آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
آئندہ 24 گھنٹے میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا فیصلہ معلوم ہوجائے گا، امریکی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہےکہ امکان ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں معلوم ہو جائے گا آیا فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس غزہ میں اسرائیل کے خلاف جنگ بندی کے لیے اُس تجویز کو قبول کیا ہے جسے وہ ’آخری پیشکش‘ قرار دے چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعہ کو امریکی میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اُنہوں نے سعودی عرب سے بھی بات چیت کی ہے تاکہ معاہدہ ابراہیمی کو وسعت دی جا سکے، یہ وہ سفارتی معاہدہ ہے جس کے تحت اُن کی پہلی مدت صدارت میں اسرائیل اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے پر بات ہوئی تھی۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اُن شرائط کو تسلیم کر چکا ہے جو حماس کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے درکار ہیں، اور اس مدت کے دوران فریقین جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کریں گے۔
جمعے کو جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حماس نے تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک پر رضامندی ظاہر کی ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ ’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ہمیں اگلے 24 گھنٹوں میں پتہ چل جائے گا‘۔
حماس کے قریبی ذرائع کے مطابق، اسلامی تنظیم نے اس امریکی حمایت یافتہ تجویز کے حوالے سے یہ ضمانتیں مانگی ہیں کہ یہ جنگ بندی بالآخر اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی۔
اسرائیل کے دو عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی تفصیلات پر ابھی کام جاری ہے۔
غزہ کے حکام کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کے فوجی حملوں میں اب تک 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اس جنگ نے غزہ میں شدید غذائی بحران پیدا کر دیا ہے، پوری آبادی کو اندرونِ ملک بے گھر کر دیا ہے اور اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے الزامات اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے مقدمات کو جنم دیا ہے، اسرائیل ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اس سے قبل رواں سال 18 مارچ کو دو ماہ کی جنگ بندی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں غزہ کا امریکی کنٹرول سنبھالنے کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کے ماہرین، اقوامِ متحدہ اور فلسطینیوں نے ”نسلی تطہیر“ کی تجویز قرار دے کر شدید مذمت کی۔
صدر ٹرمپ نے ٹیرف کے حوالے سے خطوط ارسال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کو 10 سے 12 ممالک کو خطوط مل جائیں گے۔
معاہدہ ابراہیمی
صدر ٹرمپ نے معاہدہ ابراہیمی پر اس وقت تبصرہ کیا جب ان سے امریکی میڈیا کی اس رپورٹ سے متعلق سوال کیا گیا جس میں جمعرات کی شب وائٹ ہاؤس میں سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات کا حوالہ دیا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’زیر بحث امور میں معاہدہ ابراہیمی بھی شامل تھا، میرے خیال میں بہت سے ممالک معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہونے جا رہے ہیں‘، اور اس کی وجہ ایران کو حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کو قرار دیا۔
امریکی ویب سائٹ ’ایکسی اوس‘ کے مطابق ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سعودی وزیر نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف، عبدالرحیم موسوی سے فون پر بات چیت بھی کی۔
ٹرمپ اور سعودی وزیر دفاع کی یہ ملاقات اگلے ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ روابط سے عوامی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں رحیم یار خان: کچے کے علاقے میں پولیس کا آپریشن، 13مغوی مزدوربازیاب اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کا سلسلہ جاری، انڈیکس ایک لاکھ 31 ہزار سے تجاوز کرگیا دریا میں تصویر بنوارہے تھے، سانحہ سوات میں زندہ بچ جانیوالے شخص نے کیا بتایا؟ پانچ ملکوں کو جنگ سے روکا، امن کے نوبل انعام کا بہترین امیدوار ہوں: ٹرمپ روس افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا اسرائیلی فوج کا غزہ میں امدادی کیمپ پر حملہ، 82فلسطینی شہیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی تجویز
پڑھیں:
اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جس نئی جنگ بندی کی پیشکش کو منظوری دی گئی ہے، اس میں غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز شامل ہے، معاہدے میں حماس کے تحفظات کو بھی پیش ِ نظر رکھا گیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ مجوزہ معاہدہ حالیہ دنوں میں حتمی شکل اختیار کر گیا، جو کہ کئی ماہ کی پس پردہ کوششوں کا نتیجہ ہے، ان کوششوں کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے کی۔
ایک امریکی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ اس نئی پیشکش میں قطری ثالثوں نے اہم کردار ادا کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ حماس کے پہلے معاہدے سے متعلق تحفظات کا ازالہ کیا جائے، اس معاہدے کے تحت جنگ بندی کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ میرے نمائندوں نے آج غزہ کے معاملے پر اسرائیلی حکام کے ساتھ ایک تفصیلی اور بامقصد ملاقات کی، اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط ماننے پر آمادہ ہو گیا ہے، قطر اور مصر کے حکام اس حوالے سے حتمی تجاویز پیش کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ امید ہے حماس اس معاہدے کو قبول کرے گی، اگر حماس نے اس پیشکش کو قبول نہ کیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، اس سے بہتر موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو 7 جولائی کو امریکا کا دورہ کریں گے جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی کریں گے۔
گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران غزہ اور ایران کی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔
، سی این این کے مطابق نیتن یاہو اس وقت دو ممکنہ راستوں پر غور کر رہے ہیں، یا تو جنگ بندی کی کوشش کی جائے یا پھر غزہ پر حملوں میں شدت لائی جائے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوجی عہدیدار نے سی این این کو بتایا ہے کہ اسرائیل تاحال اپنے تمام جنگی اہداف حاصل نہیں کر سکا، لیکن چونکہ حماس کی قوت کمزور پڑ چکی ہے اور وہ زیرِ زمین چھپ چکی ہے، اس لیے باقی ماندہ گروہ کو مؤثر انداز میں نشانہ بنانا مشکل ہو رہا ہے۔