سید عاصم منیر سے جنرل عبدالرحیم موسوی کا رابطہ، جنگ میں حمایت پر اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی چیف آف سٹاف نے فیلڈ مارشل سے ٹیلیفونک گفتگو میں ایران کی حکومت مسلح افواج اور عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اصولی اور جرات مندانہ حمایت نے ایران کے مؤقف کو تقویت دی اور خطے میں یکجہتی کا پیغام دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کے خلاف 12 روزہ جنگ کے دوران حمایت پر پاکستان سے باضابطہ اظہار تشکر کیا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق جنرل موسوی نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلیفونک گفتگو میں ایران کی حکومت، مسلح افواج اور عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اصولی اور جرات مندانہ حمایت نے ایران کے مؤقف کو تقویت دی اور خطے میں یکجہتی کا پیغام دیا۔ واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر اچانک حملوں کا آغاز کیا تھا، جن میں ایرانی فوج اور پاسدارانِ انقلاب کے سینیئر کمانڈرز سمیت جوہری سائنسدان بھی شہید ہوئے۔ ابتدائی حملے شہری و عسکری اہداف پر انتہائی تباہ کن نوعیت کے تھے۔
اس کے بعد امریکا نے بھی فردو، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی کارروائیاں کیں، جس سے خطے میں ایک نئی جنگی فضا پیدا ہوگئی، جوابی کارروائی میں ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے جنہوں نے تل ابیب سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے اس جنگ کے دوران بارہا خطے میں امن کی بحالی پر زور دیا لیکن ساتھ ہی یکطرفہ جارحیت کی مذمت اور ایران کی خودمختاری کے دفاع کی حمایت کا اعلان بھی کیا، پاکستانی وزارت خارجہ اور اعلیٰ عسکری قیادت کی سطح پر جاری بیانات میں مسلم امہ کے اتحاد اور علاقائی خودمختاری کے احترام کو مرکزی نکتہ قرار دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ایران
پڑھیں:
اردگان نے ایرانی اداروں اورشخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
ترک اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے متعدد ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ترکی نے 20 افراد اور 18 اداروں کے اموال، اثاثوں اور اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔ ترک اخبار تودی نے اس اقدام کو تہران پر دباؤ ڈالنے کی وسیع تر بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ایک مربوط اقدام قرار دیا ہے۔ یکم اکتوبر کو ترک صدر کی طرف سے جاری ہونے والے اس فیصلے میں ان افراد اور تنظیموں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے میں ملوث ہیں۔ یہ فرمان بین الاقوامی دباؤ کی مہم کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ نشانہ بننے والے اداروں میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم، بینک سپاہ سمیت کئی بینک اور یورینیم کی تبدیلی اور جوہری ایندھن کی پیداوار میں سرگرم ایک کمپنی شامل ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جامع اقدام پر دستخط کیے ہیں جس کا متن ملک کے سرکاری اخبار کے ایک ضمنی شمارے میں شائع ہوا ہے۔