انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے مقبوضہ کشمیر کو ایک پرتشدد تنازعہ میں تبدیل کر دیا ہے، مقررین
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ سیمینار کا اہتمام کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈووکیسی سنٹر اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں ایک سیمینار میں مقررین نے مسلح تنازعات کے تناظر میں انسانی حقوق کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ انسانی جانوں کا تحفظ، بنیادی حقوق اور وقار کو برقرار رکھنا تنازعات اور جنگ کے حالات میں بھی سب سے اہم ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ سیمینار کا اہتمام کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈووکیسی سنٹر اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ سیمینار میں دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کے علمبرداروں، صحافیوں اور ماہرین قانون نے شرکت۔ سیمینار کے مقررین میں کینیڈین صحافی رابرٹ فنٹینا، کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ غلام محمد صفی، سید فیض نقشبندی، انسانی حقوق کی کارکن ریحانہ علی، سیدہ تحریم بخاری اور دیگر شامل تھے۔ نظامت کے فرائض نائلہ الطاف کیانی نے ادا کئے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں بین الاقوامی انسانی حقوق، بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشن جیسے مختلف بین الاقوامی معاہدوں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ ان قوانین کے تحت ریاستیں قانونی طور پرتمام انسانی حقوق بشمول معاشی، سماجی، ثقافتی، شہری اور سیاسی حقوق کے تحفظ کی پابند ہیں۔ تنازعہ کشمیر کو ایک کیس سٹڈی کے طور پر پیش کرتے ہوئے مقررین نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی قابض فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں نے خطے کو ایک پرتشدد تنازعہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں خوف و ہراس اور غیر یقینی کی صورتحال ہے انہوں نے طویل عرصے سے حل طلب تنازعہ کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پرتشدد تصادم نے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، سماجی عدم استحکام اور نفسیاتی صدمے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی قابض فورسز مقبوضہ علاقے میں ظلم و تشدد، انسانی حقوق کی پامالیوں، گرفتاریوں، قتل عام ،خواتین کی عصمت دری کو ایک جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہے ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کے تحت بھارتی قابض فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کالے قوانین مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ ہیں۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض فورسز گزشتہ 35برس کے دوران کشمیر میں خواتین اور بچوں سمیت دسیوں ہزار کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے۔ اگست 2019ء میں جموں وںکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد بڑی تعداد میں کشمیریوں کے مکانات مسمار اور انہیں جبری طور پر ان کی املاک اور اراضی سے بے دخل کیا گیا جبکہ انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوںمیں قید ہیں۔مقررین نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے لاکھوں کی تعداد میں غیر کشمیری ہندوئوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹس جاری کئے گئے اور ہزاروں کشمیریوں کو جبری طورپر انکی ملازمتوں سے برطرف کیا گیا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کیخلاف جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی قابض فورسز مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ کو ایک
پڑھیں:
پاکستان کی مقبوضہ مغربی کنارے اور مسجد اقصی میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
پاکستان کی مقبوضہ مغربی کنارے اور مسجد اقصی میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 18 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان نے مقبوضہ مغربی کنارے اور مسجدِ اقصی میں قابض اسرائیلی افواج اور انتہا پسند یہودی آبادکاروں کی مسلسل خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی فورسز اور آبادکاروں کی جانب سے مسجدِ اقصی کے صحن میں بار بار دھاوے، نمازیوں کو ہراساں کرنے اور فلسطینی عوام کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ مقدس مقامات کی حرمت اور تاریخی حیثیت کا ہر حال میں احترام کیا جانا ضروری ہے، بین الاقوامی قانون اس کی مکمل ضمانت دیتا ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری سے فوری طور پر مثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجدِ اقصی اور دیگر مقدس مقامات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ آبادکاروں کے تشدد اور حملوں کو روکا جائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرایا جائے۔ترجمان کے مطابق پاکستان ایک عادلانہ، جامع اور مستقل حل کی حمایت کرتا ہے۔ دو ریاستی فارمولے پر مبنی ہو فلسطین کا ایک آزاد، خودمختار، قابلِ عمل اور متصل ریاست کے طور پر قیام، 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرای سی سی اجلاس، دفاعی شعبے کے منصوبوں کیلئے 50ارب روپے کے بڑے ریلیف پیکج کی منظوری ای سی سی اجلاس، دفاعی شعبے کے منصوبوں کیلئے 50ارب روپے کے بڑے ریلیف پیکج کی منظوری وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف سے مصر کے سفیر کی ملاقات، بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے تجاویز پر... تحریک تحفظ آئین پاکستان کا 27ویں ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان بھارت جنگ ہارا، کشمیر کیخلاف سازش بھی ناکام ہوگی، بلاول بھٹو سپریم کورٹ کے گریڈ 21کے ریٹائرڈ افسر نذر عباس آئینی عدالت میں ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل تعینات،نوٹیفکیشن سب نیوز پر ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم