چوہدری نثار ماضی میں ن لیگ کے بارے میں کیا کہتے رہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سینیئر سیاستدان چوہدری نثار نے پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ اپنی 35 سال کی رفاقت سنہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل ختم کر دی تھی۔ اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن اور چوہدری نثار کے درمیان فاصلے بڑھ گئے تھے تاہم 7 سال بعد گزشتہ سال ستمبر میں پہلی مرتبہ وزیراعظم شہباز شریف چوہدری نثار کی ہمشیرہ کی وفات پر فاتحہ کے لیے ان کے گھر گئے تھے جس کے بعد گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر سے وزیر اعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار سے ملاقات ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی چوہدری نثار سے اہم ملاقات، سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چوہدری نثار کی خیریت دریافت کی اور ملکی اور عالمی صورت حال پر گفتگو کی جبکہ یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے۔
ماضی میں چوہدری نثار ن لیگ کی قیادت سے تو خوش تھے البتہ مریم نواز کی پارٹی معاملات میں اینٹری کے خلاف تھے، 12 ستمبر 2017 کو چوہدری نثار نے پہلی مرتبہ ایک انٹرویو میں اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز میرے قائد کی بچی اور میرے بچوں کی جگہ ہیں لیکن بچے بچے ہوتے ہیں اور غیر سیاسی ہوتے ہیں لہٰذا غیر سیاسی بچوں کو لیڈر کیسے مانا جا سکتا ہے۔
اس وقت چوہدری نثار نے مریم نواز کے حوالے سے کہا تھا کہ جب کبھی مریم نواز سیاست میں آئیں گی، ثابت کریں کہ وہ سیاست کر سکتی ہیں تو اس وقت ان کی سیاسی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا لیکن میں مریم نواز کو بیٹی سمجھتا ہوں قائد نہیں مان سکتا۔
مزید پڑھیے: شہباز شریف سے ملاقات کے بعد چوہدری نثار کی نواز شریف کے خلاف پرانی ویڈیو وائرل
عام انتخابات سنہ 2018 سے قبل 10 فروری کو سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نواز شریف اور شہباز شریف کے ماتحت کام کرنے کی حامی بھری تھی لیکن میں مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کرسکتا ہوں، میں اتنا سیاسی یتیم نہیں کہ اپنے سے جونیئر کو سر اور میڈم کہتا پھروں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بھی اس وقت اس حوالے سے بیان دیا تھا کہ چوہدری نثار نے بڑی دلیری دکھائی کہ وہ مریم نواز نہیں مانتے۔
چوہدری نثار نے 18 مارچ 2018 کو ایک اور عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نواز شریف سے سوائے عزت کے کبھی کوئی اور چیز یا عہدہ نہیں مانگا ہے اور جب تک مجھے عزت ملتی رہی میرے اور پارٹی کے حالات ٹھیک چلتے رہے، اب شہباز شریف پارٹی لیڈر ہیں اور میں بھی انہیں پارٹی لیڈر مانتا ہوں، البتہ مریم نواز پارٹی لیڈر نہیں ہیں اور اگر وہ مستقبل میں پارٹی لیڈر بنیں گی تو میں پارٹی کا حصہ نہیں رہوں گا اور بالکل خاموشی سے پارٹی سے الگ ہو جاؤں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چوہدری نثار چوہدری نثار کی ن لیگ میں شمولیت ن لیگ وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چوہدری نثار چوہدری نثار کی ن لیگ میں شمولیت ن لیگ وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف چوہدری نثار نے چوہدری نثار کی چوہدری نثار ن پارٹی لیڈر مریم نواز
پڑھیں:
زبان بند، ہاتھ توڑ دوں گی والا لہجہ مناسب نہیں، قمر زمان کائرہ، مریم نواز پر برس پڑے
لاہور میں پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راہنما کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوری طریقے سے تنقید کرے لیکن ماضی والا لہجہ استعمال نہ کرے، حالیہ سیلاب بڑا خوفناک تھا بہت تباہی ہوئی، جہاں اچھا کام وہاں تعریف جہاں کوئی اچھا کام نہیں وہاں تنقید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی راہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ زبان بند اور ہاتھ توڑ دوں گی والا لہجہ مناسب نہیں ہے۔ لاہور میں پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پاکستان طویل عرصے سے بحرانوں کا شکار رہا ہے اور ہر دور میں بحرانوں سے نمٹنے کی کوششیں ہوتی رہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ دنوں سے ایسے سوالات اٹھائے جارہے ہیں جو ہماری دانست میں مناسب نہیں، یہ ہماری رائے ہے کسی کو مشورہ نہیں، ہم نے نیک نیتی سے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا، ہم نے بار بار کوشش کی کہ لکھے گئے معاہدے پر عمل کیا جائے۔
راہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ لکھے گئے معاہدوں پر کچھ پر عمل اور کچھ پر نہیں ہوا، اس کے باوجود نے ہم نے حکومت کو سپورٹ کیا، آج بھی ہماری کوشش ہے کہ ماضی کے زخموں کو بھلایا جائے، کچھ ایسے سوال اٹھائے گئے جن کا جواب ضروری ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوری طریقے سے تنقید کرے لیکن ماضی والا لہجہ استعمال نہ کرے، حالیہ سیلاب بڑا خوفناک تھا بہت تباہی ہوئی، جہاں اچھا کام وہاں تعریف جہاں کوئی اچھا کام نہیں وہاں تنقید کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ تو ہمارا جمہوری حق ہے، اگر ہم رائے دیتے ہیں تو اس پر سیخ پا ہو جاتے ہیں، کہا گیا جو انگلی اٹھے گی اسے توڑ دیں گے، بلاول بھٹو نے بڑے تحمل سے چیزوں کو آگے لے جانے کی کوشش کی اور کر رہے ہیں۔ راہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم بھی پنجاب والے ہیں، کوئی رائے دیں تو آپ سیخ پا ہو جاتے ہیں، بلاول نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے کاموں کی تعریف کی، اتحادی ہونے کا مطلب کوئی بلینک چیک دینا نہیں تھا کہ حکومت جو چاہے کرتی رہے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہم نے رائے دی تو سندھ حکومت کو ٹارگٹ اور این ایف سی کے پیسے پر بات کی گئی، ہم حکومت سے پاور شیئرنگ نہیں کر رہے لیکن ان کو سپورٹ کر رہے ہیں، پہلے جس طرح حکومت سے الگ ہوئے تھے وہ یاد ہے بھولے نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم صورتحال کو نہ پہلے خراب کرنا چاہتے تھے نہ اب کرنا چاہتے ہیں، ہم تجاویز دیتے ہیں تو آپ کہتے ہیں پنجاب پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی سے متعلق تجاویز دے رہے ہیں، تجاویز دینے کا پنجاب پر حملہ کیسے ہو گیا۔
راہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تو ابتدائی امداد دی جاتی ہے، آپ نے سیلاب متاثرین کو لاکھوں روپے دینے ہیں تو آپ دیں، آپ صرف سی ایم پنجاب نہیں نوازشریف کی بیٹی ہیں، یہ کہنا کہ زبان بند اور ہاتھ توڑ دوں گی لہجہ مناسب نہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دنیا بھر میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام غربت کی روک تھام کے پروگرامز میں نمبر ون ہے، حکمرانوں کا کام تحمل سے بات کرنا ہوتا ہے، کیا ہم پنجاب چھوڑ کر چلے جائیں۔؟ آپ حکومت کریں باقیوں کے حق کو ختم نہ کریں۔
اُن کا کہنا تھا آپ کے الفاظ وفاق کو مضبوط کرنے کے لیے ہونے چاہییں جو اختلاف جتنا ہوا اسے اتنا ہی رکھنا چاہیے، کہا گیا میں بھیک نہیں مانگتی، کس نے کہا بھیک مانگیں، آپ طعنے دے رہی ہیں کہ سندھ حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ راہنما پیپلز پارٹی نے مزہد کہا کہ ہم نے گرین بسوں کا منصوبہ شروع کیا آپ نے کیا اچھا کیا، یاد رہے الیکٹرک بسیں پہلے سندھ میں دی گئیں، ہم تو یو این سے اپیل کی بات کر رہے ہیں، اس میں بھیک کی بات کہاں سے آ گئی۔