data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد/لاہور/پشاور/موسیٰ خیل( خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ 5 جولائی تک ملک بھر میں شدید بارشوں، سیلاب، طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے ۔ این ڈی ایم اے نے اتوار سے5 جولائی تک ملک بھر میں شدید مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری ۔این ڈی ایم اے کے
مطابق کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد، پوٹھوہار، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، بالاکوٹ، مری، گلیات میں موسلادھار بارش متوقع ہے جس کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔خیبرپختونخوا کے شہروں پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، کوہاٹ، سوات، چترال، ڈی آئی خان، بنوں اور مردان میں اربن فلڈنگ اور دریائے کابل و سوات میں پانی کے بہا میں اضافہ متوقع ہے۔این ڈی ایم اے نے بتایاکہ آج سے 5 جولائی تک پنجاب کے شہروں راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاالدین، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، نارووال، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، شیخوپورہ اور قصور میں شدید بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال بن سکتی ہے۔2 سے 5 جولائی کے دوران کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور بدین میں شدید بارشیں متوقع ہیں اور موسلادھار بارشوں کے باعث کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور بدین میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق ہزارہ، مالاکنڈ، آزاد کشمیر اور پیر پنجال کے ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہینیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث کمزور تعمیرات، کچی دیواروں، بجلی کے کھمبے اور بل بورڈز گرنے کا خطرہ ہے جبکہ آندھی اور طوفان سے حد نگاہ کم ہونے سے حادثات کا امکان ہیاین ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی کہ ندی نالوں کو عبور کرنے سے گریز کریں اور کمزور انفراسٹرکچر ، درختوں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں جبکہ سیاح موسمی حالات سے واقف رہیں۔علاوہ ازیںپنجاب میں حالیہ موسلا دھار بارشوں اور تیز آندھی کے باعث مختلف حادثات میں 7 بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 39 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 25 سے 27 جون کے دوران صوبے بھر میں بارشوں کے سبب کم از کم 25 حادثات پیش آئے۔پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق زیادہ تر اموات چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات کے نتیجے میں ہوئیں۔ ان حادثات نے کئی خاندانوں کو غم کی اندوہناک گھڑیوں سے دوچار کر دیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی جبکہ زخمیوں کو بھی علاج معالجے کی ہر ممکن سہولت دی جا رہی ہے۔حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ خراب موسم کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر پناہ لیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ موسمیاتی صورت حال پر نظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم اے اور متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور گردونواح میں اتوار کی صبح زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد علاقوں میں املاک کو نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ بارشوں نے بھی صوبے میں تباہی مچادی۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.

5 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 28 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز موسیٰ خیل سے 56 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع تھا۔صوبائی آفاتِ ناگہانی سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 21 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے جبکہ پانچ مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ مکانات گرنے کے مختلف واقعات میں چار افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر طبی امداد کیلئے مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ بارش کے باعث ژوب، موسیٰ خیل اور ہرنائی میں سیلابی ریلے آئے جن کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ڈیرہ بگٹی، سبی، مستونگ، قلات، اوتھل، وندر اور موسیٰ خیل میں وقفے وقفے سے بارش ہوئی، جبکہ ہرنائی اور ژوب میں بھی کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ریکارڈ کی گئی۔ بارش کے بعد کئی نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا اور معمولات زندگی متاثر ہوئے۔محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کا امکان ہے۔ ژوب، موسیٰ خیل اور ہرنائی میں آنے والے سیلابی ریلوں نے کئی مقامات پر رابطہ سڑکیں بھی متاثر کیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہرنائی کی ندی میں پھنسے ہوئے متعدد افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور مقامی افراد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔دریںاثناء خیبرپختونخوا میں آئندہ 48گھنٹے کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کے بعد صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے)نے ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کئے گئے ہنگامی الرٹ کے مطابق مختلف اضلاع میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے،اس کے علاوہ سوات، چترال، ایبٹ آباد، مانسہرہ، پشاور، بنوں اور وزیرستان کے علاقوں میں بھی شدید بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی کیفیت پیدا ہونے کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سوات، پنجکوڑا اورمعاون ندیوں میں پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ متوقع ہے جبکہ دریائے کابل میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران کم درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ، پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اورنشیبی علاقوں میں مقامی ندی نالوں میں طغیانی آنے کا امکان بھی موجود ہے، جس کے باعث پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کرتے ہوئے پیشگی اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔ ریسکیو 1122 اور دیگر امدادی اداروں کو چوکنا رہنے، دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے، اور ایمرجنسی رسپانس کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ۔ پی ڈی ایم اے نے مقامی انتظامیہ کو حساس مقامات پر ٹریفک کنٹرول، ندی نالوں اور ڈرینج سسٹمز کی صفائی، اور متبادل راستوں کی نشاندہی کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ کسانوں کو فصلوں کی جلد کٹائی اور محفوظ مقامات پر ذخیرہ کرنے جبکہ مویشی پال حضرات کو اپنے جانوروں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ پی ڈی ایم اے نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ آندھی، ژالہ باری یا گرج چمک کے دوران محفوظ مقامات پر پناہ لیں اور بلا ضرورت سفر سے گریز کریں۔ ،قومی و صوبائی شاہراہوں پر سفر کرنے والے مسافروں کو محتاط رہنے اور ممکنہ متبادل راستے اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے تمام اداروں کو ہدایت کی کہ موسمی الرٹ مقامی زبانوں میں عوام تک پہنچائے جائیں تاکہ کسی ہنگامی صورت حال سے بروقت نمٹا جا سکے۔دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں بہنے والے لاپتہ افرادکی تلاش جاری ہے، ریسکیو اہلکاروں نے ایک اور بچے کی لاش نکال لی، جس کے بعد ریلے سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد 12 ہوگئی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ندی نالوں میں طغیانی پی ڈی ایم اے نے لینڈ سلائیڈنگ ڈی ایم اے کے نتیجے میں ڈی ایم اے کے اربن فلڈنگ علاقوں میں مقامات پر میں سیلاب الرٹ جاری جولائی تک کی ہدایت کے مطابق کے دوران کا امکان کے باعث کر دیا کی گئی

پڑھیں:

پنجاب میں سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ معصوم بچی عائشہ کی کہانی

عائشہ کی عمر صرف چودہ برس ہے مگر اس کی آنکھوں نے اتنا سیلاب اور اب آلودگی دیکھی ہے کہ زندگی کے رنگ ماند پڑ چکے ہیں۔

وہ لاہور کے علاقہ تھیم پارک میں اپنے گھر کی چھت پر کھڑی آسمان کی طرف دیکھتی ہے تو اسے سورج نہیں، صرف زرد دھند دکھائی دیتی ہے۔ سانس لینا مشکل ہے۔ عائشہ اُن لاکھوں پاکستانی بچوں میں سے ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اولین اور سب سے کمزور متاثرین ہیں۔

عائشہ کے گھر کی طرح سکول بھی حالیہ سیلاب میں تباہ ہو چکا ہے۔ اب وہ ایک عارضی عمارت میں پڑھتی ہے مگر اسے ڈر ہے کہ سموگ کے موسم میں کلاسیں پھر بند نہ ہو جائیں۔ عائشہ کہتی ہے میں پڑھنا چاہتی ہوں، مگر کبھی پانی آجاتا ہے تو کبھی سموگ ڈیرے ڈال لیتی ہے۔

کلینیکل سائیکالوجسٹ فاطمہ طاہر کہتی ہیں،ماحولیاتی تباہیوں کے باعث بے گھر ہونے اور معاشی عدمِ استحکام نے بچوں کی نفسیات کو شدید متاثر کیا ہے۔ ان کے مطابق سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بے چینی، ڈپریشن اور صدمے کے بعد کے ذہنی دباؤ (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس) کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ تقریباً نصف متاثرہ بچے نیند، توجہ اور اعتماد کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان کا موسم اب ایک بحران بن چکا ہے۔ درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ، سیلاب کی غیر معمولی شدت اورا سموگ کے طویل موسم نے بچوں کی فطری معصومیت کو متاثر کیا ہے۔ لیکن قومی اور صوبائی سطح پر بننے والی بیشتر موسمیاتی پالیسیاں اب بھی توانائی، زراعت اور انفراسٹرکچر تک محدود ہیں۔ان میں بچوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

حیران کن بات تو یہ ہے کہ پنجاب میں بچوں کے حقوق کے نگران ادارے چائلڈپروٹیکشن بیورو اینڈویلفیئر بیورو کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے کوئی کردار نظر نہیں آتاہے۔

سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر بچوں پر مرکوز موسمیاتی ایکشن پلان بنانے چاہییں، جن میں واضح اہداف، ٹائم لائنز اور بجٹ مختص ہوں۔ وہ زور دیتے ہیں کہ ہمیں بیانات نہیں، نتائج درکار ہیں ۔ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ بچے بدلتے موسم میں کیسے زندہ رہیں، کیسے سیکھیں اور کیسے محفوظ رہیں۔

سماجی کارکن راشدہ قریشی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نہ صرف جسمانی بلکہ سماجی خطرات بھی بڑھا رہی ہے۔ وہ کہتی ہیں، جب خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں تو بچے، خاص طور پر لڑکیاں، تشدد اور استحصال کے زیادہ خطرے میں آ جاتی ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان میں بچوں کے تحفظ اور موسمیاتی پالیسی کے فریم ورک الگ الگ چل رہے ہیں، جس کی وجہ سے بچے پالیسی سطح پر غیرمحفوظ رہ گئے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں بچوں کی 36 فیصد بیماریاں ماحولیاتی عوامل سے جڑی ہیں۔ بہتر پانی، صاف ہوا، اور صفائی کے نظام میں سرمایہ کاری کے بغیر نہ بچوں کی صحت بچ سکتی ہے نہ مستقبل۔

فارمین کرسچن کالج یونیورسٹی کی ماہرِ پبلک پالیسی ڈاکٹر رابعہ چوہدری اس مسئلے کو پاکستان کی پالیسی ساخت کا ایک نظرانداز شدہ پہلو قرار دیتی ہیں۔ ان کے مطابق ہم موسمیاتی تبدیلی کو اکثر سڑکوں، ڈیموں اور بجلی منصوبوں کے تناظر میں دیکھتے ہیں، مگر انسانی اثرات خصوصاً بچوں پر پڑنے والے اثرات کو اہمیت نہیں دیتے۔ وہ کہتی ہیں کہ جب تک حکومت، سول سوسائٹی اور تعلیمی ادارے مل کر تحقیق اور مکالمہ نہیں کریں گے، بچوں کے لیے حساس پالیسی سازی ممکن نہیں ہے۔

نالج مینجمنٹ ایکسپرٹ (یو این ڈی پی-ڈی ایچ ایل) شہرزاد امین، نے نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ (این سی آر سی) کے اسٹریٹیجک پلان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے میں موسمیاتی تبدیلی کو کمیشن کے بنیادی کاموں میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ اس بات پر زور دیتی ہیں کہ موسمیاتی اثرات سب پر یکساں نہیں ہیں ۔ بچیاں اور نوعمر لڑکیاں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔

سیلاب اور آلودگی نے تعلیم اور صحت کی سہولتوں کو کمزور کیا ہے، جبکہ کم عمری کی شادیوں اور جبری مشقت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ ان کے مطابق لڑکیوں کو فیصلہ سازی میں شامل کیے بغیر کوئی پائیدار حل ممکن نہیں ہے۔

شام ڈھلنے پر عائشہ اپنی چھت سے نیچے اترتی ہے۔ فضا میں سموگ گہری ہو چکی ہے، مگر وہ اپنے ہاتھوں سے آسمان کی طرف اشارہ کرتی ہے، جیسے کوئی وعدہ یاد دلا رہی ہو۔ اگر سب لوگ مل کر کوشش کریں تو شاید کل کا آسمان نیلا ہو جائے، وہ کہتی ہے۔ شاید اس کی یہ سادہ امید وہ روشنی ہے جس سے ایک نئے، محفوظ پاکستان کا آغاز ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • برطانیہ شدید سردی کی لہر؛ برف باری کی زرد وارننگ،ہیلتھ الرٹ جاری
  • ملک کے پسماندہ ترین علاقوں کی فہرست جاری، بلوچستان کے کتنے اضلاع شامل ہیں؟
  • اوورسیز پاکستانیوں بالخصوص برطانیہ میں مقیم افراد کیلئے نادرا الرٹ جاری
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • ہنزہ، چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے رپورٹ جاری کر دی گئی
  • پنجاب میں سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ معصوم بچی عائشہ کی کہانی
  • چلی، صدارتی و عام انتخابات،دائیں وبائیں بازو کے رہنمائوں میں کڑا مقابلہ متوقع
  • کوئٹہ، بلدیاتی انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ جاری