باپ نے بیٹی کو بچانے کیلئے سمندر میں چھلانگ لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
دنیا میں ماں اور باپ کی اپنی اولاد سے محبت لازوال ہوتی ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا، ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ باپ نے اپنی بیٹی کو بچانے کے لئے اپنی زندگی کی پرواہ کئے بغیر گہرے سمندر میں چھلانگ لگادی۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق باپ نے کروز شپ سے گرنے والی اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے سمندر میں چھلانگ لگا کر اولاد سے محبت کی نئی مثال قائم کردی اور دیکھنے والوں کو حیران کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ معاملہ 29 جون کو پیش آیا جب ڈزنی ڈریم نامی 14 منزلہ بحری جہاز کی چوتھی منزل سے ایک کم عمر لڑکی سمندر میں گرگئی تو اسے بچانے کیلیے لڑکی کا والد بھی سمندر میں کود گیا۔
تقریباً 10 منٹ تک دونوں باپ بیٹی گہرے سمندر میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہے، اور اس دوران باپ نے اپنی بیٹی کو تھامے رکھا جس کے بعد ریسکیو حکام نے ایک چھوٹی امدادی کشتی کے ذریعے دونوں کو ریسکیو کیا اور واپس جہاز پر منتقل کردیا۔
سوشل میڈیا پر مذکورہ واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز خوب وائرل ہورہی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے ایک چھوٹی سی کشتی میں سوار ہوکر ریسکیو حکام اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر باپ اور بیٹی کو بچا کر واپس لاتے ہیں، جس پر جہاز پر سوار افرادخوشی کا اظہار کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہولناک واقعہ اس وقت پیش آیا تو جب بچی کشتی کے کنارے لگی لوہے کی حفاظتی سلاخوں (railing) کے پاس کھڑے ہوکر تصویریں بنوانے میں مصروف تھی کہ اچانک سمندر میں گر گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات
بادلوں کے پھٹنے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 18 افراد جاں بحق،پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ، بونیر میں ایمر جنسی نافذ
بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیاںتیز، فرنٹیئر کور نے متاثرین کیلئے راشن، ادویہ، خیمے اور ضروری سامان پہنچایا،پاک فوج کی ٹیموں کے آتے ہی پاک فوج زندہ باد کے نعرے بلند ہوگئے
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بادل پھٹنے کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال نے تباہی مچادی، ڈی سی بونیر نے سیلابی ریلوں میں بہہ کر210 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ،صوبے میں مجموعی اموات 118 تک جاپہنچی ہیں۔ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم کے مطابق بادل پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب میں بہہ کر0 21 افراد جاں بحق ہوگئے، پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ہے، پانی کی سطح کم ہورہی ہے، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے، بونیر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق آفات سے نمٹنے والے حکام نے بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مون سون کی بارشوں کے باعث کم از کم 117 افراد جاں بحق ہو گئے،۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ہلاکتوں کی اکثریت یعنی 110 اموات خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات باجوڑ، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ،سوات، بونیر اور شانگلہ کے اضلاع میں پیش آئے، سب سے زیادہ نقصان ضلع باجوڑ اور بٹگرام میں ہوا جہاں ریسکیو آپریشن تیز کر دیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق ضلع باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں آسمانی بجلی گرنے اور بادل پھٹنے سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث 21 افرادجاں بحق ہوگئے، جن میں سے 18 کی لاشیں برآمد ہوگئیں، 3 افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے، ایک زخمی کو تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کردیا گیا ۔ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی کے مطابق جاں بحق افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، حادثے میں 4 مکان تباہ ہوگئے،امدادی سرگرمیاں بھی تیز کر دی گئیں ۔ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پہاڑی تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے تھے جنہیں پیدل مسافت سے عبور کیا گیا، ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیوں میں مصروف دکھائی دیں، فرنٹیئر کور نارتھ نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کے لیے خیمے اور دیگر ضروری سامان پہنچایا۔دریں اثنا، حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، جس میں رکن صوبائی اسمبلی انورزیب خان،ڈپٹی کمشنرشاہد علی،اسسٹنٹ کمشنر خار ڈاکٹر صادق علی، قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ریسکیو ذرائع کے مطابق باجوڑ کی تحصیل سلارزئی کے علاقہ جبراڑئی میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہونے والی طوفانی بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بھاری پہاڑی پتھروں کی زد میں آکر 7 مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے، ملبے تلے دب کر 10 جاں بحق اور کئی لاپتہ ہوگئے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے باجوڑ کی صورتحال کے حوالے سے ہدایات جاری کردیں، جس کے بعد ڈپٹی کمشنر باجوڑ اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر حکام موقع پر پہنچے ہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر روانہ کیا گیا ۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی ہے کہ ریسکیو اور ریلیف کی کاروائیوں کیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں، کمشنر ملاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ ریسکیو کارروائیوں کی خود نگرانی کریں، وزیراعلیٰ نے تمام ضلعی انتظامیہ خصوصا دیر اور سوات کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اضلاع میں جاری بارشوں اور موسمی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ ہائی الرٹ رہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹنے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے تمام پیشگی حفاظتی انتظامات یقینی بنائے جائیں۔مقامی اطلاعات کے مطابق بٹگرام اور مانسہرہ کے سرحدی گاؤں نیل بند میں بادل پھٹنے کا واقعہ جمعرات کی رات تقریباً 3 بجے پیش آیا، جس کے نتیجے میں 3 سے 4 گھر بہہ گئے۔اسسٹنٹ کمشنر محمد سلیم خان کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی ہے، مقامی افراد، ریسکیو اہلکار، ریونیو عملہ اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔اس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر بٹگرام محمد سلیم خان نے بتایا کہ ریسکیو 1122 اور ریونیو عملہ ملکال گلی پہنچ چکا ہے، جہاں سے 10 لاشیں برآمد کی گئی ہیں جن میں 6 مرد، 2 خواتین اور ایک بچی شامل ہیں۔وی سی ملکال گلی کے مقامی شخص نور قدیم شاہ نے بتایا کہ دیہاتیوں نے دودھ پتی اور تھوہر کے علاقوں سے 9 لاشیں نکالیں، جبکہ تقریباً 20 افراد تاحال لاپتا ہیں۔انہوںنے کہاکہ علاقے میں سیلابی صورتحال کے باعث چھوٹے لکڑی کے پیدل پل بہہ گئے، 10 سے 15 مویشی ہلاک ہوئے، جبکہ رابطہ سڑکیں اور بجلی پیدا کرنے والے ٹربائن بھی نقصان کا شکار ہوئے۔انہوں نے مقامی دعووں کی تردید کی کہ رابطہ پل، سڑکیں یا مقامی بجلی پیدا کرنے والے ٹربائن بہہ گئے ہیں، ریونیو عملہ اور ریسکیو 1122 موقع پر موجود دکھائی دیئے جبکہ وی سی ملکال گلی سے بٹگرام نندیاری نالہ تک دریا میں درمیانے درجے کی طغیانی کی صورتحال رہی۔سیلابی ریلے سے شملائی مندروالی کے مقام پر اب تک 10 لاشیں ندی سے برآمد کر لی گئی ہیں، جبکہ مزید افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو 1122 کی ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے۔ریسکیو 1122 بٹگرام کے ترجمان کے مطابق ریسکیو حکام کو اطلاع ملی کہ گزشتہ رات یونین کونسل شملائی بٹگرام کے بالائی علاقوں میں بادل پھٹنے اور اچانک سیلاب کے باعث متاثرہ صورتحال پیدا ہوئی۔متاثرہ دیہات میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو نیل بند، سارم اور ملکال گلی کے قریب واقع ہیں، جو بٹگرام اور مانسہرہ اضلاع کی سرحدی حدود میں آتے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ مقامی افراد اور ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر ٹیمیں موقع پر موجود ہیں،ریسکیو 1122 بٹگرام ڈیزاسٹر ٹیم اور مقامی لوگوں نے سرچ اور ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا ۔ریسکیو 1122 بٹگرام کا سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری رہا تاہم وقفے وقفے سے بارش اور موبائل نیٹ ورک کی تقریباً مکمل بندش کے باعث مواصلاتی رابطے شدید متاثر ہیںجس سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آئیںدھر مانسہرہ کے علاقے بسیاں میں گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، ریسکیو1122 کنٹرول روم کو اطلاع موصول ہوتے ہی غوطہ خور ٹیم فوری طور پر جائے حادثہ پر روانہ ہوئی،گاڑی میں 6 افراد سوار تھے جن میں سے 3 کو موقع پر زندہ بچا لیا گیا تاہم 2 افراد 30 سالہ میر اور 25 سالہ اسد جاں بحق ہوگئے ، ایک شخص زخمی ہوا۔مانسہرہ میں بٹل پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع گاؤں ڈھیری حلیم میں 15 مکانات لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر تباہ ہوگئے جس کے نتیجے میں 35 افراد ملبے تلے دب گئے۔دریں اثنادیر لوئر کے علاقے میدان سوری پاؤ میں مکان کی چھت گرنے سے بچوں اور خواتین سمیت کئی افراد ملبے تلے دب گئے ، ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق ریسکیو ٹیم شدید بارش، سیلابی ریلوں دشوار گزار اور خراب راستے کے باجود 3 گھنٹے کا راستہ پیدل طے کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچی۔ریسکیو 1122 اور مقامی لوگوں نے اب تک 7 افراد کو ملبے تلے سے نکالا، جن میں سے 5 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔دریں اثنا سیلاب سے متاثرہ سوات اور باجوڑ میں پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن جاری رہا،پاک فوج کی ٹیمیں متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف دکھائی دیئے، سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیاباجوڑ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو کیا گیاجبکہ راشن اور ادویہ کی فراہمی بھی بذریعہ ہیلی کاپٹر کی جا تی رہی ، پاک فوج کی ٹیموں کے آتے ہی پاک فوج زندہ باد کے نعرے بلند ہوگئے۔پاک فوج کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ تمام سیلاب زدگان کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔