اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2025ء) پیر 23 جون کو ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں ایوِن کی انتظامی عمارت کا ایک حصہ تباہ ہو گیا، جو تہران کے شمال میں واقع ایک بڑا اور انتہائی مضبوط کمپلیکس ہے، جہاں انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ سیاسی قیدی اور غیر ملکی شہری موجود ہیں۔

ایران- اسرائیل تنازعہ: پاکستان کے لیے بڑھتے خطرات اور چیلنجز

ایران پر امریکی حملے، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟

عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر کے مطابق، ''سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایون جیل پر حملے میں 71 افراد ہلاک ہوئے۔

‘‘

اسرائیل نے 13 جون کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے اور اعلیٰ ملٹری اور جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان میزائل اور فضائی حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا جو 12دن تک جاری رہا۔

(جاری ہے)

جہانگیر کے مطابق ایون میں ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، گارڈز، قیدی اور قیڈیوں کے قریبی رشتہ داروں کے علاوہ آس پاس رہنے والے افراد بھی شامل تھے۔

عدلیہ کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمارت کی دیواریں تباہ ہو چکی ہیں، چھتیں گر چکی ہیں، ملبہ بکھرا ہوا ہے اور ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔

عدلیہ نے کہا کہ ایون کے میڈیکل سینٹر اور وزٹرز رومز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

بمباری کے ایک دن بعد منگل کو عدلیہ نے کہا کہ ایرانی جیل حکام نے قیدیوں کو ایون جیل سے باہر منتقل کر دیا ہے، تاہم ان کی تعداد یا شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔

ایون کے قیدیوں میں نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی کے علاوہ کئی فرانسیسی شہری اور دیگر غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا

ترک اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے متعدد ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ترکی نے 20 افراد اور 18 اداروں کے اموال، اثاثوں اور اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔ ترک اخبار تودی نے اس اقدام کو تہران پر دباؤ ڈالنے کی وسیع تر بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ایک مربوط اقدام قرار دیا ہے۔ یکم اکتوبر کو ترک صدر کی طرف سے جاری ہونے والے اس فیصلے میں ان افراد اور تنظیموں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے میں ملوث ہیں۔ یہ فرمان بین الاقوامی دباؤ کی مہم کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ نشانہ بننے والے اداروں میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم، بینک سپاہ سمیت کئی بینک اور یورینیم کی تبدیلی اور جوہری ایندھن کی پیداوار میں سرگرم ایک کمپنی شامل ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جامع اقدام پر دستخط کیے ہیں جس کا متن ملک کے سرکاری اخبار کے ایک ضمنی شمارے میں شائع ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف عالمی نفرت
  • ایران نے اسرائیل سے روابط کے الزام میں 6 مبینہ دہشت گردوں کو پھانسی دے دی
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • غزہ پر اسرائیلی حملے، ایک دن میں 57 فلسطینی جاں بحق
  • اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ کا مرکزی راستہ بند کر دیا، آخری وارننگ دیدی
  • اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
  • پاکستان کی صمود فلوٹیلا پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت
  • غزہ کیلئے امداد لےجانے والی کشتیوں پر اسرائیل کے حملے، پانی کی توپیں چلا دیں، کئی افراد زیرحراست
  • وزیراعظم کی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت
  • وزیراعظم کی ’ گوبل صمود فلوٹیلا‘ پر حملے کی شدید مذمت، گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ