سندھ پولیس کی عزاداری امام حسینؑ کیخلاف سازش برداشت نہیں کی جائے گی، علامہ مبشر حسن
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ سندھ پولیس کی جانب سے کل رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر کو پھاڑا گیا اور اس کی بےحرمتی کی گئی، امام حسینؑ کے نام اور اقوال پر مشتمل بینرز بھاڑے گئے اور آج اردو یونیورسٹی میں سبیل امام حسینؑ پر پولیس اہلکاروں نے حملہ کیا گیا اور طلباء پر تشدد کیا گیا، یہ ناقابل برداشت ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ مبشر حسن نے کہا ہے کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام ہماری شہ رگ حیات ہے، سندھ پولیس کی جانب سے عزاداری کے خلاف سازش برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایک بیان میں علامہ مبشر حسن نے کہا کہ سندھ پولیس کی جانب سے کل رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر کو پھاڑا گیا اور اس کی بےحرمتی کی گئی، امام حسینؑ کے نام اور اقوال پر مشتمل بینرز بھاڑے گئے اور آج اردو یونیورسٹی میں سبیل امام حسینؑ پر پولیس اہلکاروں نے حملہ کیا گیا اور طلباء پر تشدد کیا گیا، یہ ناقابل برداشت ہے۔ علامہ مبشر حسن نے مزید کہا کہ سندھ حکومت فوری طور پر عزاداری امام حسین علیہ السلام کے خلاف سازش کا نوٹس لے، آئی جی سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان افسران کیخلاف کاروائی کرے اور ان کو معطل کریں اور قوم کو ان یزید صفت افسران کی نشاندہی کریں جو عزاداری امام حسینؑ کے خلاف سازش کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مبشر حسن سندھ پولیس کی کیا گیا گیا اور
پڑھیں:
سبیلِ امام حسینؑ ہٹانا توہینِ شعائرِ حسینی ہے، ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے، سید شبر رضا
رہنما جعفریہ الائنس پاکستان نے کہا کہ پُرامن طلباء کی جانب سے امام حسینؑ کی یاد میں سبیل لگانا ایک مذہبی و ثقافتی روایت ہے، جسے روکنا یا اس پر طاقت کا استعمال کرنا نہ صرف آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 20 (مذہبی آزادی) کی خلاف ورزی ہے، بلکہ یہ عمل معاشرے میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش محسوس ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان کے جنرل سیکریٹری سید شبر رضا نے وفاقی اردو یونیورسٹی عبد الحق کیمپس میں سبیلِ امام حسینؑ پر پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے توہینِ شعائرِ حسینی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن طلباء کی جانب سے امام حسینؑ کی یاد میں سبیل لگانا ایک مذہبی و ثقافتی روایت ہے، جسے روکنا یا اس پر طاقت کا استعمال کرنا نہ صرف آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 20 (مذہبی آزادی) کی خلاف ورزی ہے، بلکہ یہ عمل معاشرے میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش محسوس ہوتا ہے۔ سید شبر رضا نے کہا کہ پانی پلانا سنتِ حسینی ہے، جس پر قدغن لگانا فکری افلاس اور انتظامی ناکامی کی علامت ہے۔