لکی مروت: نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ،2 پولیس اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لکی مروت میں افسوسناک واقعہ، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو ٹریفک پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دونوں اہلکار ڈیوٹی پر جا رہے تھے جب حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کی۔ فائرنگ سے دونوں موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ ملزمان پولیس اہلکاروں کا اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے اہلِ خانہ کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی خیبرپختونخوا پولیس کے بہادر جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکہ میں آگ بجھانے کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ، دو فائر فائٹرز ہلاک
کوٹینی کاؤنٹی کے شیرف ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مبینہ حملہ آور کی لاش مل چکی ہے اور اس کے پاس سے ہتھیار بھی برآمد ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست آئیڈاہو کے شہر کوردالن میں جھاڑیوں میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے پہنچنے والے فائر فائٹرز پر اچانک فائرنگ شروع ہوگئی، جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ کوٹینی کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ نوریس کے مطابق کم از کم ایک حملہ آور نے وہاں پہنچنے والی پولیس پر بھی جدید خودکار رائفلوں سے فائرنگ کی۔ شیرف نوریس نے بتایا کہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ شوٹرز کی تعداد ایک ہے، یا دو، تین یا چار۔ گولیوں کی آوازیں مختلف سمتوں سے سنائی دے رہی ہیں۔ ہم اس خطرے کو ختم کر کے دم لیں گے۔ بعدازاں کوٹینی کاؤنٹی کے شیرف ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مبینہ حملہ آور کی لاش مل چکی ہے اور اس کے پاس سے ہتھیار بھی برآمد ہوا ہے۔امدادی ٹیموں کی ریڈیو گفتگو کے مطابق آگ ممکنہ طور پر جان بوجھ کر لگائی گئی تھی تاکہ فائر فائٹرز کو مقامِ واردات پر بلایا جا سکے اور انہیں نشانہ بنایا جا سکے۔ یہ آگ نصف ایکڑ رقبے پر پھیلی تھی اور اب بھی فعال ہے، جب کہ پولیس تیز فائرنگ کے درمیان حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کرتی رہی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کتنے افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق اس دوران قریبی پہاڑی علاقے میں کئی ہائیکرز اور مقامی رہائشی پھنسے رہے۔شیرف نوریس نے مزید بتایا کہ شوٹرز جدید خودکار رائفلز استعمال کر رہے تھے۔ حملے کے مقام پر مختلف مقامی، ریاستی اور وفاقی ادارے تعینات ہو چکے ہیں، جبکہ ایف بی آئی نے بھی اپنی خصوصی ٹیمیں روانہ کیں تاکہ صورت حال پر قابو پایا جا سکے۔ وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار جائے وقوعہ کی جانب دوڑ رہے ہیں۔ ایک پولیس گاڑی حفاظتی رکاوٹ کو عبور کرتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھتی دکھائی دیتی ہے، جبکہ دیگر اہلکار سڑک کو بلاک کر رہے ہیں۔ آئیڈاہو کے گورنر بریڈ لٹل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور فائر فائٹرز اپنا کام بلا رکاوٹ انجام دے سکیں۔یہ واقعہ کن فیلڈ ماؤنٹین نیچرل ایریا میں پیش آیا، جو کہ 24 ایکڑ پر محیط جنگلاتی علاقہ ہے، جہاں ہائیکنگ اور بائیکنگ کے کئی ٹریکس موجود ہیں۔ درختوں کی گھنی چھاؤں اور پہاڑی زمین کی پیچیدگی نے امدادی کارروائیوں کو مزید دشوار بنا دیا ہے۔