ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کا اسرائیلی جارحیت کے دوران حمایت پر پاکستان کے لیے اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے ایران پر اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے دوران پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔
چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے ٹیلیفون پر گفتگو کی اور اسلام آباد کے جراتمندانہ موقف کو سراہا۔ انہوں نے پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے اسرائیل کی جارحیت کے خلاف جرات مند موقف اپنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جنگ کے دوران ملنے والی حمایت کبھی نہیں بھولیں گے،’ ایرانی سفیر کا پاکستانی حکومت اور قوم کے لیے اظہار تشکر
ایرانی میڈیا کے مطابق میجر جنرل موسوی کا کہنا تھا کہ 12 روزہ جارحیت کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ‘صہیونی ریاست’ کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس حملے میں واشنگٹن نے نہ صرف جارحیت میں حصہ لیا بلکہ اپنی تمام صلاحیتیں استعمال کرکے اسرائیل کا دفاع بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ساتھ دیگر مغربی ممالک نے بھی زبانی اور عملی حمایت فراہم کی۔
میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے بتایا کہ ہم نے بہت کچھ قربانیاں دیں، خاص طور پر جنگ کے شروع میں ہمارے کئی سینیئر اور قابل کمانڈرز شہید ہوئے، مگر ہم نے دشمن کو اپنے مقصد میں کامیابی سے روک دیا، یہاں تک کہ دشمن کو جنگ بندی کا مطالبہ کرنا پڑا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 روزہ جنگ اسرائیل ایران پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران پاکستان جارحیت کے کے دوران
پڑھیں:
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا ملکی دفاعی صنعت پر عدم اعتماد اور برہمی کا اظہار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے دفاعی صنعت کی کارکردگی پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدوں کو وقت پر مکمل نہ کرنا ملکی صنعتی صلاحیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
ایک تقریب سے خطاب میں جنرل انیل چوہان کا کہنا تھا کہ آپ معاہدہ تو کر لیتے ہیں مگر وقت پر ڈیلیوری نہیں دیتے، جو ہماری مجموعی صلاحیت کو کمزور کرتا ہے۔ ان کے مطابق دفاعی پیداوار کے معاملے میں مقامی صلاحیت کے بارے میں سچ بولنا ضروری ہے کیونکہ یہ براہِ راست قومی سلامتی سے جڑا ہوا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ منافع کمانے کی دوڑ میں کچھ حب الوطنی کا پہلو بھی شامل ہو۔ دفاعی اصلاحات یکطرفہ نہیں ہوسکتیں، اس کے لیے صنعت کو اپنی اصل استعداد کے بارے میں درست معلومات فراہم کرنا ہوں گی۔
جنرل انیل چوہان نے مزید کہا کہ متعدد کمپنیاں اپنی مصنوعات کو 70 فیصد مقامی قرار دیتی ہیں، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے، اور قیمت کے لحاظ سے بھی ان کی مصنوعات بین الاقوامی معیار کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگی پڑتی ہیں۔