یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں، ایفل ٹاور بند، برطانیہ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ممالک ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ فرانس، اٹلی، اسپین، پرتگال اور یونان میں درجہ حرارت خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے، جس کے باعث حکام نے ہنگامی اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا، جس کے بعد شہر کا معروف ایفل ٹاور شہریوں اور سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا۔ شہریوں کو گھروں میں رہنے اور غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
برطانیہ میں بھی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے، جس پر محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور عوام کو دھوپ سے بچنے اور پانی کا زیادہ استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ادھر اٹلی، اسپین، پرتگال اور یونان میں بھی شدید گرمی کے باعث اسکول بند کر دیے گئے ہیں، متعدد علاقوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ حکام نے گرمی سے متاثرہ افراد کے لیے ہیلپ لائنز اور کولنگ مراکز قائم کر دیے ہیں۔
ماہرین موسمیات کے مطابق یہ گرمی کی لہر موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے جو مستقبل میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز … برطانیہ میں پہلی کامیاب دوا تیار، لائسنس جاری کردیا گیا
ذیابیطس کے علاج کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ برطانیہ کی میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر ریگولیٹری ایجنسی (MHRA) نے ٹائپ 1 ذیابیطس کو سست کرنے والی پہلی دوا ’ٹیپلیزوماب‘ کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ایسی دوا کو باضابطہ طور پر لائسنس جاری کیا گیا ہے جو اس مرض کے اثرات کو کم کر کے مریضوں کو انسولین کے روزمرہ انجکشن سے نجات دلانے میں مدد دے سکتی ہے۔ ماہرین نے اس فیصلے کو ذیابیطس کے علاج میں ایک سنگ میل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مریضوں کے لیے ’گیم چینجر‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
برطانیہ میں تقریباً چار لاکھ افراد ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار ہیں۔ یہ ایک دائمی بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، نتیجتاً مریض کو توانائی کے حصول کے لیے قدرتی طور پر انسولین میسر نہیں آتی۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اب تک مریضوں کو زندگی بھر انسولین انجکشن پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔
ذیابیطس آرکنائزیشن یوکے کی رپورٹ کے مطابق ایم ایچ آر اے کی جانب سے جاری کردہ لائسنس کے بعد اب برطانیہ میں مریض اس نئی دوا ’ٹیپلیزوماب‘ (Teplizumab) جسے Tzield بھی کہا جاتا ہے، سے مستفید ہو سکیں گے، جو کہ انسولین کے استعمال کی ضرورت کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے۔ یہ ایک سنگ میل کا لمحہ ہے اور ٹائپ 1 ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کے برعکس، جہاں یا تو انسولین کم بنتی ہے یا جسم اسے مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کر پاتا، ٹائپ 1 ذیابیطس میں انسولین کی پیداوار تقریباً ختم ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس نئی دوا کو ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ سمجھ رہے ہیں۔
سنوفی برطانیہ اور آئرلینڈ کے جنرل منیجر احمد موسیٰ کا کہنا ہے کہ ’ایک صدی قبل انسولین کی دریافت نے ذیابیطس کے علاج میں انقلاب برپا کیا تھا، اور آج کی یہ منظوری اس جدوجہد میں اگلا اہم قدم ہے۔‘
ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ یہ نئی دوا نہ صرف مریضوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنائے گی بلکہ آنے والے وقت میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے علاج کے طریقہ کار کو بھی تبدیل کر دے گی۔
Post Views: 6