میٹر ریڈنگ ایپ کیا ہے اور عوام کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پاکستان میں ہر ماہ بجلی کے بلوں پر عوام کی پریشانی ایک مستقل مسئلہ بن چکی ہے۔ کہیں بل زیادہ آتے ہیں، کہیں یونٹ کا اندازہ غلط لگایا جاتا ہے، اور کہیں میٹر ریڈر آتے ہی نہیں۔ ایسے میں شہری اکثر بےبس نظر آتے ہیں۔ مگر گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے “میٹر ریڈنگ ایپ” کا افتتاح کیا گیا ہے تاکہ عوام ان تمام پریشانیوں سے بچ سکیں۔
میٹر ریڈنگ ایپ کیا ہے؟میٹر ریڈنگ ایپ ایک موبائل ایپلیکیشن ہے جو صارفین کو یہ سہولت دیتی ہے کہ وہ اپنے بجلی کے میٹر کی ریڈنگ خود درج کریں، میٹر کی تصویر اپ لوڈ کریں اور موجودہ استعمال کی بنیاد پر اندازہ لگا سکیں کہ بل کتنا بنے گا۔ یہ ایپ بجلی کے استعمال کو ٹریک کرنے، روزانہ، ہفتہ وار یا ماہانہ حساب رکھنے اور بل کے اندازے لگانے میں مدد فراہم کرے گی۔ اس سے صارفین میں نہ صرف اپنے بجلی کے بل کو لے کر خوداعتمادی پیدا ہوگی بلکہ وہ پہلے سے ہی ذہنی طور پر تیار رہیں گے کہ انہیں اس بار کتنا بل ادا کرنا ہوگا۔
عوام کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟شفافیت میں اضافہ:
صارف خود دیکھ سکتا ہے کہ کتنے یونٹس استعمال ہوئے، اور کیا اصل بل ان کے مطابق آیا ہے یا نہیں۔
غلط ریڈنگ کا خاتمہ:
اگر کسی ماہ بل زیادہ آئے، تو صارف ایپ میں محفوظ کی گئی پرانی ریڈنگز اور تصاویر کی بنیاد پر شکایت درج کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ اسمارٹ ایپ کا افتتاح، بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی کی فیس ختم کرنے کا اعلان
دیہی علاقوں میں آسانی:
جہاں میٹر ریڈر باقاعدگی سے نہیں آتے، وہاں یہ ایپ صارف کو خود ریڈنگ درج کرکے کنٹرول دیتی ہے۔
بل سے پہلے تیاری:
صارف ایپ کی مدد سے پہلے سے اندازہ لگا لیتا ہے کہ اس کا بل کتنا آئے گا، جس سے وہ اخراجات کی بہتر منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے طارق رشید کا کہنا تھا کہ یہ ایپ تمام بجلی صارفین کے لیے بہترین ثابت ہوگی۔ اس ایپ سے تسلی ہوگی کہ آیا بجلی کا بل درست ہے یا نہیں۔ اور اس کے علاوہ، وہ امید کرتے ہیں کہ اس ایپ کے ذریعے بجلی کے بھاری بھرکم بلوں پر بھی کچھ حد تک قابو پایا جا سکے گا۔ امید ہے کہ حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی یہ ایپ عوام کے لیے کافی فائدہ مند ثابت ہوگی۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی روبینہ صغیر نے بتایا کہ ان کے گھر میں 3 افراد ہیں، اور گزشتہ برس بجلی انتہائی کم استعمال کرنے کے باوجود بھی بل 10 سے 15 ہزار روپے کے درمیان آتا رہا، جس نے نہ صرف ان کے ماہانہ اخراجات پر اثر ڈالا بلکہ اکثر پورا دن صرف بل کی خاطر پنکھے کے نیچے گزارنا پڑتا تھا۔ مگر امید ہے کہ اس ایپ کے ذریعے اب وہ خود اپنا بل مانیٹر کر سکیں گی اور ہر ہفتے یہ واضح کر سکیں گی کہ بجلی کی کتنی کھپت ہوئی۔ اس طرح یہ تکلیف نہیں ہوگی کہ بل اتنا زیادہ آیا ہے جبکہ استعمال کم تھا۔ اور اگر بل غلط بھی آجائے تو ثبوت موجود ہوگا۔
مزید پڑھیں: اسمارٹ بجلی میٹرز جلد نصب کرکے رپورٹ پیش کی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
محمد نوید قمر نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس طرح کی ایپس پہلے بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اے سی کے لیے ایک ایپ استعمال کرتے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ اگر وہ 9 گھنٹے اے سی چلاتے ہیں تو کتنے یونٹس استعمال ہوتے ہیں۔ اسی طرح، پنکھا چلانے سے کتنے یونٹس لگتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اس طرح کی ایپس بہت بہترین ہوتی ہیں اور قریباً درست اندازہ بتاتی ہیں۔ اس سے کم از کم انسان ذہنی طور پر پرسکون رہتا ہے کہ کتنے یونٹس استعمال ہوئے اور ان پر کتنا بل متوقع ہو سکتا ہے۔
نوید قمر کا مزید کہنا تھا کہ میٹر ریڈرز کی غلطیوں کی سزا اب کم از کم عوام کو بھگتنا نہیں پڑے گی۔ اور اگر کسی دن زیادہ یونٹس استعمال ہو جائیں، تو اگلے دن کھپت کو کم کرکے بل کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ بلکہ اس ایپ کے استعمال سے پروٹیکٹڈ صارفین خود کو اس فہرست میں برقرار رکھنے میں بھی آسانی سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ “میٹر ریڈنگ ایپ” کئی صارفین کے لیے نہ صرف آسانی کا ذریعہ بن رہی ہے بلکہ بجلی کے استعمال پر خود نگرانی کا ایک نیا راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی صارفین میٹر ریڈنگ میٹر ریڈنگ ایپ وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی صارفین میٹر ریڈنگ میٹر ریڈنگ ایپ وزیراعظم شہباز شریف یونٹس استعمال ہو میٹر ریڈنگ ایپ کتنے یونٹس بجلی کے سکتا ہے کے لیے یہ ایپ اس ایپ
پڑھیں:
امریکا میں بھارتی باسمتی چاول پر بھاری ٹیکس عائد، پاکستانی برآمدات کو فائدہ پہنچنے کا امکان
ویب ڈیسک: امریکا کی جانب سے بھارتی باسمتی چاول پر بھاری ٹیکس عائد ہونے سے پاکستانی برآمدات کو نمایاں فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارتی مصنوعات بشمول باسمتی چاول پر 50 فیصد محصول عائد کیے جانے سے امریکا میں تجارتی بہاؤ کی سمت بدل گئی ہے، جس نے پاکستان کو امریکی چاول کی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کا موقع فراہم کیا ہے۔
پاکستان کے باسمتی چاول کی برآمدات میں حالیہ برسوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے مطابق مالی سال 2024 میں پاکستان نے تقریباً 7 لاکھ 72 ہزار 725 ٹن باسمتی چاول برآمد کیے، جن سے 876 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا، جو پچھلے مالی سال کے 5 لاکھ 95 ہزار 120 ٹن (مالیت 650 کروڑ 40 لاکھ ڈالر) سے کہیں زیادہ ہے, فی ٹن اوسط برآمدی قیمت بھی 1 ہزار 92 ڈالر سے بڑھ کر 1 ہزار 134 ڈالر تک پہنچ گئی۔
گلوبل ٹریڈ پلیٹ فارم وولزا کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے دوران امریکا، پاکستان کی کل باسمتی برآمدات کا 24 فیصد حصہ رہا جو 1 ہزار 519 شپمنٹس پر مشتمل تھا۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
اس کے بعد اٹلی 14 فیصد (908 شپمنٹس) اور برطانیہ 11 فیصد (716 شپمنٹس) کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، مجموعی طور پر یہ تینوں مارکیٹیں پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمدات کا تقریباً 49 فیصد استعمال کرتی ہیں۔
پاکستان اس وقت 110 سے زائد ممالک کو باسمتی چاول برآمد کر رہا ہے، جن میں دیگر اہم مارکیٹیں آسٹریلیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، نیدرلینڈز اور جرمنی شامل ہیں۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں امریکا میں چاول کی درآمدات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، سال 1993/94 میں یہ شرح 7 فیصد تھی جو 2022/23 میں بڑھ کر 25 فیصد سے زیادہ ہوگئی، ان درآمدات میں 60 فیصد سے زائد خوشبودار اقسام ایشیا سے آتی ہیں، جن میں زیادہ تر تھائی لینڈ کا جیسمین اور بھارت و پاکستان کا باسمتی شامل ہے۔
اگرچہ امریکا میں بھی خوشبودار چاول پیدا ہوتے ہیں، مگر ان کا معیار اور خوشبو ایشیائی چاول سے مختلف ہے، یو ایس ڈی اے کا اندازہ ہے کہ آنے والے برسوں میں خوشبودار چاول کی درآمدات میں مزید اضافہ ہوگا۔
بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
یہ محصولاتی تنازع اس وقت پیدا ہوا جب امریکا نے بھارت کے تجارتی اور توانائی تعلقات روس کے ساتھ محدود کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں کئی بھارتی برآمدات، بشمول باسمتی چاول، دواساز مصنوعات اور الیکٹرانکس پر بھاری محصولات لگا دیے گئے۔
اگرچہ کچھ شعبوں کو بعد میں استثنا دے دیا گیا، لیکن باسمتی چاول بدستور 50 فیصد مکمل محصول کے تحت رہا، اس کے برعکس پاکستانی باسمتی چاول پر ابھی بھی صرف 19 فیصد محصول عائد ہے، جو اسے امریکی مارکیٹ میں نمایاں قیمت کا فائدہ دیتا ہے۔
بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ سروس ایک ہفتے سے معطل، عوام شدید مشکلات کا شکار
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق محصولات میں اس اضافے سے بھارت کی امریکا کو باسمتی برآمدات میں 50 سے 80 فیصد کمی آسکتی ہے اور قیمتیں تقریباً 1 ہزار 800 ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچ سکتی ہیں، اس کے مقابلے میں پاکستانی باسمتی کی قیمت تقریباً 1 ہزار 450 ڈالر فی میٹرک ٹن ہے، جو اسے امریکی درآمد کنندگان اور خوردہ فروشوں کے لیے زیادہ مسابقتی بناتی ہے۔
امریکا بھر کے خوردہ فروش پہلے ہی پاکستانی باسمتی چاول میں بڑھتی دلچسپی کی اطلاع دے رہے ہیں۔
اسپرنگ فیلڈ، ورجینیا میں سپر حلال گروسری کے سیلز مین خان محمد نے بتایا کہ پاکستانی چاول پہلے سے ہی مقبول ہیں۔