسرائیل فلسطین میں کرتا ہے بھارت وہ کشمیر میں کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا‘ عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-08-30
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی، عدالت عظمیٰ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔فیصلے میں عدالت عظٖمیٰ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نہ عدالت عظمیٰ میں فریق تھی، نہ پشاور ہائی کورٹ اور نہ ہی الیکشن کمیشن میں فریق تھی، پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کو ریٹرننگ افسران نے آزاد قرار دیا اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ یا ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہیں نہیں کہا پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑسکتی۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواران نے غلط سمجھا کہ انہیں آزاد قرار دے دیا گیا ہے، پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواران عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو غلط سمجھنے کے برابر کے ذمے دار ہیں، مکمل انصاف کے نام پر اس فریق کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا جو مقدمے میں فریق ہی نہ ہوعدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے مرکزی کیس فیصلے میں پی ٹی آئی کو وہ ریلیف دیا جس کا اسے اختیار ہی نہیں تھا۔عدالت عظمیٰنے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کا اقلیتی ججوں کو نکال کر اپنے طور پر خصوصی بینچ تشکیل دینا غیر قانونی ہے، ایسی کوئی مثال بھی نہیں ملتی، آئین میں دی ہوئی ٹائم لائن تو پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کر سکتا ہے،آئین میں دی گئی واضح ٹائم لائنز کو تبدیل کرنا اختیارات کی تقسیم کی تکون کے نظریہ کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کا حدود سے تجاوز بھی ہے۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰکو یہ اختیار کسی نے نہیں دیا کہ وہ آئینی کی تشریح کرتے کرتے آئین کو ہی دوبارہ تحریر کر ڈالے، سپریم کورٹ یا اس کے کسی جج کو قطعی یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنی پسند یا ناپسند کی بنیاد پر آئین کی تشریح کرے۔