ملک بھر میں5 جولائی تک مزید بارشیں متوقع ،سیلاب او اربن فلڈنگ کا الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد/لاہور/پشاور/موسیٰ خیل( خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ 5 جولائی تک ملک بھر میں شدید بارشوں، سیلاب، طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے ۔ این ڈی ایم اے نے اتوار سے5 جولائی تک ملک بھر میں شدید مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری ۔این ڈی ایم اے کے
مطابق کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد، پوٹھوہار، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، بالاکوٹ، مری، گلیات میں موسلادھار بارش متوقع ہے جس کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔خیبرپختونخوا کے شہروں پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، کوہاٹ، سوات، چترال، ڈی آئی خان، بنوں اور مردان میں اربن فلڈنگ اور دریائے کابل و سوات میں پانی کے بہا میں اضافہ متوقع ہے۔این ڈی ایم اے نے بتایاکہ آج سے 5 جولائی تک پنجاب کے شہروں راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاالدین، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، نارووال، لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، شیخوپورہ اور قصور میں شدید بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال بن سکتی ہے۔2 سے 5 جولائی کے دوران کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور بدین میں شدید بارشیں متوقع ہیں اور موسلادھار بارشوں کے باعث کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ اور بدین میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق ہزارہ، مالاکنڈ، آزاد کشمیر اور پیر پنجال کے ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہینیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث کمزور تعمیرات، کچی دیواروں، بجلی کے کھمبے اور بل بورڈز گرنے کا خطرہ ہے جبکہ آندھی اور طوفان سے حد نگاہ کم ہونے سے حادثات کا امکان ہیاین ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی کہ ندی نالوں کو عبور کرنے سے گریز کریں اور کمزور انفراسٹرکچر ، درختوں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں جبکہ سیاح موسمی حالات سے واقف رہیں۔علاوہ ازیںپنجاب میں حالیہ موسلا دھار بارشوں اور تیز آندھی کے باعث مختلف حادثات میں 7 بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 39 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 25 سے 27 جون کے دوران صوبے بھر میں بارشوں کے سبب کم از کم 25 حادثات پیش آئے۔پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق زیادہ تر اموات چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات کے نتیجے میں ہوئیں۔ ان حادثات نے کئی خاندانوں کو غم کی اندوہناک گھڑیوں سے دوچار کر دیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی جبکہ زخمیوں کو بھی علاج معالجے کی ہر ممکن سہولت دی جا رہی ہے۔حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ خراب موسم کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر پناہ لیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ موسمیاتی صورت حال پر نظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم اے اور متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور گردونواح میں اتوار کی صبح زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد علاقوں میں املاک کو نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ بارشوں نے بھی صوبے میں تباہی مچادی۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ندی نالوں میں طغیانی پی ڈی ایم اے نے لینڈ سلائیڈنگ ڈی ایم اے کے نتیجے میں ڈی ایم اے کے اربن فلڈنگ علاقوں میں مقامات پر میں سیلاب الرٹ جاری جولائی تک کی ہدایت کے مطابق کے دوران کا امکان کے باعث کر دیا کی گئی
پڑھیں:
کل سے بالائی علاقوں میں بارشوں، بھارت سے 1 لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان
—فائل فوٹوزڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان کاٹھیا کا کہنا ہے کہ 5 سے 7 اکتوبر تک بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں کے دوران بھارت کی جانب سے 1 لاکھ کیوسک تک پانی آ سکتا ہے، دریائے ستلج میں 50 ہزار کیوسک جبکہ تھیم ڈیم سے دریائے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا خدشہ ہے۔
سمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، جو کراچی سے تقریباً 390 کلو میٹر جنوب، جنوب مغرب کی سمت میں ہے۔
عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کا 21 فیصد سروے مکمل ہو چکا ہے، 27 اکتوبر تک یہ سروے مکمل ہو جائے گا، اب تک 27 اضلاع کے 1 لاکھ 264 سیلاب متاثرین کا ڈیٹا محفوظ کیا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا 6 اکتوبر کو بینک آف پنجاب میں جائے گا، تب متاثرین کے اے ٹی ایم کارڈ بننا شروع ہوں گے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ سیلاب کے دوران زخمی ہونے اور انتقال کر جانے والوں، گھروں کے گرنے اور فصلوں اور لائیو اسٹاک کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، امدادی رقوم براہِ راست سیلاب متاثرین کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو جائیں گی۔