روس کا یوکرین پر بڑا فضائی حملہ، ایف 16 جہاز تباہ، پائلٹ ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
روس نے گزشتہ شب یوکرین پر ڈرونز اور میزائلوں کی مدد سے اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا، جسے روکنے کی کوشش کے دوران یوکرینی فضائیہ کا ایک ایف 16 جنگی طیارہ بھی گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں پائلٹ جان کی بازی ہار گیا۔
یہ بھی پڑھیں پیوٹن سے متوقع ملاقات: ٹرمپ روس یوکرین جنگ رُکوانے کے لیے پُرعزم
امریکی میڈیا نے یوکرینی فوج کے حوالے سے بتایا کہ اس بڑے پیمانے پر ہونے والے حملے میں روس نے مجموعی طور پر 537 ڈرونز اور میزائل داغے، جن میں سے یوکرینی فضائی دفاع نے 249 کو کامیابی سے مار گرایا، جبکہ باقی فضائی اہداف ریڈار سے غائب ہوگئے۔
یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روسی حملے میں ملک کے کئی شہروں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں سول انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا اور متعدد شہری زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ایف 16 طیارہ روسی فضائی حملے کو ناکام بنانے کی کارروائی کے دوران تباہ ہوا۔
یوکرینی فوج کے مطابق مذکورہ پائلٹ نے حملے کے دوران 7 روسی فضائی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، تاہم آخری ہدف کو مار گرانے کی کوشش کے دوران طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یوکرین نے گزشتہ سال امریکا سے ایف 16 طیارے حاصل کیے تھے۔ اب تک مجموعی طور پر تین ایف 16 طیارے تباہ ہو چکے ہیں، تاہم اس وقت یوکرین کے پاس ان طیاروں کی مجموعی تعداد کتنی ہے، یہ واضح نہیں ہو سکا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پائلٹ ہلاک جہاز تباہ روس کا فضائیہ حملہ روس یوکرین جنگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پائلٹ ہلاک جہاز تباہ روس کا فضائیہ حملہ روس یوکرین جنگ وی نیوز کے دوران
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ
اسرائیلی بحریہ نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے کشتیوں کو روک کر گھیرے میں لے لیا اور آگے بڑھنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ سے گفتگو میں فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشک نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی افواج نے کئی کشتیوں کی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی ختم کر دی۔
انھوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ کچھ جہازوں میں اسرائیلی فوجی داخل ہوگئے۔ کشتیوں سے موصول ہونے والی ویڈیوز موجود ہیں، جو اس صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں۔
⚠️???? URGENT!!! An Israeli military vessel just came across our boats intimidating, damaging our communication systems and doing very dangerous manouvers circling our lead boats ALMA and SIRIUS!
Despite the loss of electronic devices, no one has been injured and we KEEP ON GOING! pic.twitter.com/lAGN593Ub6
ابو کشک نے تصدیق کی کہ اسرائیلی بحریہ فلوٹیلا کی کشتیوں کو مسلسل انتباہی پیغامات بھیج رہے تھے اور خبردار کیا کہ اس راستے سے غزہ انسانی امداد لے جانا غیر قانونی ہے۔
ترجمان ابو کشک نے مزید کہا کہ یہ سب اسرائیلی حکومت کی اُس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ غزہ کی آبادی کو بھوک سے مارنے پر تُلی ہوئی ہے۔
ایک اور خبر ایجنسی کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے ایک جہاز میں داخل ہوچکے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس جہاز میں موجود تمام افراد کو اسرائیلی فوجیوں نے حراست میں لے لیا۔ جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔
صمود فلوٹیلا کی تمام کشتیوں کی لائیو فیڈ بھی منقطع ہوگئی۔ جس کے باعث رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
The Israeli Navy has released video of one of their lieutenants calling the Sumud flotilla to surrender its aid. In keeping with recent IDF policy to avoid foreign tribunals over Gaza, she faces away from the camera. pic.twitter.com/7s7JyXglEA
— Séamus Malekafzali (@Seamus_Malek) October 1, 2025
قبل ازیں فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے بھیجے گئے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم اسرائیلی ناکہ بندی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
اس پیغام کے بعد ہی یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ اسرائیلی بحریہ نے صمود فلوٹیلا کی کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا ہے۔
خیال رہے کہ آج صبح ہی فلوٹیلا کے ایک اہم جہاز "الما" کو اسرائیل کے جنگی بحری جہاز نے کئی منٹ تک "جارحانہ انداز میں گھیرے" میں لیا تھا۔
اس دوران جہاز کے کیپٹن کو ایوَیسیو منووَر کرنے پڑے اور جہاز کی کمیونیکیشن اور لائیو اسٹریم متاثر ہو گئی تھی۔
View this post on InstagramA post shared by Rima Hassan (@rimamobarak)
اسرائیل کے اسی جنگی جہاز نے فلوٹیلا کی ایک اور کشتی "سیریَس" کو بھی تقریباً 15 منٹ تک گھیرے میں رکھا تھا۔
فلوٹیلا کے مطابق وہ ابھی بھی راستے پر ہیں اور بدھ دوپہر کو غزہ سے 90 ناٹیکل میل دور تھے۔ ان کا ہدف جمعرات کی صبح غزہ کے ساحل پر پہنچنا ہے۔
اس قافلے میں 40 سے زائد کشتیاں اور 500 کے قریب افراد شامل ہیں، جن میں اطالوی سیاست دان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
اٹلی اور یونان نے اسرائیل سے کارکنوں کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور مشورہ دیا کہ امداد قبرص میں اتاری جائے تاکہ چرچ اس کی تقسیم کرے۔
اسرائیل نے بھی کہا تھا کہ اگر امداد ہے تو وہ قبرص یا اسرائیل کی بندرگاہوں کے ذریعے پہنچائی جائے۔
اسرائیل کا مؤقف رہا ہے کہ وہ فلوٹیلا کو غزہ تک جانے نہیں دے گا کیونکہ یہ "حماس کی کارروائی" ہے تاہم اس کا کوئی ثبوت اسرائیل نے پیش نہیں کرسکا۔
یاد رہے کہ رواں برس جون اور جولائی میں بھی ایسے امدادی قافلوں کو روک لیا گیا تھا اور عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اس خبر سے متعلق مزید معلومات ابھی آرہی ہیں ۔۔۔۔