شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کو نیا فارمولا پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کوٹ لکھپت جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کیلیے اپنی پارٹی کو نیا سیاسی فارمولا پیش کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اسیر سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کے ساتھ مزاحمت جاری رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
کوٹ لکھپت جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کا حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ مقتدرہ حلقوں کے ساتھ ہی بات چیت ہو تاہم انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ سیاست سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مقتدرہ حلقوں نے واضح کردیا ہے تو تو پھر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کی بات ہی کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات سے پہلے ہمیں بانی پی ٹی آئی تک بنا روک ٹوک رسائی ملنی چاہیے تاکہ ہم انہیں اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کر کے آگاہی لے سکیں۔
شاہ محمود نے کہا کہ میرا سیاست میں 42 سال کا تجربہ ہے، ہم بات کرنا چاہ رہے ہیں مگر آگے سے کوئی جواب نہ آئے تو پھر احتجاج کا آپشن ہی بچتا ہے، مذاکرات کی بات دو سال جیل کاٹنے کے بعد کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوٹ لکھپت جیل کے اسیروں کی متفقہ رائے ہیں کہ مذاکرات ہونے چاہیے۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ہمیں کونسی حکومتی شخصیت سے بات چیت کرنی چاہیے اسکا نام ابھی نہیں بتاؤں گا کیونکہ ہر چیز کا وقت ہوتا ہے سیاست میں ٹائمنگ بہت اہم ہوتی ہے، صیح وقت آنے پر بتاؤں گا کہ کس سے بات ہونی چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جیل میں موجود شخص کے پاس محدود علم ہوتا ہے، ہمیں علم نہیں کہ گراؤنڈ پر کیا ہو رہا ہے، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کو چاہیے کہ ہم سے آ کر ملاقات کریں اور زمینی حقائق سے آگاہ کریں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہ محمود قریشی نے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
بات چیت دکھاوا نہ ہو، شبلی فراز کا حکومت کو سنجیدہ مذاکرات کا مشورہ
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے حکومتی مذاکرات کی پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات صرف سیاسی دکھاوے کے لیے نہیں ہونے چاہئیں بلکہ ان میں سنجیدگی اور نیک نیتی کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔
اپنے بیان میں شبلی فراز نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کو خوش آئند قرار دیا لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر حکومت صرف بیانات تک محدود رہنا چاہتی ہے تو یہ عمل بے معنی ہوگا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے بیانات سے آگے بڑھ کر بامقصد اور حقیقی بات چیت کا آغاز کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ “وزیراعظم یا وزیراعظم آفس کی گفتگو کو صرف زبانی کلامی نہ سمجھا جائے”
پی ٹی آئی رہنما نے واضح کیا کہ حکومت کو چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکریٹری جنرل سے براہِ راست رابطہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ سب کچھ معمول پر ہے، جبکہ ملک ایک بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔
شبلی فراز نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات سے ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے عملی اقدامات کرے، ورنہ عوامی اعتماد مزید مجروح ہوگا۔
Post Views: 4