بھارت نے جنگ میں طیارے تباہ ہونے کااعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
بھارت کے ایک ڈیفنس اتاشی نے تسلیم کیا ہے کہ اُن کی فضائیہ کے طیارے پاکستان کے خلاف لڑائی میں مار گرائے گئے تاہم انہوں نے اس کی ایک نئی وجہ بتائی ہے۔
بھارتی ویب سائٹ ’دی وائر‘ کے مطابق انڈونیشیا میں تعینات انڈین ڈیفنس اتاشی بحریہ کے کیپٹن شیو کمار نے کہا کہ جیٹ فائٹرز کے نقصان کی وجہ یہ تھی کہ سیاسی قیادت نے ایئر فورس کو پاکستانی فوجی تنصیبات اور فضائی دفاعی نظام پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔
انڈونیشیا میں ایک یونیورسٹی کی جانب سے 10 جون کو ’پاکستان انڈیا فضائی جنگ کا تجزیہ اور فضائی طاقت کے تناظر سے انڈونیشیا کی متوقع حکمت عملی‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔
سیمینار میں دی گئی 35 منٹ کی پریزنٹیشن میں کیپٹن شیو کمار نے اعتراف کیا کہ اگرچہ وہ ’شاید اس بات سے متفق نہ ہوں (جیسا کہ ایک انڈونیشیائی سپیکر نے دعویٰ کیا) کہ ہم نے بہت سے طیارے کھوئے ہیں، لیکن میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہم نے کچھ طیارے کھوئے ہیں۔
فضائی لڑائی کے ابتدائی مرحلے کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں انڈین ایئر فورس کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
پاکستانی حکام نے رفال سمیت انڈیا کے چھ جیٹ طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، بھارتی حکام نے تعداد بتانے سے انکار کرتے ہوئے صرف کچھ طیاروں کے نقصان کی تصدیق کی تھی۔
انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے بعد میں سنگاپور میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اصل مسئلہ جیٹ طیاروں کی گرنے کا نہیں تھا بلکہ اہم یہ تھا کہ وہ کیوں گرے۔ ’
انھوں نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اہم بات یہ نہیں کہ جیٹ گرے، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرے۔
انڈیا کے دفاعی اتاشی نے مزید کہا کہ ’نقصان کے بعد ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور ہم فوجی تنصیبات کی طرف بڑھے، لہذا ہم نے پہلے دشمن کے فضائی دفاع کو دبانے میں کامیابی حاصل کی اور پھر اسی وجہ سے ہمارے تمام حملے براہموس میزائل کے ذریعے آسانی سے کیے جا سکتے ہیں۔ بظاہر وہ 10 مئی کو پاکستانی ایئر فورس کے مختلف اڈوں پر انڈیا کے حملے کا حوالہ دے رہے تھے۔
بھارت کے دفاعی اتاشی کا نقطہ نظر ایک اہم عنصر پر روشنی ڈالتا ہے اور وہ یہ کہ ایئر فورس کے لڑاکا طیارے مودی حکومت کے سیاسی احکامات کے پابند تھے کہ پاکستانی فوجی تنصیبات یا فضائی دفاعی نظام کو نشانہ نہ بنائیں۔
حکومت کی طرف سے اس خود ساختہ پابندی کا مقصد جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے ساتھ تنازعے کو بڑھنے سے روکنا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
روس نے بھارت کو ہنگامی بنیاد پر جدید ترین لڑاکا طیارے دینے سے انکار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی مسلح افواج پر دباؤ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان سے حالیہ معرکہ آرائی میں فرانس کے تیار کردہ رافیل طیاروں کی تباہی نے بھارتی فضائیہ کی اپنی اہلیت پر بھی سوالیہ نشان لگادیا ہے اور دوسری طرف دیگر طاقتوں سے جدید ترین طیارے خریدنے کی ضرورت بھی شدید تر کردی ہے۔
روس بھی جدید ترین لڑاکا طیارے بنانے والے ملکوں میں بہت نمایاں ہے۔ اُس کی اپنی فضائیہ بہت مضبوط ہے اور وہ اپنی ضرورت سے کہیں زیادہ لڑاکا طیارے، میزائل اور ڈرونز تیار کر رہا ہے۔ بھارت نے حال ہی میں روس سے Tu-160 طیارے خریدنے کی بات کی تھی۔ اس حوالے سے مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے اور روس نے یہ طیارے دینے پر آمادگی بھی ظاہر کی مگر اب معاملات رُل سے گئے ہیں۔
بھارتی قیادت چاہتی ہے کہ روس یہ طیارے جلد از جلد فراہم کرے مگر روسی حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ میں استعمال کے لیے اُسے زیادہ طیاروں کی ضرورت ہے اس لیے فی الحال بھارت کو ترجیحی بنیاد پر طیارے فراہم نہیں کیے جاسکتے۔
بھارتی فضائیہ کی ہدف پذیری نمایاں ہوچکی ہے۔ پاکستان کے مقابل اُس کی کمزوری اِس قدر کُھل کر سامنے آئی ہے کہ اب وہ کئی ممالک سے جدید ترین ٹیکنالوجیز پر مشتمل طیارے اور ڈرونز حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ مودی سرکار پر دفاعی سَودے جلد از جلد نپٹانے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ ہے۔ سیاسی عزم کی کمی کے باعث بھارت کی مسلح افواج کو جدید رجحانات اور ٹیکنالوجیز کا حامل بنانا بہت بڑے دردِ سر میں تبدیل ہوچکا ہے۔
بھارت کی مسلح افواج کو بہت کچھ بہت تیزی سے چاہیے۔ ایسا ممکن ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ دنیا بھر میں خانہ جنگیاں چل رہی ہیں۔ جدید ترین اسلحہ، طیارے، ڈرونز، ہیلی کاپٹرز، میزائل، آبدوزوں اور دیگر ساز و سامان کے حصول کی دوڑ سی شروع ہوگئی ہے۔ اِس کے نتیجے میں قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔