‘ادارے ہائی الرٹ اور افسران ڈیوٹی پر تھے،’ سانحہ سوات سے متعلق کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے پر کمشنر مالاکنڈ ڈویژن کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی معائنہ ٹیم کو ارسال کردی گئی۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق حادثے کے وقت مون سون بارشوں سے دریائے سوات کی سطح 77 ہزار 782 کیوسک تک تھی۔ سیاح 8 بج کر 31 منٹ پر ہوٹل پہنچے، 9 بج کر 31 منٹ پر ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈ کے روکنے کے باوجود دریا میں گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 14 منٹ بعد 9 بج کر 45 منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی۔ ریسکیو اہلکار کال موصول ہونے کے 20 منٹ بعد یعنی 10 بج کر 5 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔
یہ بھی پڑھیے: سانحہ سوات: ریسکیو ٹیم کی صفائی میں انکوائری کمیٹی کو کیا بتایا گیا؟
رپورٹ میں درج تفصیل کے مطابق سیلاب میں 17 سیاح پھنس گئے تھے جن میں سے 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور ایک کا سوات سے تھا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیلاب کے خطرات کے پیشِ نظر علاقے میں تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا، موسمی صورتحال کی وجہ سے 1 مہینے کے لیے مالاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی اور الرٹ جاری ہوئے تھے، افسران بھی ایمرجنسی ڈیوٹیوں پر موجود تھے اور دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلے سیلاب سے پہلے ہوا تھا،
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دریا رپورٹ ریسکیو 1122 سانحہ سوات سیاح سیلاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریا رپورٹ ریسکیو 1122 سانحہ سوات سیاح سیلاب رپورٹ میں
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفی کی جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر وائرل
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے استعفی سے متعلق سوشل میڈیا پر جھوٹی خبر وائرل ہوگئی جب کہ انہوں نے آج مقدمات کی سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اسردار اعجاز اسحاق خان آج بینچ میں موجود تھے اور انہوں نے جسٹس بابر ستار کے ہمراہ کیسز کی سماعت کی۔ اسپیشل ڈویژن بینچ نے ٹیکس کیسز کی سماعت کی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان سے متعلق دو روز قبل استعفے کی جھوٹی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی تھیں۔