بجلی کے بلوں میں ایک اور ریلیف: حکومت کا الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے بجلی کے بلوں میں ایک اور ریلیف دیتے ہوئے عوام کے لیے الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی اور بڑھتے ہوئے یوٹیلیٹی بلز سے پریشان عوام کے لیے حکومت نے بجلی کے شعبے میں ایک بڑی خوشخبری سناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ گھریلو صارفین سے بجلی کے بلوں میں شامل الیکٹریسٹی ڈیوٹی کی وصولی ختم کی جا رہی ہے۔
اس اقدام کا اطلاق بھی جولائی 2025 سے ہو گا اور اس کا مقصد عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنا اور بلوں کو سادہ اور قابل فہم بنانا ہے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کی جانب سے اس ضمن میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو خط ارسال کیے گئے ہیں جن میں اس اہم فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عوام بجلی کے بلوں میں غیر شفاف اور مختلف چارجز سے شدید پریشان ہیں، اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوں کے ذریعے صرف اصل بجلی کے استعمال کی رقم وصول کی جائے گی جب کہ صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی جیسے اضافی اخراجات کو ختم کر دیا جائے گا۔
خط میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ بجلی کے بل اب صرف بجلی کے حقیقی استعمال کی نمائندگی کریں گے۔ اویس لغاری نے تمام صوبوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس ڈیوٹی کی وصولی کے لیے متبادل ذرائع پر غور کریں تاکہ صوبائی آمدنی کو متاثر نہ ہونے دیا جائے، لیکن عوام کے بلوں پر سے غیر ضروری دباؤ کو ہٹایا جا سکے۔
وفاقی حکومت کے اس اقدام کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اسے بجلی کے نرخوں میں مجموعی کمی کی ایک وسیع تر پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
خط میں وفاقی وزیر نے اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ حکومت اس وقت کئی بڑے اقدامات پر کام کر رہی ہے، جن میں نجی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (IPPs) سے کیے گئے معاہدوں پر نظر ثانی، اور سرکاری پاور پلانٹس کے منافع کے تناسب (Return on Equity – ROE) کو کم کرنا شامل ہیں۔ ان تمام اقدامات کا مقصد صارفین کے لیے بجلی کو زیادہ سستا بنانا اور گردشی قرضوں میں کمی لانا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عوام مہنگائی کی موجودہ لہر، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور دیگر یوٹیلیٹی چارجز سے پہلے ہی شدید متاثر ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے بجلی کے بلوں میں متعدد چارجز شامل کیے جاتے رہے ہیں جن میں فیول ایڈجسٹمنٹ، ٹی وی فیس، سیلز ٹیکس اور صوبائی ڈیوٹیز نمایاں ہیں۔ صارفین اکثر شکایت کرتے رہے ہیں کہ اصل یونٹ سے کئی گنا زیادہ بل وصول کیا جاتا ہے۔
حکومت کے اس فیصلے کو کئی حلقے ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ الیکٹریسٹی ڈیوٹی کا خاتمہ ایک ریلیف ضرور ہے، لیکن اصل مسئلہ بجلی کی پیداواری لاگت اور گردشی قرضے ہیں جن پر قابو پانا زیادہ ضروری ہے۔ اس ابتدائی اقدام سے امید کی جا سکتی ہے کہ حکومت بجلی کے شعبے میں مزید اصلاحات لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دوسری جانب عوامی سطح پر بھی اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اگر واقعی بلوں سے اضافی چارجز ختم کیے گئے تو عام شہری کو براہ راست فائدہ ہو گا اور وہ مہنگائی کے اس دور میں کچھ سکون کا سانس لے سکیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت نے ایک روز قبل ہی بجلی کے بلوں سے ٹی وی فیس ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجلی کے بلوں میں کیا ہے کہ حکومت نے کے لیے دیا جا
پڑھیں:
کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی آج جس بدترین حالت میں کھڑا ہے، یہ کسی قدرتی آفت کا نتیجہ نہیں بلکہ مسلسل حکومتی غفلت، لوٹ مار اور ناقص گورننس کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف و انصاف لائرز فورم کراچی کے رہنما اور معروف قانون دان ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ صوبائی اور شہری حکومت نے جان بوجھ کر اس شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے۔ پانی کا بحران حل کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو مضبوط کیا گیا، جبکہ K-IV جیسے اہم منصوبے سیاسی مصلحتوں کی نذر کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ نکاسیِ آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ٹرانسپورٹ کا ڈھانچہ بکھر چکا ہے، اور بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر نے کراچی کی مرکزی شاہراہ کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ کچرا اٹھانے کا نظام صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ شہر میں تین ادارے کچرا اٹھانے کے دعوے کرتے ہیں، مگر گلیاں آج بھی گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں یومیہ تقریبا 14 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، مگر اس کا نصف بھی ٹھکانے نہیں لگایا جاتا اور وہ نالوں اور سڑکوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سندھ حکومت اور شہری حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی بدترین مثالیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر پڑا ہزاروں ٹن کچرا اگر بجلی گھروں میں استعمال کیا جائے تو شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور شہر میں بجلی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کچرے سے بجلی بناتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچرے کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ رواں برس دورانِ ڈکیتی 70 سے زائد بے گناہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 650 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔