مشہور پاکستانی کرکٹر کار حادثے میں جاں بحق، سمپسنز کارٹون کی پیشگوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ نے طوفان برپا کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ سمپسنز کارٹون نے ایک مشہور پاکستانی کرکٹر کے کار حادثے میں جاں بحق ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔
سمپسنز کارٹون کی جو پوسٹ وائرل ہورہی ہے اس میں کسی کھلاڑی کا نام تو نہیں لکھا گیا لیکن کارٹون کی مشابہت کی بنا پر مداح کمنٹس سیکشن میں پاکستانی مشہور کرکٹر محمد رضوان، شاداب خان اور بابر اعظم کا نام لے رہے ہیں۔
وائرل ہونے والی پوسٹ میں ایک جعلی سمپسنز اسکرین شاٹ کے ساتھ لکھا گیا ہے: ’’یہ تکلیف دہ ہے۔ پاکستان کے عظیم کرکٹرز میں سے ایک، اچانک کار حادثے میں چل بسا۔ پوری دنیا کے مداح صدمے میں ہیں.
A post shared by Simpsons (@simpsonpredictz)
دنیا بھر میں مشہور اینی میٹڈ سیریز سمپسنز کی ’’پیشگوئیوں‘‘ نے کئی بار سب کو چونکایا۔ کبھی ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی صدارت، کبھی کورونا وائرس جیسی وبا کا اشارہ، اور کبھی ڈزنی کے فاکس خریدنے کا معاملہ، سمپسنز کے کچھ مناظر واقعی وقت سے پہلے حیران کن حد تک پیشگوئی جیسے ثابت ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ جب انٹرنیٹ پر سمپسنز کے کسی منظر کے اسکرین شاٹس یا دعوے سامنے آتے ہیں، لوگ چونک کر یقین کر لیتے ہیں۔
مگر اس بار سوشل میڈیا پر گردش کرتی یہ پوسٹ کہ سمپسنز نے ایک مشہور پاکستانی کرکٹر کی ’’کار حادثے میں اچانک موت‘‘ کی پیشگوئی کی تھی، سراسر جھوٹ اور گمراہ کن پروپیگنڈا ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
سمپسنز کی 35 سیزنز اور 750 سے زائد اقساط میں کہیں بھی کسی پاکستانی کرکٹر کے کار حادثے میں جاں بحق ہونے کا کوئی منظر یا حوالہ موجود نہیں۔
نہ ہی اس سے متعلق کوئی آفیشل کلپ، اسکرپٹ یا ریکارڈ سامنے آیا ہے، اور نہ ہی سمپسنز کے مصنفین یا پروڈیوسرز نے ایسا کوئی دعویٰ کیا ہے۔
یہ جعلی پوسٹ کیسے بنی؟
جعلی اسکرین شاٹ AI امیج ٹولز یا فوٹو ایڈیٹنگ کے ذریعے بنایا گیا۔
سمپسنز کا حوالہ اس لیے دیا گیا تاکہ لوگ اسے فوراً سچ سمجھ لیں کیونکہ ماضی میں سیریز کی کچھ ’’اتفاقی مماثلتیں‘‘ سچ ثابت ہوچکی ہیں۔
کوئی معتبر عالمی میڈیا، اسپورٹس ویب سائٹ یا سمپسنز کے آفیشل پلیٹ فارمز پر اس ’’پیشگوئی‘‘ یا کرکٹر کی موت کی کوئی خبر موجود نہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے، لائکس اور کلکس بڑھانے کے لیے اکثر جعلی خبریں، خاص کر سمپسنز کی ’’پیشگوئیوں‘‘ کے نام پر پھیلائی جاتی ہیں۔
ایسے دعوے نہ صرف کرکٹ شائقین کی جذباتی وابستگی کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ بے وجہ خوف اور غلط معلومات بھی پھیلاتے ہیں۔
سمپسنز کی حقیقی پیشگوئیاں:
سمپسنز کارٹون اپنی عجیب و غریب پیشگوئیوں کےلیے مشہور ہے جن میں سے کئی حقیقت ثابت ہوئیں:
2000 میں ٹرمپ کے صدر بننے کی پیشگوئی (ایپی سوڈ "Bart to the Future")
1997 میں لیڈی ڈیانا کی موت کی علامتی پیشگوئی
2010 میں فیس بک کی ایجاد سے 16 سال پہلے ’’سوشل نیٹ ورک‘‘ کا ذکر
1993 میں ایبولا وائرس کی وبا کی پیشگوئی
فیکٹ چیک:
سمپسنز کے تمام معروف ایپی سوڈز اور اسکرپٹس کی جانچ پڑتال کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ کسی بھی ایپی سوڈ میں پاکستانی کرکٹر کے حادثے کی کوئی پیشگوئی نہیں کی گئی۔ یہ پوسٹ محض ایک جعلی اسکرین شاٹ ہے جو کسی بھی سمپسنز ایپی سوڈ میں موجود نہیں۔
میڈیا اینالسٹ ڈاکٹر عمران رضا کا کہنا ہے کہ ’’یہ ایک کلاسیکل مثال ہے کہ کیسے سوشل میڈیا پر جذباتی واقعات کو پھیلانے کے لیے جعلی مواد استعمال کیا جاتا ہے۔ سمپسنز کی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگ اکثر ایسی جعلی پیشگوئیاں بناتے ہیں۔‘‘
اس سے قبل بھی کئی بار سمپسنز کے نام پر جعلی پیشگوئیاں وائرل ہو چکی ہیں، جن میں 2020 میں کورونا وائرس کی ’’پیشگوئی‘‘ بھی شامل ہے جو کہ محض ایک جعلی اسکرین شاٹ تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی کرکٹر سمپسنز کارٹون سوشل میڈیا پر کار حادثے میں کی پیشگوئی اسکرین شاٹ سمپسنز کی سمپسنز کے سمپسنز کا
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔
گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔
خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقفگوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات