سندھ حکومت کا 4400 اساتذہ بھرتی کرنے، 4 آئی بی اے کالجز قائم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے مزید ہزاروں مستحق طلبہ کو وظائف بھی دیئے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ آئندہ سہ ماہی میں 4,400 نئے اساتذہ کی بھرتی، 4 نئے آئی بی اے کمیونٹی کالجز کا قیام اور 34 ہزار اسکولوں کو مالی خودمختار بنانے کا عمل شروع ہو جائے گا، سندھ ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے مزید ہزاروں مستحق طلبہ کو وظائف بھی دیئے جائیں گے۔ اپنے بیان میں شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں 326.
شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی کیلئے مختص خصوصی ترقیاتی پیکیج کے تحت سڑکوں، پانی، سیوریج اور ماس ٹرانزٹ کے منصوبے جلد شروع کیے جائیں گے، جبکہ 50 الیکٹرک بسوں کے بعد مزید 100 بسیں اگست تک سڑکوں پر لائی جائیں گی، بے نظیر ہاری کارڈ کے تحت 2 لاکھ کسانوں کو سبسڈی کی فراہمی کا عمل بھی مرحلہ وار شروع کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شرجیل میمن نے کہا
پڑھیں:
حافظ نعیم الرحمان میئر نہ بن سکنے کے صدمے سے باہر نہیں آسکے، شرجیل انعام میمن
شہر قائد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ اگر جماعت اسلامی کے امیر کو سندھ کے بلدیاتی نظام سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی اسی شد و مد سے آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن کا جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے بیان پر ردعمل آ گیا۔ شہر قائد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ کہ سیاسی منافقت کی انتہا ہے، پنجاب میں بیٹھ کر حافظ نعیم سندھ بلدیاتی نظام کو ٹارگٹ کر رہے ہیں حالانکہ بلدیاتی انتخابات پنجاب میں نہیں ہوئے۔ انہوں نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حافظ نعیم اب تک میئر نہ بن سکنے کے صدمے سے نہیں نکلے ہیں، سندھ میں بلدیاتی نظام اپنی آئینی حدود کے اندر کام کر رہا ہے، جماعت اسلامی کا کام عوام کو گمراہ کرنا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ اگر حافظ نعیم کو سندھ کے بلدیاتی نظام سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی اسی شد و مد سے آواز کیوں نہیں اٹھاتے، حافظ نعیم کی جانب سے اپنی سیاسی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے حکومت سندھ پر الزامات لگانا مناسب نہیں۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حافظ نعیم شاید بھول رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے جن ممبران پر انہوں نے مقدمے قائم کیے تھے، انہوں نے حافظ نعیم کو ووٹ دینا پسند نہیں کیا، جماعت اسلامی کو کبھی عوام کے ووٹ سے کراچی کی میئرشپ نہیں ملی، ان کے 2 میئر آمریت کے مرہون منت تھے، جماعت والوں کو بھی اب تعمیری سیاست کرنی چاہیے، نفرت پر مبنی بیانات کے ذریعے عوام کو گمراہ نہ کریں۔