مودی سرکار کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں خواتین مسلسل عدم تحفظ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں خواتین مسلسل عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے 7 لاکھ فوج تعینات کرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر غیر محفوظ ہے، جہاں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ وادی کے عوام اور سیاح شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
پہلگام میں فالس فلیگ کے بعد بزرگ سیاح خاتون سے زیادتی نے سیاحتی تحفظ پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ’’پہلگام کے ہوٹل میں 70 سالہ سیاح خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا‘‘۔ مہاراشٹر سے آئی بزرگ سیاح کو ہوٹل کے کمرے میں درندہ صفت شخص نے ہوس کا نشانہ بنا یا۔
بی جے پی کی انتہا پسند حکومت نے بھارت کو خواتین کے لیے دنیا کا سب سے غیر محفوظ ملک بنا دیا ہے۔ مودی راج میں خواتین سے زیادتی روز کا معمولبن چکا ہے جب کہ نظامِ انصاف مفلوج اور ریاست خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔
بزرگ سیاح خاتون کے ساتھ یہ واقعہ پہلگام کی سیاحتی ساکھ پر بدنما داغ ہے۔ مودی سرکار کی فوجی گرفت نے کشمیریوں کو تحفظ نہیں صرف جبر دیا ہے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں درندگی کے واقعات ہندوتوا حکمت عملی کا نتیجہ بن چکے ہیں۔
بھارت میں خواتین کیخلاف بڑھتے جرائم کے بعد امریکا نے اپنی خواتین شہریوں کو بھارت کا سفر اکیلے نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں خواتین
پڑھیں:
ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ہوئے ظلم و جبر کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے قائم مقام صدر محمود احمد ساغر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اگنیس کالمارڈ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ کشمیریوں کی منظم پروفائلنگ اور سیاسی قیدیوں کی سنگین صورتحال فوری عالمی مداخلت کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کی توجہ بھارتی حکام کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، ان کی پرامن سیاسی امنگوں کو دبانے اور ظلم و جبر کے ذریعے اختلاف رائے کو دبانے کی طرف مبذول کرائی۔ محمود ساغر نے کہا کہ نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ دھماکے کے بعد بھارتی سرزمین پر کشمیری طلباء، پیشہ ور افراد اور کاروباری طبقے کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف و دہشت کا ماحول مزید گہرا ہو گیا ہے کیونکہ ہندو انتہاپسند اور بھارتی میڈیا کشمیریوں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ کھلے عام کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے اور بے دخل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری کشمیری قوم کو انتہا پسند قرار دینے سے صرف حکمران بی جے پی کو فائدہ ہے جس نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور ظلم کو تیزتر کرنے کے لیے بارہا ایسے واقعات کا فائدہ اٹھایا ہے۔محمود ساغر نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں،چھاپوں اور گرفتاریوں میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں شہریوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور تلاشی کے بہانے پورے محلوں کو رات کے دروان گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ان کی تذلیل اور جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے ٹھٹھرتی ہوئی سردیوں میں رات کے دوران مردوں، عورتوں اور بچوں کو گھروں سے باہر کھڑا کرنے پر بھارتی فورسز کی مذمت کی۔ ڈی ایف پی رہنما نے کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا جن میں سے اکثر کو جان لیوا حالات میں گھر سے دور رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دانستہ طور پر کشمیری قیدیوں کو طبی سہولیات اور بنیادی حقوق سے محروم رکھ رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے 1994ء میں ضمیر کا قیدی قرار دئے گئے سینئر کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کے کیس کو اجاگر کرتے ہوئے محمود ساغر نے کہا کہ شبیر شاہ اور بہت سے دوسرے لوگ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن ان کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے اور منظر عام پر لانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو سراہا اور تنظیم پر زور دیا کہ وہ بھارتی مظالم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ انہوں نے عالمی ادارے پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں منظم جبر پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے، سیاسی قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔