ومبلڈن میں ’ایووکاڈو‘ پر پابندی،’مٹر‘ بطور متبادل کھانا متعارف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
لندن:
ومبلڈن ٹینس کا میلہ پیر سے شروع ہورہا ہے، منتظمین نے ماحولیاتی خدشات کے باعث خوراک کے مینو سے نمایاں تبدیلی کرتے ہوئے ’ایوو کاڈو‘ کو نکال دیا گیا۔
ایواکاڈو کی جگہ اب ’مسلے ہوئے مٹر‘ استعمال کیے جائیں گے، ایووکاڈو عرصہ دراز سے شائقین کی پسندیدہ غذا رہی ہے، ومبلڈن انتظامیہ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایووکاڈو کی کاشت میں درختوں کی بے دریغ کٹائی اور پانی کے شدید استعمال پر تشویش تھی۔
دوسری جانب ماہر باغبانی ایلن ٹیچمارش نے اس تبدیلی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسے کھانے سے گریز کیا جائے، ایووکاڈو صحت بخش تو ہے لیکن ماحول دشمن بھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد پولیس کا پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے نیشنل پریس کلب پر دھاوا بولتے ہوئے اندر موجود صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پولیس اہلکاروں نے کلب کے اندر موجود صحافیوں کو مظاہرین سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے صحافی برادری میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
سیکریٹری جنرل پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی یو ایف جے) ارشد انصاری نے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر تشدد کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ کسی حملے سے کم نہیں، اس حملے میں ملوث اہلکاروں کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے کیونکہ واقعہ دیکھ کر یوں لگا جیسے یہ پریس کلب نہیں بلکہ پولیس لائن ہو۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی نیشنل پریس کلب پر پولیس کے چھاپے اور صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت اور انسانی حقوق پر اس طرح کا حملہ کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا، ایچ آر سی پی نے واقعے کی فوری انکوائری اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
پریس کلب پر پولیس کے دھاوے نے صحافتی حلقوں میں شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے اور صحافی برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ آزادی اظہار اور آزادی صحافت کو یقینی بنایا جا سکے۔