2 ماتحت عدالتوں کے متفقہ فیصلے میں ہائیکورٹ مداخلت نہیں کرسکتی، چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم عدالت عظمیٰ میں بیٹھ کریہ نہیں کہہ سکتے کہ نیچے 3 عدالتوں نے غلط فیصلہ دیا، خاندانی معاملات میں 2 ماتحت عدالتوں کے متفقہ فیصلے آجائیں تو اس میں ہائیکورٹ بھی مداخلت نہیں کرسکتی۔ ہم حقائق کے تعین میں جاہی نہیں سکتے۔آئین کے آرٹیکل 199کے تحت ہائی کورٹ کے پاس کرایہ کم کرنے کااختیار کہاں سے آیا، اگرانہوں نے کچھ کرنا تھا توماتحت عدالت کو معاملہ دوبارہ فیصلہ کیلیے بھجوادیتے، معاملہ رینٹ کنٹرولریاایپلٹ فورم نے طے کرنا ہے۔ یہ ریمارکس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مختلف کیسز کی سماعت کرتے ہوئے دیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
لاہور:یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی نے لاہور ہائی کورٹ میں جوئے کی ایپ پرموشن کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں عمران چدھڑ ایڈووکیٹ کے وساطت سے دائر ضمانت کی درخواست میں ڈکی بھائی نے وفاقی حکومت اور تفتیشی افسر شفقت حسین کو فریق بنایا ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ درخواست گزار کو بیرون جاتے ہوئے این سی سی آئی اے نے ائیرپورٹ سے گرفتار کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ این سی سی آئی اے نے کبھی نوٹس بھجوا کر طلب نہیں کیا اور جسمانی ریمانڈ پر 10 روز تک این سی سی آئی اے کی تحویل میں رہے۔
ڈکی بھائی نے درخواست میں کہا ہے کہ درخواست گزار جوئے ایپ کی پرموشن میں ملوث نہیں ہے، جبکہ درخواست گزار کی فیملی کو بھی کیس میں ملوث کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 22 ستمبر اور ایڈیشنل سیشن جج نے 2 اکتوبر 2025 کو ضمانت کی درخواست مسترد کی، حالانکہ درخواست گزار کے ہمراہی ملزم سبحان شریف اور اسد ندیم کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
ڈکی بھائی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دے اور درخواست گزار عدالت کی تسلی کے لیے ضمانتی مچلکے دینے کے لیے تیار ہے۔