دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے پر کمشنر مالاکنڈ ڈویژن کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی معائنہ ٹیم کو ارسال کردی گئی۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق حادثے کے وقت مون سون بارشوں سے دریائے سوات کی سطح 77 ہزار 782 کیوسک تک تھی۔ سیاح 8 بج کر 31 منٹ پر ہوٹل پہنچے، 9 بج کر 31 منٹ پر ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ کے روکنے کے باوجود دریا میں گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 14 منٹ بعد 9 بج کر 45 منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی۔ ریسکیو اہلکار کال موصول ہونے کے 20 منٹ بعد یعنی 10 بج کر 5 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔

یہ بھی پڑھیے: سانحہ سوات: ریسکیو ٹیم کی صفائی میں انکوائری کمیٹی کو کیا بتایا گیا؟

رپورٹ میں درج تفصیل کے مطابق سیلاب میں 17 سیاح پھنس گئے تھے جن میں سے 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور ایک کا سوات سے تھا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیلاب کے خطرات کے پیشِ نظر علاقے میں تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا، موسمی صورتحال کی وجہ سے 1 مہینے کے لیے مالاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی اور الرٹ جاری ہوئے تھے، افسران بھی ایمرجنسی ڈیوٹیوں پر موجود تھے اور دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلے سیلاب سے پہلے ہوا تھا،

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

دریا رپورٹ ریسکیو 1122 سانحہ سوات سیاح سیلاب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دریا رپورٹ ریسکیو 1122 سانحہ سوات سیاح سیلاب رپورٹ میں

پڑھیں:

’آزاد کشمیر‘ سے ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ تک، ‘بھارتی بورڈ نے کرک انفو کو بھی نہیں چھوڑا‘

ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران سابق پاکستانی کپتان اور موجودہ کمنٹیٹر ثنا میر کی جانب سے پاکستانی ویمن کرکٹر نتالیہ پرویز کا تعلق ’آزاد کشمیر‘ سے بتانے پر تنازع کھڑا ہو گیا، جس کے بعد معروف اسپورٹس ویب سائٹ ESPNcricinfo نے نتالیہ پروفائل میں تبدیلی کرتے ہوئے ان کی جائے پیدائش   ’پاکستان ایڈمنسٹرڈ کشمیر‘ لکھ دیا۔

ثناء میر نے کمنٹری کے دوران نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر سے بتایا تھا، جس پر بھارتی میڈیا کی جانب سے شدید ردعمل اور پراپیگنڈا دیکھنے میں آیا۔ اس کے بعد ثنا میر نے سوشل میڈیا پر ESPNcricinfo کے اُس اسکرین شاٹ کو شیئر کیا جس میں واضح طور پر نتالیہ پرویز کی جائے پیدائش ’آزاد کشمیر‘ لکھی گئی تھی۔

تاہم، چند گھنٹوں بعد ESPNcricinfo نے خاموشی سے پروفائل میں ترمیم کرتے ہوئے ’پاکستان ایڈمنسٹرڈ کشمیر‘ کا اندراج کر دیا، جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ کئی صارفین نے اس اقدام کو غیر ضروری سیاسی دباؤ کے تحت کیا گیا قدم قرار دیتے ہوئے ESPNcricinfo پر تنقید کی۔

کچھ صارفین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو بھی اس معاملے پر مؤقف اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا سرکاری نام ’آزاد جموں و کشمیر‘ ہے، اور اسے کسی متنازع اصطلاح سے تبدیل کرنا تاریخی و قانونی حقائق کی نفی کے مترادف ہے۔

صحافی وسیم عباسی نے لکھا کہ آج ثنا میر نے کمنٹری کے دوران نتالیہ پرویز کی کرکٹ ٹیم میں آمد تک کی مشکلات کا بتاتے ہوئے ذکر کر دیا کہ اس کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، انڈین لوگ تو بڑھک اٹھے، اب ثنا میر پر اور کہیں پاکستان کے کھیلنے پر پابندی لگانے کا مطالبات چل رہے ہیں یہ سب تو ہوتا ہی رہتا ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ ای ایس پی این کرک انفو میں جہاں آج سے پہلے نتالیہ کا تعلق بندالہ آزاد جموں اینڈ کشمیر سے بتایا جاتا تھا، آج اسے تبدیل کر کے بندالہ، پاکستان ایڈمنسٹرڈ کشمیر کر دیا گیا ہے۔

آج ثنا میر نے کمنٹری کے دوران نتالیہ پرویز کی کرکٹ ٹیم میں آمد تک کی مشکلات کا بتاتے ہوئے ذکر کر دیا کہ اس کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، انڈین لوگ تو بڑھک اٹھے، اب ثنا میر پر اور کہیں پاکستان کے کھیلنے پر پابندی لگانے کا مطالبات چل رہے ہیں
یہ سب تو ہوتا ہی رہتا ہے لیکن مزے کی بات یہ… pic.twitter.com/YOaEy7GjJP

— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) October 2, 2025

طاہر نامی صارف نے لکھا کہ ثناء میر کی جانب سے ویمنز ورلڈ کپ کے دوران کمنٹری میں پاکستانی کھلاڑی نتالیہ پرویز کا تعلق ’آزاد کشمیر‘ سے بتانے سے قبل بھی ESPNcricinfo پر ان کی جائے پیدائش یہی درج تھی۔ تاہم حال ہی میں ویب سائٹ پر یہ تفصیل تبدیل کر کے اسے ’ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ لکھ دیا ہے جو بھارتی کرکٹ بورڈ کے دباؤ کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ اس معاملے میں شامل افراد کتنے کم ظرف ہیں۔ اگر یہی اصول اپنایا جائے، تو پھر یکسانیت کے لیے عمران ملک کے پروفائل پر بھی ’بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر‘ لکھا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے کرکٹ کو مسلسل سیاسی رنگ دینا ایسے تنازعات کو مزید ہوا دیتا ہے۔

Before Sana Mir referred to Natalia Parvaiz's birthplace as "Azad Kashmir" during commentary, her ESPNcricinfo profile listed it as "Azad Kashmir." However, it was changed just now to "Pakistan-administered Kashmir," coz of pressure from the BCCI.

This change highlights the… pic.twitter.com/a6zIGibloy

— Tahir (@rajatahir27) October 2, 2025

ایک صارف نے لکھا کہ ESPNcricinfo اپنی ویب سائٹ پر ’آزاد کشمیر‘ کو ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ میں تبدیل کرنے میں بہت محنت کر رہا ہے، مگر کرکٹر کے پروفائل میں یہ تبدیلی کرنا بھول گیا۔

Espncricinfo working overtime to change Azad Kashmir into Pakistan Administered Kashmir on its website but missed that cricketer's profile. pic.twitter.com/7srTjLL0GJ

— Moonis S. (@RxCommerceMogul) October 2, 2025

واضح رہے کہ کمنٹری کے دوران ثنا میر نے پاکستان ویمن ٹیم کی کھلاڑی نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر سے بتایا، جس پر بھارتی میڈیا کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور انہیں کمنٹری پینل سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد کمشیر ثنا میر کرک انفو ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ

متعلقہ مضامین

  • رشب شیٹی کی ‘کانتارا چیپٹر 1’ نے پہلے ہی دن 60 کروڑ روپے کمالیے
  • سائیکلون شکتی نے بحیرہ عرب میں خطرے کی گھنٹی بجا دی، سندھ میں بھی ہائی الرٹ
  • سوڈان: شہریوں کو جنگ اور نسلی تشدد سے تحفظ کی ضرورت، وولکر ترک
  • اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں 42 ہزار افراد مستقل معذوری کا شکار ہوگئے، ڈبلیوایچ او رپورٹ
  • جنگی شکست بھارت کے اعصاب پر سوار، پاکستانی طیاروں سے متعلق نیا دعویٰ کر دیا
  • ’آزاد کشمیر‘ سے ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ تک، ‘بھارتی بورڈ نے کرک انفو کو بھی نہیں چھوڑا‘
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ: چوہدری محمد ریاض بطور چیف کمشنر بوائے اسکاوٹس فارغ، سرفراز قمر ڈاہا بحال
  • اسلام آباد پریس کلب میں پولیس داخل اور توڑ پھوڑ، ’اب تو صحافی پریس کلب میں بھی محفوظ نہیں’
  • آئی ایم ایف نے سیلاب نقصانات کی حتمی رپورٹ جلدمانگ لی،پنجاب کااپنے وسائل سے متاثرین کی امدادکاعندیہ
  • کرنٹ اکاؤنٹ، حکومتی اخراجات ہدف کے اندر رہنے چاہئیں، آئی ایم ایف: سیلاب نقصانات پر حتمی رپورٹ مانگ لی