اسلام آباد:

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق شدید بارش کے خدشے کے پیش نظر واسا راولپنڈی نے رین ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور ادارہ ہائی الرٹ پر ہے۔

ترجمان واسا کے مطابق ادارے کا فیلڈ عملہ ہیوی مشینری کے ساتھ مختلف مقامات پر موجود ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے فوری طور پر نمٹا جا سکے۔

ایم ڈی واسا محمد سلیم اشرف نے کہا ہے کہ بارش کی شدت کے پیش نظر نالہ لئی کی مکمل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے تاہم فی الحال پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

ایم ڈی واسا کے مطابق نالہ لئی میں کٹاریاں کے مقام پر پانی کی سطح 5 فٹ اور گوالمنڈی پل پر 4 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے، جو خطرے کی سطح سے نیچے ہے۔ تاہم ادارہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک سب سے زیادہ 50 ملی میٹر بارش پی ایم ڈی کے مقام پر جبکہ 38 ملی میٹر شمس آباد میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایم ڈی واسا کا کہنا تھا کہ شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور نشیبی علاقوں میں خصوصی احتیاط برتیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں شہری واسا کی ہیلپ لائن سے فوری رابطہ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق ایم ڈی

پڑھیں:

بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اٹلی نے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں کے سیاحوں کی جانب سے 1990 میں سرائیوو میں جانوروں کی طرح انسانوں کا شکار کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی اخبار کی ہولناک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بوسنیائی سربوں نے اس “ہیومن سفاری” کے لیے 90 ہزار ڈالرز تک پیسے وصول کیے، دور مار رائفل لے کر انسانوں کو نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے 1990 میں بوسنیا کے شہر سرائیوو میں بے دردی سے انسانوں کا قتل کیا۔

اطالوی مصنف ایزیو گاوازینی کے مطابق امیر اسنائپر ٹورسٹس نے بوسنیا کے شہر سرائیوو Sarajevo میں شہریوں کو نشانہ بنایا، سربوں نے عمومی طور پر 90 ہزار ڈالرز فی کس اس ٹورزم کے وصول کیے اور بچوں کو مارنے کے لیے اضافی رقم لی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 سالہ محاصرے کے دوران سرائیوو میں 10 ہزار سے زائد شہری قتل کیے گئے، اطالوی مصنف نے اس حوالے سے 17 صفحات پر مشتمل رپورٹ میلان کے اٹارنی جنرل آفس میں جمع کرا دی ہے۔

مصنف ایزیو گاوازینی کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا انہوں نے بوسنیا سفاری کی رپورٹ 30 سال قبل پڑھی تھی لیکن جب 2022 میں سلووینیا کے ڈائریکٹر کی جانب سے اس پر ’سوائیوو سفاری‘ کے نام سے ایک دستاویزی فلم بنائی گئی تو میری دلچسپی مزید بڑھ گئی جس نے اس کی تحقیقات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔

اطالوی حکومت نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاحال اطالوی حکومت کی جانب سے کسی کا بھی نام نہیں لیا گیا لیکن اطالوی صحافی ایزیو گاوازینی کا کہنا ہے وہ بوسنیا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار سمیت بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں جنہوں نے اطالوی اسنائپر سیاحوں کے متعلق بتایا کہ وہ کس طرح شہریوں کو قتل کرنے کے لیے سرائیوو کے گرد پہاڑوں پر آئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسنیا اور سربیا کے درمیان 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بھی ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • پنجاب میں انٹرنیزٹیچرزبھرتیاں دوبارہ شروع، پورٹل میں تکنیکی مسائل برقرار
  • جرمنی کا اسرائیل کو اسلحہ برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کرنیکا اعلان
  • ٹریفک  قوانین کی خلاف  ورزی  پر سخت  جرمانے  ‘ پابندیاں  نافذ ‘ عوام  کی حفاظت  یقینی  بنارہے ہیں : مریم  نواز
  • جرمنی نے اسرائیل کو اسلحہ برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا
  • روس ایران کیساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، ماسکو
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • وفاقی حکومت کا پری پیڈ میٹرنگ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ
  • جڑواں شہروں میں چینی کا بحران، قیمتیں قابو سے باہر
  • جڑواں شہروں راولپنڈی ،اسلام آباد میں چینی کا بحران بے قابو