فوجی وردی میں خاتون کا دھواں دار خطاب سوشل میڈیا پر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان آرمی کی خاتون افسر ایمان درانی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں انہوں نے ایک دھواں دار خطاب کرتے ہوئے شہریوں سے سوال کیا کہ یہ مت پوچھیں کہ ملک نے آپ کے لئے کیا کیا، یہ پوچھیں کہ آپ نے ملک کے لئے کیا کیا۔”یہ ویڈیو ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی ہے، اور لوگ اس پر مختلف ردعمل دے رہے ہیں۔ کچھ لوگ ان کی باتوں کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ کچھ ان کی تنقید کر رہے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب ملک میں سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔ایمان درانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے جوان سرحدوں پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، اور شہریوں کو شکایتیں کرنے کی بجائے ملک کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔ انہوں نے زور دیا کہ قوم کو اپنے فرائض کو سمجھنا چاہئے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،تاہم، اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر شدید بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ صارفین نے فوج کے سیاسی معاملات میں مداخلت پر سوال اٹھائے، جبکہ دوسروں نے ایمان درانی کی باتوں کو ملک کی صورتحال کے تناظر میں متنازعہ قرار دیا۔یہ ویڈیو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی وائرل ہو رہی ہے، اور لوگ اس پر مختلف آراء کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس بحث نے ایک بار پھر اس سوال کو تازہ کر دیا ہے کہ فوج کا کردار ملک میں کیا ہونا چاہئے، اور کیا وہ صرف دفاع تک محدود رہنا چاہئے یا پھر سیاسی معاملات میں بھی حصہ لینا چاہئے۔ایکسپریس نیوز نے ایمان درانی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن اب تک ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔ تاہم، اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ایک تہلکہ مچا دیا ہے، اور لوگ اس پر اپنی رائے دینے میں مصروف ہیں۔
Do not ask what your country has done for you,Always seek and ask what you have done for your Country ????????~Capt Emaan
#EmaanDurrani #Pakarmy #pakistan #Russia #DGISPR #ISPR #Bitcoin #ceasefire #Tehran #WorldWar3 #PakistanAirForce #StockMarket #viralvideo #riyadh #DiscoverPakistan pic.
— Discover Pakistan TV (@DiscoverpakTv) July 3, 2025
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر ایمان درانی کر رہے ہیں
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر پرائیویسی کیسے محفوظ رکھیں؟ عملی اقدامات اور مکمل گائیڈ
یہ اسٹیٹس شاید وقتی طور پر تسلی دے دے، لیکن حقیقت میں نہ تو یہ فیس بک، انسٹاگرام یا کسی بھی پلیٹ فارم پر کوئی اثر ڈال سکتا ہے، اور نہ ہی آپ کی پرائیویسی کو کوئی قانونی تحفظ دیتا ہے۔
اگر آپ واقعی اپنی آن لائن زندگی کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں، تو بس اسٹیٹس لگانے سے آگے بڑھیں اور یہ آسان مگر مؤثر اقدامات اختیار کریں:
ذاتی معلومات کم سے کم شیئر کریں
اپنا موبائل نمبر، گھر کا پتہ، یا لوکیشن پبلک پوسٹس پر کبھی مت ڈالیں۔
گھر والوں کی معلومات یا تصاویر صرف قریبی دوستوں تک محدود رکھیں۔
پرائیویسی سیٹنگز میں Friends Only یا مخصوص فہرستوں کا استعمال کریں۔
تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے وقت محتاط رہیں
پوسٹ کرنے سے پہلے سوچیں: کیا یہ تصویر مستقبل میں میرے لیے مسئلہ بن سکتی ہے؟
بچوں کی تصاویر کو پبلک نہ کریں۔
صرف انہی لوگوں سے میڈیا شیئر کریں جن پر مکمل اعتماد ہو۔
ایپس کو غیر ضروری رسائی نہ دیں
ہر ایپ کو کیمرہ، مائیک یا لوکیشن کی رسائی دینا ضروری نہیں ہوتا۔
اجازت دیتے وقت کا انتخاب کریں۔
بعد میں جا کر سیٹنگز سے اضافی رسائی بند کر دیں۔
مشکوک تھرڈ پارٹی ایپس سے بچیں
سستے کوئز، مفت گیمز، اور “جانیں آپ کی شخصیت کیا ہے؟ جیسی ایپس اکثر پرائیویسی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
انسٹال کرنے سے پہلے ان کی ریٹنگ، ریویوز اور پرمیشنز ضرور چیک کریں۔
اکاؤنٹ کی سکیورٹی کو ترجیح دیں
Two-Factor Authentication ہر سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر آن کریں۔
مضبوط پاس ورڈ بنائیں: حروف، اعداد اور علامات کا استعمال کریں۔
ہر تین سے چھ ماہ بعد پاس ورڈ تبدیل کریں، اور ایک ہی پاس ورڈ کو ہر جگہ مت استعمال کریں۔
حساس گفتگو پبلک میں مت کریں
نجی باتوں کے لیے End-to-End Encrypted میسجنگ ایپس استعمال کریں جیسے Signal یا WhatsApp۔
پبلک پوسٹس یا کمنٹس میں ذاتی منصوبے یا خیالات نہ لکھیں۔
پرائیویسی سیٹنگز کا باقاعدہ جائزہ لیں
ہر چند ماہ بعد اپنے اکاؤنٹس کی پرائیویسی سیٹنگز چیک کریں۔
پرانی یا غیر ضروری پوسٹس، تصاویر اور ٹیگز کو ہٹا دیں۔
اپنی آن لائن شناخت پر نظر رکھیں
آپ کی پوسٹس کو صرف دوست ہی نہیں، بلکہ ادارے، ویزہ افسر، نوکری دینے والے، اور یہاں تک کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
وہی مواد اپلوڈ کریں جس کی ذمہ داری آپ خوشی سے اٹھا سکیں۔
پرائیویسی اسٹیٹس لگانے سے نہیں، ہوشیاری سے بچانے سے قائم رہتی ہے۔
انٹرنیٹ پر ایک بار جو پوسٹ ہو جائے، وہ برسوں بلکہ نسلوں تک رہ سکتی ہے۔
اگر چاہیں تو میں اسے انفوگرافک یا سوشل میڈیا پوسٹ کے فارمیٹ میں بھی تیار کر سکتا ہوں۔
Post Views: 7