چین نے پاکستان کا 3.4 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
چین نے پاکستان کو 3.4 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کردیا، جس سے حالیہ تجارتی اور کثیرالجہتی قرضوں کے ساتھ 30 جون تک عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرط پوری ہوجائے گی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز نے وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ چین نے 3.4 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کردیا ہے، جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر ہوجائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ چین کی طرف سے اسٹیٹ بینک میں گزشتہ تین سال سے موجود 2.
وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع نے مزید بتایا کہ مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے مزید ایک ارب ڈالر اور دیگر کثیرالجہتی فنڈز بھی وصول ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور چین میں 3.7 ارب ڈالر قرض کے معاہدے، زرمبادلہ ذخائر 12.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئے
ذرائع کا کہنا تھا کہ ان فنڈز کے بعد ہمارے قومی ذخائر کی مالیت آئی ایم ایف کے ہدف کے مطابق ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان کے لیے چین کا یہ قرض بہت اہیمت کا حامل تھا کیونکہ قومی ذخائر کا حجم کم ہو رہا تھا جبکہ آئی ایم ایف نے 30 جون کو رواں مالی سال کے اختتام پر زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کی شرط رکھ دی تھی۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے تحت جاری اصلاحات کے نتیجے میں مستحکم ہوگئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رول اوور کردیا آئی ایم ایف ارب ڈالر کا
پڑھیں:
مخصوص نشستیں ،عدالتی فیصلہ افسو ناک ،ہائبرڈ نظام کو مزید مضبوط کردیا گیا،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور( نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مخصوص نشستوں پر آئینی بنچ کے فیصلہ کو افسوسناک اور آئین کی غلط تشریح قراردیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت نے کہا کہ فیصلہ سے ہائبرڈ نظام کو مزید تقویت دی گئی ہے، عوام کے حق کو چھینا گیا ہے۔فیصلہ سے ملک کے عدالتی نظام کی ساکھ پر ایک دفعہ پھر بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے مقتدر حلقوں نے عدلیہ کو مکمل طور پر کنٹرول میں لے لیا، اب حکمران اسی طرح عدالتوں سے مرضی کے فیصلے کرواتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 26ویں ترمیم کے خلاف موثر اور جاندار آواز بلند کی اور اس ترمیم کو یکسر مسترد کردیا تھا تاہم بعض اپوریشن جماعتیں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر اس کا حصہ بن گئیں، اپوریشن جماعتیں اصولی موقف پر ڈٹ جاتیں تو شاید عدالتوں کی کچھ نہ کچھ ساکھ برقرار رہتی اور آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔امیر جماعت نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلہ کے بعد دیکھنا ہوگا کہ حکومتی اور بالخصوص اپوزیشن پارٹیاں کس طرح کا ردعمل دیتی ہیں، کیا وہ پی ٹی آئی کی اصولی نشستوں کو مال غنیمت سمجھ کر قبول کر لیں گی یا اخلاقی، اصولی اور جمہوری موقف اپناتے ہوئے انکار کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نام نہاد سیاسی پارٹیوں کے لیے جمہوریت محض اپنے مفاد کو سمیٹنے کا الاپ ہے، سیاسی جماعتیں اپنا قبلہ درست کرلیں اور جمہوری اصولوں کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیں تو ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ہی اپنے حق کے لیے پرامن مزاحمت کی طرف جانا ہوگا اور اس وقت صرف جماعت اسلامی ہی ان کے لیے جدوجہد کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔ دریں اثنا حافظ نعیم الرحمن نے سیاحوں کے دریائے سوات میں ڈوبنے کے اندوہناک واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہا ر کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور مرحومین کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران میڈیا پر لوگوں کو پانی میں بہتے دیکھتے رہے مگر ان بچوں اور خواتین کی جانیں بچانے کے لیے فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ اسلام آباد سے سیاحوں تک پہنچنے میں ہیلی کاپٹر سے محض آدھ گھنٹہ درکار تھا اور پشاور سے اس سے بھی کم وقت۔ حکمران ذاتی اللّے تللوں کے لیے ہیلی کاپٹروں اور جہازوں کا فوری بندوبست کرلیتے ہیں تاہم ملک کے وارث عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، حکمران طبقہ وسائل کو ذاتی مال سمجھ کر ڈکار رہا ہے، عام آدمی کے لیے بنیادی سہولیات تک میسر نہیں، حکمرانوں نے لوگوں کو تنہا، بے یارومددگار اور مرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے اور انھیں تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی میں پی ٹی آئی گزشتہ 13برسوں سے حکمرانی کررہی ہے، سوات واقعہ سے اس کی نااہلی ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ سیاحتی علاقوں میں تجاوزات اور خصوصی طور پر دریاؤں میں تجاوزات اور غیر قانونی طور پر قائم ہوٹلوں کا خاتمہ کیا جائے۔