Daily Mumtaz:
2025-07-04@01:12:52 GMT

سانحہ سوات ، تحقیقاتی ٹیم نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

سانحہ سوات ، تحقیقاتی ٹیم نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی

سوات: صوبائی تحقیقاتی ٹیم کو کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے سانحہ سوات کی رپورٹ جمع کرا دی گئی۔
کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے سانحہ سوات کی جمع کرائی گئی رپورٹ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معمول سے زیادہ بارش ہونے کے باعث دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح 77 ہزار 782 کیوسک تک پہنچ گئی تھی۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب میں 17 سیاح پھنس گئے تھے۔ جن میں سے 10 سیاحوں کا تعلق سیالکوٹ پنجاب سے تھا اور 6 کا تعلق مردان اور ایک مقامی شخص تھا۔ دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے پانی کا رخ دوسری جانب کر دیا گیا۔ اور پانی کا رخ تبدیل ہونے کی وجہ سے جائے حادثے میں پانی کی سطح کم تھی اور سیاح وہاں پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ سیاح 8بجکر 31 منٹ پر ہوٹل پہنچے اور 9 بجکر 31 منٹ پر دریا میں گئے۔ ہوٹل سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو دریا میں جانے سے روکا تھا۔ لیکن وہ ہوٹل کی پچھلی طرف سے چلے گئے۔ 9 بجکر 45 منٹ یعنی سیاحوں کے دریا میں داخل ہونے کے 14 منٹ بعد پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی۔ متعلقہ حکام 20 منٹ بعد 10 بجکر 5 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔
سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا۔ اور سیلاب کنجنٹنسی پلان 2025 کو مئی کے مہینے میں تیار گیا تھا۔ اور خراب موسم کے بارے میں کئی الرٹ بھی متعلقہ اداروں سے موصول ہوئے تھے۔ متعلقہ افسران کو ایمرجنسی کی صورت میں ڈیوٹیاں پہلے ہی سے تفویض کی گئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلے سیلاب سے قبل ہی ہوا تھا اور 2 جون سے ایک مہینے کے لیے ملاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ 24 جون کو دفعہ 144 کو مزید توسیع دیتے ہوئے دریائے سوات میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
17 پھنسے سیاحوں میں 4 کو اُسی وقت ریسکیو کر لیا گیا تھا۔ جبکہ 12 پھسنے افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور ایک کی تلاش تاحال جاری ہے۔ سوات کے مختلف علاقوں میں کل 75 افراد بہہ گئے تھے۔
حادثے کے بعد حکومت نے ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی اور خوازہ خیلہ سوات کو معطل کر دیا۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر سوات اور تحصیل میونسپل افیسر سوات کو بھی معطل کیا گیا۔

حادثے کے بعد 28 جون کو چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گئی تھی کی گئی

پڑھیں:

دریائے سوات سانحہ: ایگزیکٹو انجینئر نے انکوائری کمیٹی کو شواہد اور بیانات جمع کرا دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی وقار شاہ نے دریائے سوات میں 27 جون کو پیش آنے والے افسوسناک سانحے سے متعلق شواہد، پیغامات اور بیانات انکوائری کمیٹی کو جمع کرا دیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے کمیٹی کو فلڈ ڈسچارج ریڈنگ، وارننگ میسیجز اور دیگر متعلقہ ریکارڈ بھی فراہم کیا،انکوائری کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ایگزیکٹو انجینئر نے بتایا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاحوں کے ڈوبنے کے وقت تک صورتحال معمول کے مطابق تھی،صبح ساڑھے نو بجے تک صورتحال نارمل تھی، سیاح بھی جب دریا میں اترے تو پانی کا بہاؤ خطرناک نہیں تھا، وہ سیلفیاں لے رہے تھے۔

انہوں نےمزید کہاکہ دس بجے کے بعد اچانک مختلف نالوں جن میں منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ اور مٹہ نالہ شامل ہیں، کا پانی اچانک دریائے سوات میں شامل ہوا جس سے پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا،پونے گیارہ بجے خوازہ خیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی اس مقام پر پہنچ چکا تھا جس سے سیاح بہہ گئے۔

کمیٹی نے دریافت کیا کہ آیا اس اچانک سیلابی صورتحال کی بروقت اطلاع متعلقہ اداروں کو دی گئی تھی؟ اس پر ایگزیکٹو انجینئر کا کہنا تھا کہ “خوازہ خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال صبح 9 بج کر 30 منٹ پر پیدا ہوئی، بحرین اور قریبی علاقوں میں شدید بارش اور پہاڑوں پر کلاؤڈ برسٹ ہوا، جس سے مٹی اور پتھروں سے بھرا پانی دریا میں آیا اور بہاؤ میں شدید اضافہ ہوا۔

وقار شاہ نے دعویٰ کیا کہ سیلابی صورتحال سے متعلق ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کو بروقت آگاہ کر دیا گیا تھا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈر موقع پر موجود تھا اور مسلسل ریڈنگ لے کر متعلقہ محکموں کو ارسال کر رہا تھا۔

یاد رہے کہ 27 جون کو دریائے سوات میں سیلفی لینے والے کئی سیاح اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گئے تھے، جس پر ضلعی انتظامیہ نے دریا کنارے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بھرپور کارروائی بھی کی ہے، انکوائری کمیٹی کی تحقیقات جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ میں سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا
  • سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ، ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا
  • سانحۂ سوات پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
  • ‘ادارے ہائی الرٹ اور افسران ڈیوٹی پر تھے،’ سانحہ سوات سے متعلق کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں دعویٰ
  • سانحہ سوات، چیختے لمحوں میں ڈوبتی انسانیت
  • کیا سانحہ سوات کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہے؟ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
  • سانحہ سوات: کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران طلب
  • دریائے سوات سانحہ: ایگزیکٹو انجینئر نے انکوائری کمیٹی کو شواہد اور بیانات جمع کرا دیے
  • سیاح پانی میں کیسے پھنسے؟ پانی کابہاؤ کتنا، الرٹ کب جاری ہوا؟ سانحہ سوات سے متعلق چشم کشا رپورٹ جاری