Islam Times:
2025-10-04@20:31:44 GMT

ایران پر ٹرمپ کے حملے غیر قانونی تھے، امریکی سینیٹر

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

ایران پر ٹرمپ کے حملے غیر قانونی تھے، امریکی سینیٹر

امریکی سینیٹر کریس مرفی نے ایسی انٹیلی جنس رپورٹس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جن میں تاکید کی گئی تھی کہ امریکہ کو ایران سے کوئی فوری خطرہ لاحق نہیں ہے، کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے امریکی قانون کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ریاست کنٹیکٹ کے سینیٹر کریس مرفی نے آج این بی سی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے غیر قانونی تھے۔ انہوں نے اس سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہ کیا ٹرمپ کا یہ اقدام ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں؟ کہا: "یہ فیصلہ ایوان نمائندگان کے اراکین کریں گے نہ کہ سینیٹ، لیکن واضح ہے کہ یہ حملے غیر قانونی تھے۔" اس سے پہلے ایک اور ڈیموکریٹ سینیٹر الیگزینڈریا اوکاسیو کارٹس نے کہا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر ٹرمپ کے فضائی حملے اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا باعث بن سکتے ہیں۔ یاد رہے امریکہ کے قوانین کی روشنی میں ایوان نمائندگان کے اراکین صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جبکہ سینیٹ کو حتمی فیصلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ 1973ء کے منظور شدہ جنگی اختیارات کے قانون کی روشنی میں امریکی صدر صرف تین صورتوں میں فوجی حملہ شروع کرنے کا اختیار رکھتا ہے جو سرکاری طور پر اعلان جنگ، کانگریس کی اجازت یا قومی ایمرجنسی حالت پر مشتمل ہیں۔
 
اکثر ڈیموکریٹس سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر فضائی حملے مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں سے کسی کے تحت انجام نہیں پائے لہذا ان کی نظر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔ گذشتہ ہفتے سینیٹ نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا جس میں ٹرمپ کو اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف آئندہ فوجی اقدام کے لیے کانگریس کی اجازت لے۔ یہ فیصلہ جماعتی بنیاد پر سامنے آیا تھا۔ ریپبلکن سینیٹر رنڈ پال وہ واحد ریپبلکن سینیٹر تھے جنہوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ کریس مرفی نے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق سوال دوبارہ پوچھے جانے پر کہا: "میں دوبارہ یہی کہوں گا کہ یہ فیصلہ ایوان نمائندگان کا ہے۔ لیکن جب ہم ٹرمپ کی حالیہ مدت صدارت کے طرز عمل کو گذشتہ ان اقدامات سے موازنہ کرتے ہیں جن کے باعث ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی تو دیکھتے ہیں کہ اس بار ان کا طرز عمل بہت زیادہ بدتر، لاقانونیت پر مبنی اور آئین کے زیادہ خلاف ہے۔" یاد رہے گذشتہ مدت صدارت میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی لیکن سینیٹ میں اس کے حق میں فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
 
اس وقت ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں میں ڈیموکریٹس اقلیت میں ہیں جس کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک شروع ہونے کا امکان بہت کم ہے۔ سینیٹر کریس مرفی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ ایران پر ٹرمپ کے فضائی حملے غیر قانونی تھے چونکہ کانگریس کی اجازت کے بغیر انجام پائے تھے۔ مرفی نے کہا: "میں نے انٹیلی رپورٹس کا مطالعہ کیا ہے، ان میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں پائے جاتے تھے کہ امریکہ کو ایران سے فوری خطرہ درپیش ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حملے غیر قانونی تھے۔" اس نے مزید کہا: "صرف کانگریس ہی جنگ شروع کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔" کریس مرفی نے ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دینے کے دعوے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہیں۔ مرفی نے کہا: "اگر میں کمانڈنٹ ان چیف ہوتا تو ان حملوں کی اجازت کبھی بھی نہ دیتا، وہ بھی ایسے وقت جب ایرانیوں سے مذاکرات چل رہے تھے اور امن معاہدے کے حصول کی کوششیں جاری تھیں۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کا واحد راستہ امن معاہدہ ہے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ٹرمپ کی جانب سے ایران حملے غیر قانونی تھے ایوان نمائندگان ایران کی جوہری کریس مرفی نے ڈونلڈ ٹرمپ فضائی حملے کی اجازت ٹرمپ کے بات پر اس بات

پڑھیں:

ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ

اپنے ایک ٹویٹ صیہونی اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ایرانی، ہر روز اپنی دفاعی اور عسکری صلاحیتوں کو مضبوط کر رہے ہیں۔ جوہری مقامات پر سرگرمیاں بھی دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق اسرائیلی وزیر جنگ اور ISRAEL MY HOME پارٹی کے سربراہ "اویگدور لیبرمین" نے دعویٰ کیا کہ ایران چھٹیوں کے دوران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔ ISRAEL MY HOME پارٹی کے سربراہ نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے لکھا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایران کا معاملہ ختم ہو چکا ہے، تو وہ غلطی پر ہے اور دوسروں کو گمراہ کر رہا ہے۔ ایرانی اب بھی بہت سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔ وہ ہر روز اپنی دفاعی اور عسکری صلاحیتوں کو مضبوط کر رہے ہیں۔ جوہری مقامات پر سرگرمیاں بھی دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں۔

اویگدور لیبرمین نے مغربی ممالک کے غیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ اہم ممالک نے ایران کے خلاف پابندیوں کے طریقہ کار کو دوبارہ فعال کر دیا ہے۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس بار ایرانی ہمیں حیران کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹویٹ کے آخر میں انہوں نے غاصب صیہونی آبادکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ قابل اعتماد نہیں۔ جب تک (آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد سے ہونے والے) نقصان کا ازالہ نہیں کیا جاتا اس وقت اپنی فوج پر بھروسہ رکھیں، محتاط رہیں اور محفوظ پناہ گاہوں کے قریب رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران؛ سیکیورٹی فورسز پر حملے پر 6 اور سُنّی عالم کے قتل پر 1 ملزم کو پھانسی دیدی گئی
  • اسرائیل غزہ پر حملے روک دے، امریکی صدر ٹرمپ
  • حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
  • ایران اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سابق صیہونی وزیر جنگ
  • صمود فلوٹیلا پراسرائیلی حملے، مولانافضل الرحمان کا ملک گیر مظاہروں کا اعلان
  • فلوٹیلا پر حملے کے خلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • مولانا فضل الرحمان کا صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان
  • صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان
  • جماعت اسلامی کا غزہ صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف کل ملک گیر احتجاج کا اعلان  
  • ٹرافی تنازعہ، بھارتی کرکٹ بورڈ محسن نقوی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیار؟