بیجنگ:سی جی ٹی این کی جانب سے جاری کردہ انٹرنیشنل نیٹیزنز کے لیے ایک سروے کے مطابق، 91.2 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ برکس تعاون کا میکانزم ایک کثیرالجہتی دنیا کے حصول کے فروغ میں ایک اہم قوت بن چکا ہے ۔سروے میں، 94.7 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ برکس تعاون کے میکانزم نے نہ صرف رکن ممالک کے امریکی ڈالر پر انحصار کو کم کیا ہے بلکہ عالمی مالیاتی حکمرانی میں ان کی آواز کو بھی بڑھایا ہے۔ 89.

1 فیصد نے عالمی معاشی ترقی کے فروغ اور ایک منصفانہ عالمی حکمرانی کے نظام کی تعمیر کے لیے اس کے میکانزم کی تعریف کی ۔ 91.2 فیصد جواب دہند گان کا خیال ہے کہ برکس ممالک موجودہ عالمی معاشی بحالی اور تجارتی ترقی کے لیے ایک “ایکسلریٹر” بننے کی توقع رکھتے ہیں۔ سروے میں شامل 93.3 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ برکس نے نہ صرف معاشی ڈھانچے کی بہتری اور اپ گریڈیشن کو فروغ دیا ہے بلکہ عالمی پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے عملی اور قابل عمل راستے بھی فراہم کیے ہیں۔ سروے میں 88.9 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ برکس کا اثر مسلسل بڑھ رہا ہے۔ 89.1 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ یہ عالمی حکمرانی کے نظام کی ترقی کو زیادہ جمہوری اور منصفانہ سمت میں آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔ 91.7 فیصد جواب دہندگان اس بات سے متفق ہیں کہ برکس ممالک، کھلے پن، شمولیت اور باہمی تعاون کی روح پر کاربند رہتے ہوئے، ایک زیادہ منصفانہ، جمہوری اور مساوی بین الاقوامی نظم کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے اہم بصیرت فراہم کرتے ہیں۔ 90.4 فیصد جواب دہندگان چین سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ابھرتی ہوئی منڈیوں والے ممالک اور گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو جدیدیت کے حصول کے لیے مزید تجربات اور مواقع فراہم کرے گا۔ یہ سروے سی جی ٹی این کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز پر کیا گیا جس میں 24 گھنٹوں میں 6,541 غیر ملکی انٹرنیٹ صارفین نے حصہ لیا اور اپنی رائے کا اظہار کیا۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط

چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے، یہ پانچواں پروگرام ہے جو 2026ء سے 2031ء تک قابلِ عمل رہے گا۔

اِس فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی، فریم ورک میں خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے 5 کلیدی شعبے شامل ہیں۔

چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ اِس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • اسحاق ڈار کو جرمن وزیرخارجہ کا فون، علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے عالمی امن کو شدید خطرہ لاحق ہے: ترک صدر
  • اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، ترک صدر