قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نےایوان میں نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ایوان میں نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی، قومی اسمبلی کے 336 اراکین میں سے 333 اراکین ایوان کا حصہ ہیں جبکہ خواتین کی 3 مخصوص نشستیں خالی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ایوان میں جماعتی پوزیشن جاری کردی گئی۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق مطابق مسلم لیگ (ن) کی کل نشستیں 123 ہو گئی ہیں، مسلم لیگ (ن) کو 13 مخصوص نشستیں ملی ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کو 4 مخصوص نشستیں ملنےکے بعد قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی کل نشستیں 74 ہوگئی ہیں۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق ایم کیوایم کی قومی اسمبلی میں کل نشستیں 22 ہیں جبکہ مخصوص نشستیں ملنے کے بعد جے یو آئی کے اراکین قومی اسمبلی کی تعداد 10ہوگئی ہے۔
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے 336 اراکین میں سے 333 اراکین ایوان کا حصہ ہیں، 3 اراکین کا نوٹیفکیشن ابھی جاری نہیں ہوا، حکومتی اتحاد کو کل 237 اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی۔
اپوزیشن کے اراکین کی تعداد 95 ہے، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 80 ہوگئی جبکہ قومی اسمبلی میں خواتین کی 3 مخصوص نشستیں خالی ہیں۔
جے یو آئی کی صدف احسان کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، ثوبیہ شاہد اور شہلا بانو نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھالیا، ثوبیہ شاہد اور شہلا بانو دونوں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ (ن) 2 نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن کو نام دے گی، مسلم لیگ کی ارم حمید خواتین کی مخصوص نشست پر رکن اسمبلی بنی، بشری انجم بٹ کے سینیٹر بننے کے بعد نشست خالی ہوئی ہے، ارم حمید قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلف لیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے مخصوص نشستیں کے مطابق مسلم لیگ
پڑھیں:
بھارت سے آنے والے یاتریوں سے 10 لاکھ سے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-24
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلویز میں یاترا ٹرین کراچی تا ننکانہ صاحب میں مسافروں سے 10 لاکھ روپے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔ کنوینئر رمیش لال کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔کمیٹی نے یاترا ٹرین کے مسافروں سے اضافی رقم لینے پر تشویش کا اظہار کیا، کنوینئر کمیٹی نے ریلوے حکام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یاترا ٹرین کے کرایوں میں ساڑھے 10 لاکھ روپے سے زاید فرق کیوں آیا ہے؟ کمیٹی کے رکن صادق میمن نے کہا کہ ریلوے نے کلومیٹر غلط لکھ کر کرایہ کیسے بڑھا دیا؟ بتایا جائے کلو میٹرز غلط کیسے لکھے گئے اور کرایہ زیادہ کیسے بن گیا؟ کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ محکمہ ریلوے کا یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے، اضافی رقم بہر صورت مسافروں کو واپس کی جائے۔ ریلوے حکام یاتریوں سے تحریری طور پر معذرت کریں، معاملے کی انکوائری لازمی کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں، محکمہ ریلوے کے مارکیٹنگ منیجر کیا کر رہے ہیں؟ یہ معاملہ دبایا نہیں جا سکتا اور نہ اسے کارپٹ کے نیچے جانے دیں گے۔ ریلوے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ذمہ دارن افسران کے خلاف کارروائی ضرور کی جائے گی، انکوائری رولز کے مطابق ہوگی، کمیٹی کو مکمل رپورٹ دی جائے گی، یہ معاملہ چھپایا نہیں جائے گا، اندرونی طور پر بھی سزا دی جائے گی۔ مزید برآں، کنوینر کمیٹی رمیش لال نے محکمہ ریلوے کی ناقص کارکردگی اور ٹرینوں کی خستہ حالت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ایک موجودہ رکن قومی اسمبلی کو ریلوے سفر کے لیے آمادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سفر کے دوران واش رومز کی حالت غیر تھی، واش روم استعمال کیلیے گئے تو پانی تک اندر موجود نہیں تھا، رکن قومی اسمبلی کو منرل واٹر کی بوتل دے کر واش روم بھیجا، محکمہ ریلوے ٹرینوں کو نیلے رنگ سے سرخ رنگ اور سرخ سے نیلا کر رہا ہے، ریلوے محکمہ میں ایک مافیا موجود ہے۔ کنوینر کمیٹی نے ان تمام تر غفلتوں اور نااہلی کا ذمہ دار سی ای او ریلوے عامر علی بلوچ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی ای او ریلوے سے کہیں کہ اپنا قبلہ درست کرے نہیں تو پوری کمیٹی ان کے خلاف تحریک استحقاق لائے گی، ریلوے مافیا نے یاتریوں سے زاید کرایہ وصول کرکے ملک کی بدنامی کی ہے۔